خلیہء جذعیہ (stem cell) ایک ایسا خلیہ ہوتا ہے کہ جو مستقل تقسیم ہوتے رہنے کی - اکثر تمام عمر - صلاحیت رکھتا ہے اور اس میں جسم میں موجود مختلف متخصص خلیات (specialized cells) بنانے کی غیر معمولی استعداد پنہا ہوتی ہے اور اسی بنیاد پر یہ جسم میں انواع و اقسام کے مرمتی افعال انجام دیتا ہے۔

فائل:Labphotosc.PNG
تجربہ گاہ: زیر دخانیہ (fume hood) ایک سائنس دان جذعی خلیات کی نشو و نما برقرار رکھنے کے لیے غذائی محلول پھیلا رہا ہے۔ [1]

متمایزہ اور غیر متمایزہ خلیات

ترمیم

زندگی کی ابتدا ایک واحد خلیہ سے ہوتی ہے مگر پھر یہ خلیہ تقسیم در تقسیم کے عمل سے پورا جاندار جسم تخلیق کردیتا ہے اور اس کی تقسیم سے بننے والے خلیات، جسم بنانے کے لیے درکار مختلف اقسام کے مخصوص نسیجی خلیات مثلا جلد، ہڈی، گوشت، دماغ اور جگر وغیرہ میں تمیز (differentiate) ہو جاتے ہیں۔ اب یہ مخصوص نسیجی خلیات جو کسی خاص نسیج میں تمیز پاچکے ہیں، متمایزہ خلیات (differentiated cells) کہلاتے ہیں اور یہ تقسیم ہو کر اپنی ہی نسیج کے خلیات تو بناتے ہیں مگر کسی دوسری نسیج کے خلیات میں تمیز نہیں پا سکتے۔ اس کے برعکس جذعی خلیات (اسٹیم سیل) دراصل مختلف نسیجات میں موجود ایسے غیرمتمايزہ خلیات (undifferentiated cells) ہوتے ہیں جو کسی نسیج کے متمایزہ خلیات میں تبدیل ہو سکتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کو دوسرے متمایزہ خلیات کا پیشرو (precusor) کہا جاتا ہے اور یہی انکا نام اسٹیم سیل یا جذعی خلیہ دینے کی وجہ بھی ہے کہ یہ دیگر متمایزہ خلیات کی اصـل یعنی جذع (ج:جذوع) ہوتے ہیں۔
گویا وہ تمام خلیات جو تمیز پاکر اپنے ہی جیسے خلیات بناتے ہیں متمایزہ کہلاتے ہیں اور وہ خلیات جو کسی خاص نسیج (مثلا خون، دل، دماغ) کے خلیات بناسکتے ہیں غیر متمایزہ کہلاتے ہیں اور ان ہی کو اسٹیم سیل بھی کہا جاتا ہے۔

جذعی خلیات کی اقسام

ترمیم

جذعی خلیات کی دو اقسام درج ذیل ہیں

جنینی جذعی خلیات

ترمیم

جیسا کہ نام سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ان کو جنین کے خلیات سے حاصل کیا جاتا ہے اور اس مقصد کے لیے اخصاب کا عمل نلی یا ٹیوب میں کیا جاتا ہے نہ کہ ماں کے پیٹ میں۔ اس طرح ماں کے پیٹ سے باہر اخصاب کے عمل کو مختبری اخصاب (in vitro fertilization) کہا جاتا ہے کیونکہ یہ مختبریا تجربہ گاہ میں کیا جا رہا ہے۔ جبہ ماں کہ پیٹ میں اخصاب کے عمل کو جسمی اخصاب (in vivo fertilization) کہا جاتا ہے۔

بالغ جذعی خلیات

ترمیم

بالغ جذعی خلیات بالغ جاندار کے متمايزہ خلیات کے درمیان پائے جانے والے غیر متمایزہ خلیات ہوتے ہیں۔ انکا قدرتی کام اس مخصوص نسیج کی مرمت کرنے کے لیے متمایزہ خلیات پیدا کرنا ہوتا ہے۔ جنینی جذعی خلیات کے بارے میں تو معلوم ہے کہ وہ گروہی داخلی خلیات(inner cell mass) سے بنتے ہیں لیکن بالغ جذعی خلیات کے منبع کے بارے میں ابھی درست اندازہ نہیں ہے۔

تین اہم اصطلاحات

ترمیم

جذعی خلیات کے بارے میں مزید آگے بڑھنے سے قبل درج ذیل تین اصطلاحات کو سمجھنا مفید ہے

  • کثیر فعولی خلیات
  • متعدد فعولی خلیات
  • واحد فعولی خلیات

اخصاب (فرٹیلائزشن) کے بعد بننے والے لاقحہ (زائگوٹ) میں کسی بھی قسم کی نسیج کے خلیات میں تبدیل ہونے کی صلاحیت پائی جاتی ہے اور یہ صلاحیت تُوَيتَہ (morula) کے مرحلے تک برقرار رہتی ہے، ایسی صلاحیت رکھنے والے خلیات کو کثیر فعولی (totipotent) کہا جاتا ہے۔ اور یہ کثیر فعولی خلیہ - لاقحہ - اپنی تقسیم سے ایک بالغ جسم بنانے کے لیے درکار تمام - تقریباً 200 اقسام - کے خلیات بنادیتا ہے۔ اس کی نہایت عمدہ مثال ہم لاقحہ (homozygous) جڑواں بچے ہیں جو موورولا سے الگ ہوجانے والے دو کثیر فعولی خلیات سے بنتے ہیں
ایک اور اصطلاح جو استعمال کی جاتی ہے وہ ہے متعدد فعولی (pluripotent) خلیہ۔ اس سے مراد ایک ایسا خلیہ ہے جو تینوں جنینی طبقات (layers) سے بننے والی ہر نسیج کے خلیات بناسکتا ہے۔ جنین کے تین طبقات، اندر سے باہر کی جانب ادیم باطن (endoderm) ،ادیم وسط (mesoderm) اور ادیم ظاہر (ectoderm) ہیں۔
واحد فعولی (unipotent) کا لفظ عام طور پر بالغ جاندار کے خلیات پر لاگو کیا جاتا ہے اور اس سے مراد ایسے خلیات کی ہوتی ہے کہ جو صرف ایک ہی طرح کی نسیج کے خلیات پیدا کر سکتا ہے جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے۔ اور اس طرح یہ خلیات اس مخصوص نسیج کی مرمت کا فعل انجام دیتے ہیں۔ لیکن جب کوئی ایسا نقصان پیدا ہوجائے جس کی مرمت کے لیے مختلف اقسام کے خلیات کی ضرورت ہو تو پھر متعدد فعولی خلیات حرکت میں آتے ہیں۔

بیرونی روابط

ترمیم