اصلاح قواعد و املا
پہلے درج ذیل الفاظ کے معانی دیکھیں پھر تحریر سمجھیں مشکور = جس کا شکر ادا کیا جائے۔یا جس نے احسان کیا ہو ۔ جیسا کہ مسجود کا معنی جسے سجدہ کیا جائے ۔ برائے = کے لیے ، کے واسطے جیسا کہ اغوا برائے تاوان جناب = قبلہ ، حضور، آقا (اسم نکرہ مونث ) صاحب = قبلہ ، آقا ، حضور (مذکر) فرماں بردار = حکم ماننے والا ، نوکر ، غلام مؤرخہ = گذری ہوئی تاریخ یا جس تحریر پر تاریخ ڈالی گئی ہو
جب ہم درخواست لکھتے ہیں تو سب سے پہلے جو لائن ہے وہ اس طرح ہوتی ہے بخدمت جناب پرنسپل صاحب/صاحبہ ۔۔۔۔۔ چوں کہ جناب اور صاحب کا ایک ہی معنی ہے اس لیے تکرار معنی سے گریز کرتے ہوئے ایک ہی لفظ پر اکتفا کریں ۔ یعنی بخدمت جناب پرنسپل ۔۔ یا بخدمت پرنسپل صاحب/صاحبہ دوسرا یہ کہ جناب چوں کہ پہلے سے مؤنث ہے اس لیے یہ مرد و عورت کے لیے بغیر تخصیص کے جناب ہی لکھا جائے گا ۔ عورت کے لیے جنابہ لکھنا غلط ہے ۔ البتہ صاحب مذکر ہے اس کا مؤنث صاحبہ لکھا جاتا ہے ۔ جناب عالی ۔۔ کا لفظ مذکر اور مؤنث دونوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ البتہ عورت کے لیے عالیہ لکھنا بھی ٹھیک ہے ۔
درخواست متن کے آخر میں اکثر اس طرح لکھتے ہیں " براہ مہربانی مجھے ایک یوم کی رخصت عنایت فرمائیں" یہاں لفظ برائے کی بجائے براہِ مہربانی ٹھیک ۔۔یا مہربانی فرما کر اگر برائے لکھیں گے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ پرنسپل صاحب ، طالب علم کی مہربانی کے لیے اسے رخصت دیں ۔
آخر میں العارض کے بعد اکثر اس طرح لکھا جاتا ہے "آپ کا مشکور/ممنون" یا۔ "آپ کا فرماں بردار" یہ بھی غلط ہے۔ اس کا مطلب بھی وہی ہو گا کہ طالب علم کا شکریہ ادا کرنے کے لیے اسے چھٹی دیں ۔ اور دوسرا اپنے آپ کو غلام یا نوکر کے معنی میں لکھنا مناسب نہیں ہے اس لیے صحیح ترکیب یہ ہے "آپ کا شکر گزار" یا "آپ کا تابع فرمان " یعنی حکم کی تعمیل کرنے والا لکھیں ۔ درخواست پر تاریخ لکھنے کے لیے مؤرخہ کی بجائے "بتاریخ" لکھنا بہتر ہے۔کیوں کہ ہم درخواست آج کے لیے تحریر کر رہے ہیں گذرے دن کے لیے نہیں لکھ رہے ۔