اضواء البیان ایضاح القرآن بالقرآن قرآن کریم کی عصری تفاسیر میں سے ایک اہم کتاب "أضواء البيان في إيضاح القرآن بالقرآن" ہے، جسے محمد الأمین الشنقیطی نے تحریر کیا۔ یہ کتاب ان تفاسیر میں شامل ہے جو قرآن کی تفسیر کے لیے تفسیر القرآن بالقرآن یا التفسیر بالمأثور کے اصول پر انحصار کرتی ہیں۔

اضواء البیان
(عربی میں: أضواء البيان في إيضاح القرآن بالقرآن ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع تفسیر قرآن   ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مصنف کا طریقہ یہ ہے کہ وہ آیات کے مفہوم کو واضح کرنے کے لیے دیگر آیات قرآنی یا احادیث نبویہ کا حوالہ دیتے ہیں۔ وہ رائے (اجتہاد) کو بہت کم استعمال کرتے ہیں اور صرف اس وقت اس کا سہارا لیتے ہیں جب قرآن یا حدیث سے تفسیر کے لیے کوئی صریح دلیل نہ ملے۔[1]

تفسیر کی خصوصیات اور اسلوب

ترمیم

مصنف نے اپنی تفسیر میں ایک متوازن اور جامع اسلوب اپنایا، جس میں نہ تو غیر ضروری طوالت ہے اور نہ ہی غیر واضح بیان۔ انہوں نے قرآن کی وضاحت کے لیے صحیح احادیث کو بنیاد بنایا، اسباب نزول، ناسخ و منسوخ اور احکام کی وضاحت کی اور مختلف فقہاء کے مذاہب جیسے امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام احمد بن حنبل، امام لیث، امام اوزاعی وغیرہ سے استدلال کیا۔ کتاب کی تصنیف میں مصنف نے مختلف علوم و فنون کی معتبر کتب اور مصادر کا حوالہ دیا۔ ان کے مآخذ میں قابل ذکر تفاسیر شامل ہیں، جیسے تفسیر ابن جریر الطبری، احکام القرآن از ابو بکر بن العربی، المحرر الوجیز از ابن عطیہ، اور تفسیر ابن کثیر۔ انہوں نے اپنی وضاحتوں کو محدثین کی کتب، جیسے صحیح بخاری اور اس کی شرح فتح الباری، صحیح مسلم، اور اصول فقہ میں المختصر از ابن الحاجب، سے مضبوط دلائل کے ساتھ مزین کیا۔ جرح و تعدیل کے لیے وہ الکامل فی ضعفاء الرجال از ابو احمد بن عدی الجرجانی اور تقریب التہذیب از حافظ ابن حجر العسقلانی جیسی کتب پر اعتماد کرتے تھے۔ یہ تمام مصادر ان کی تفسیر کو ایک علمی اور تحقیقی حیثیت عطا کرتے ہیں۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. كتاب: أضواء البيان في إيضاح القرآن بالقرآن نداء الإيمان اطلع عليه في 15 أغسطس 2015 آرکائیو شدہ 2017-07-20 بذریعہ وے بیک مشین
  2. أضواء البيان في إيضاح القرآن بالقرآن النيل والفرات اطلع عليه في 15 أغسطس 2015 آرکائیو شدہ 2016-08-16 بذریعہ وے بیک مشین

بیرونی روابط

ترمیم