السیر الصغیر امام محمد بن حسن شیبانی کی مرتب کردہ ہے۔ یہ ظاہر روایت کی 6 کتابوں میں شامل ہے۔
فقہ کی اصطلاح میں "سیر" ان قوانین کو کہا جاتا ہے جن کا تعلق جنگ و امن مسلمانوں اور غیر مسلموں کے تعلقات اور مسلم و غیر مسلم کے باہمی روابط سے ہے قانون کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس موضوع پر کتاب امام محمد نے السیر الصغیر لکھی[1] السیر الصغیر میں جہاد، صلح اور اس کے توڑنے کے مسائل ،امان ،مال غنیمت، فدیہ و غلامی اور جنگوں میں پیش آنے والے دیگر واقعات ہیں۔ یہ وہ مسائل ہیں جو امام ابو حنیفہ سے مروی ہیں۔
علامہ ابن امیر الحاج حلبی فرماتے ہیں کی امام محمد نے اکثر کتابیں امام ابو یوسف کو پڑھ کر سنائی تھیں البتہ جن کتابوں کے آخر میں لفظ الکبیر ہے جیسے المضاربۃ الکبیر،الزراعۃ الکبیر الجامع الكبير اور السيرالکبیر وہ صرف امام محمد کی تصنیفات ہیں۔
اس بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ السیر الصغیر امام ابو یوسف کی مصدقہ کتاب ہے[2] انگریزی ترجمہ کے ساتھ انٹر نیشنل اسلام آباد یونیورسٹی نے ایک مختصر جلد میں چھاپی ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. قاموس الفقہ ،جلد اول صفحہ 379،خالدسیف اللہ رحمانی،زمزم پبلشر کراچی
  2. مؤطا امام محمد ،امام محمد بن حسن شیبانی،صفحہ 36،فرید بکسٹال لاہور