الطاف حسین کا شمار پاکستان کے سب سے زیادہ پروڈکشن فلم ڈائریکٹر میں ہوتا تھا۔ وہ لیجنڈری فلم ڈائریکٹر انور کمال پاشا کے شاگرد تھے۔1968ء میں فلم چن چودویں دا میں نامور فلم ڈائریکٹر ایم اکرم کی مدد کرتے تھے۔ انیس سو انیس میں بطور ہدایتکار پنچھی تے پردیسی تھے۔ یہ فلم اس دور میں زیادہ کامیاب تو نہ ہو سکی لیکن ہدایت کار الطاف حسین کو ایک مستند ڈائریکٹر کی حیثیت میں تسلیم کر لیاگیا۔ ان کی پہلی ہٹ فلم اتھرا پتر 1981ءمیں بنی۔ اسی سال ، ان کی آل وقت کی بہترین فلم سالا صاحب ریلیز ہوئی ، جو لاہور کے سینما گھروں میں دو سال سے زیادہ جاری رہی۔ صاحب جی (1983ء) ان کے ساتھ پر ایک اور ہیرا جوبلی سپر ہٹ فلم تھی۔ قدرت ، لاوارث (1983ء) ، دھی رانی ، مہندی (1985ء) ، نگینہ (1990ء) ، رانی بیٹی راج کریگی (1994ء) ان کی کچھ اور بڑی فلمیں تھیں۔ ہدایت کار الطاف حسین ان دنوں بھی نئی پنجابی فلم” مرشد ماں“بنانے کی تیاری کر رہے ہیںاوران کا کہناہے کہ میں فلم انڈسٹری کے شدید بحران کے باوجود انڈسٹری کے اچھے حالات کے لےے پر امید ہوں،ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ میرے ساتھی ڈائریکٹر او روہ پروڈیوسرز جنھوں نے ماضی میں کامیاب فلمیں بناکر انڈسٹری میں اپنا نام پیدا کیا وہ اب بھی اپنی نئی فلمیں بنائیں۔

الطاف حسین کو 1972ءمیں فلم کون دلاں دیاں جانائے میں بطور اداکار اور پنجابی فلم نکاح (1985ء) میں بطور مہمان اداکار دیکھا گیا تھا۔ ان کی شادی اداکارہ عالیہ اور پھر گلوکارہ شمسہ کنول سے ہوئی۔