اعضاء کی پیوندکاری کا کاروبار
ایک انسان کا کوئی اعضاء (جیسا کہ گردہ) اگر ناکارہ ہو جائے تو کسی دوسرے انسان (زندہ یا مردہ) سے نکالا ہوا اعضا جراحی کے ذریعہ پہلے انسان میں پیوند کیا جا سکتا ہے، جس سے اس کی جان بچ سکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے اعضا مرنے سے پہلے لوگ عطیہ کرنے کی وصیت کر جاتے ہیں۔ گردہ ایک ایسا عضو ہے، جو زندہ انسان دو میں سے ایک کا عطیہ کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اعضا کی قلت کے سبب صاحبِ حیثیت لوگ انتہائی غریب افراد سے گردے پیسے دے کر خرید بھی لیتے ہیں۔ اس مکروہ کاروبار نے پاکستان میں بھی منظم ہو چکا ہے مگر حکومت اس سلسلہ میں قانون سازی سے مجرمانہ گریز کر رہی ہے، جس پر منصفِ اعظم افتخار محمد چودھری نے حکومت کی سرزنش کی ہے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ روزنامہ نیشن، 26 جولائی 2007ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.com.pk (Error: unknown archive URL) " CJ warns govt of judicial order"