الھذراء مدینہ منورہ کے سے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کے معنی شدید گرمی ہونے کے ہیں
مدینہ منورہ کے اس نام ” الھذراء“ کو ابن نجار نے ”عذراء“ کی بجائے تورات سے لیا ہے اور پھر بہت سے مطری جیسے لوگوں نے اسے لے لیا ہے چنانچہ ہم نے بھی اسے درج کر دیا ہے حالانکہ اسے ساقط کر دینا چاہیے، ہم نے اسے اس کلام میں روایت کیا جو اسے ذال سے پڑھتا ہے۔ مدینہ پاک کا یہ نام شدید گرمی ہونے کی بنا پر رکھا گیا کیونکہ عرب شدید گرم دن کو یوم ھادر کہتے ہیں یا اس لیے کہ یہاں پانی بکثرت مل جاتا ہے یا اس کے بازاروں میں قدرے بلند آواز آتی ہے چنانچہ عرب اس شخص کے بارے میں ھذر فی کلامہ کہتے ہیں جو بہت بولے اور ھذر بہت روی چیز کو کہتے ہیں ( اور یہ بلند آواز وہاں اچھی نہیں لگتی اور یہ بھی احتمال ہے ھذر الحمام سے لیا گیا ہو ( دال کے ساتھ ) ( کبوتر آواز نکالے بولتے ہیں یا پانی چلنے اور انڈیلے جانے پر آواز آتی ہے۔ھذر العشب اس وقت کہتے ہیں جب گھاس لمبی ہو جائے اور پھر بہت سی نباتات اگنے پر زمین کو ارض ھاذرہ کہتے ہیں۔“۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. وفاء الوفا باخبار دار المصطفے، جلد 1،صفحہ 72،علامہ نور الدین علی بن احمد السمہودی، ادارہ پیغام القرآن اردو بازار لاہور