اسماعیل بن ابی خالد احمسی
اسمٰعیل بن ابی خالد احمسیؒ کبار تابعین میں تھے،عامرؒ کہتے تھے،انھوں نے علم کو پی لیاہے۔
اسماعیل بن ابی خالد احمسی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیماسمٰعیل نام،ابو عبد اللہ کنیت،قبیلہ بجیلہ کی شاخ بنی احمس کے غلام تھے،اسی نسبت سے احمسی کہلاتے ہیں،ابن سعد کی روایت کے مطابق چھ صحابہ کو دیکھا تھا،انس بن مالک ابن ابی اوفی،ابوکاہل،ابو جحیفہ ،عمرو بن حریث اورطارق بن شہاب اورابو نعیم کی روایت کے مطابق بارہ کو۔ [1]
فضل وکمال
ترمیمفضل وکمال کے اعتبار سے کبار تابعین میں تھے۔
” | عامرؒ کہتے تھے،انھوں نے علم کو پی لیاہے۔ | “ |
[2] امام نوویؓ لکھتے ہیں کہ ان کی توثیق وجلالت پر سب کا اتفاق ہے۔ [3]
حدیث
ترمیمصحابہ میں انھوں نے اپنے والد ابو خالدؓ اورابو حجیفہؓ،عبد اللہؓ بن ابی اوفی ،عمروؓ بن حریث اور ابوکاہلؓ سے سماع کیا تھا اورغیر صحابہ میں زید بن وہب،محمد بن سعد،ابی بکر بن عمارہ قیس بن ابی حازم،اشبیل بن عوف،حارث بن شبیل ،طارق بن شہاب اورشعبی وغیرہ سے۔ ان سے روایت کرنے والوں میں شعبہ دونوں سفیان ،زائدہ،ابن مبارک،ہشیم،یزید بن ہارون اوریحییٰ القطان وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ [4] ابن مدائنی کے بیان کے مطابق ان کے مرویات کی تعداد تین سو ہے [5] اورعجلی کے بیان کے مطابق پانسو کے قریب ۔ [6]
عمل کا درجہ
ترمیمعلم کے ساتھ عمل کے لباس سے بھی آراستہ تھے،حافظ ذہبی لکھتے ہیں کہ وہ باعمل علما میں تھے [7] ابن حبان کا بیان ہے کہ وہ شیخ صالح تھے۔ [8]
کسب حلال
ترمیمعلمائے اسلام کا یہ خاص امتیاز رہا ہے کہ انھوں نے علم کو کسب معاش کا ذریعہ نہیں بنایا،اسمٰعیل بھی انھیں علما میں تھے اورآٹا پیسنے کی چکی چلاکر رزق پیدا کرتے تھے۔ [9]
وفات
ترمیم146ھ میں وفات پائی [10]