امام علی رضا کی ضریح اور سنگ قبر
امام علی رضا کی ضریح اور سنگ قبر حضرت کی قبر پاک پر نصب کتبه اور کمرہ نما پنجرہ کی جالی کو کہتے ہیں جو وقت اور زمانے کے اعتبار سے تبدیل ہوتی رہی ہے، جس کا سلسلہ عوض لکڑی اور لوہے سے لے کر چاندی اور سونے سے ضریح کی تعمیر اور آرائش تک ہے۔
پہلی ضریح
ترمیمتاریخی حوالات کے مطابق امام علی رضا کی قبر اطہر کے اوپر پہلی ضریح لکڑی کی بنی ہوئی تھی، یہ ضریح سنہ ٩٥٧ ہجری میں "شاہ طہماسب صفوی" کے دؤر میں بنا کر نصب کی گئی تھی اور اس ضریح کے اوپر جو کتبہ نقش تھا اس پر "سلطنت بندہ شاہ ولایت طہماسب بن اسماعیل صفوی کے عہد میں یہ محجر مبارک اس جگہ پر نصب کیا گیا" لکھا ہوا تھا۔[1]
دوسرى اور تيسرى ضریح
ترمیموقت کے ساتھ پہلی ضریح کے ٹوٹنے اور کمزور ہونے کی وجہ سے دوسری ضریح سنہ ١١٦٠ ہجری میں نصب کی گئی تھی جس کو لوہے سے بنا کر یاقوت اور زمرد جیسے قیمتی نگینوں سے مزئین کیا گیا تھا اور اس کو ´´نگین نشان ضریح`` کہا جاتا تھا اور اسے نادر شاہ کے پوتے ´´رضا قلی`` کے بیٹے شاہ میرزا نے وقف کیا تھا۔
تیسری ضریح مقدس لوہے کی بنی ہوئی تھی جس کو ١١٣٨ ہجری میں ´´فتح علی شاہ قاجار`` دؤر میں دوسری ضریح کے اوپر نصب کیا گیا۔ یہ ضریح اس وقت آثار قدیمہ کے طور پر حرم کے عجائب گھر میں محفوظ ہے[2]
چوتھی ضریح
ترمیمسنہ ١٩٥٩ عیسوی میں چوتھی ضریح نصب کى گئى جو لوہے اور کانسی کی بنی ہوئی اور سونے اور چاندی سے مزئین تھی جسے ´´شیر و شکر ضریح`` کہا جاتا ہے۔ یہ ضریح اصفہانی کاریگروں کے ساتھ ´´مرحوم حاج محمد تقی زفان`` نے تعمیر کی تھی جو ٤ میٹر لمبی، ٣.٦٠ میٹر چوڑی اور ٣.٩٠ میٹر اونچی اور سات ٹن وزنی تھی۔[3]
پانچویں ضریح
ترمیمسنہ ٢٠٠١ عیسوی میں چوتھی ضریح کی جگہ پانچویں ضریح لگائی گئی جو آج تک موجود ہے، اس ضریح کو بننے میں سات سال لگ گئے، یہ ضریح روضہ کے متولی اور خراسان رضوی صوبے میں ولی فقیہ کے نمائندہ کے حکم پر ملک کے نامور نقاشوں اور ہنر مندوں نے بنائی تھی، اس کا ڈزائين ´´استاد محمود فرش چیان`` نے بنایا اس ضریح مقدس کا وزن ١٢ ٹن ہے اور اونچائی ٣.٩٦ میٹر، لمبائی ٤.٧٨ میٹر اور چوڑائى ٣.٧٣ میٹر ہے۔ضریح کے اوپری حصہ میں سونے اور چاندی کے درمیان خطِ ثلث میں سورہ ´´یسین اور ھل اتی`` تحریر کی گئی ہے اور ضریح کے چاروں اطراف اسماء چہاردہ معصومین نقش کیے گئے ہیں۔[4] اس ضریح کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس کو لوہے، اسٹیل اور اخروٹ کی لکڑی سے جوڑ کر سونے اور چاندی سے مزئين کیا گیا ہے۔
سنگ قبر
ترمیمضریح کے اندر امام رضا کی قبر پاک پر سنگِ قبر چھٹی صدی سنہ ٥١٦ ہجری میں نصب کیا گیا تھا جس کی ابعاد ٣٠ × ٤٠ سينٹی میٹر اور موٹائی ٦ سینٹی میٹر ہے۔ اس قدیمی اثر سے معلوم ہوتا ہے کہ حرم میں تعمیراتی کام چھٹی صدی میں ہوا۔[5]
موجودہ سنگ قبر تیسرا ہے جو ٢٠٠١ عیسوی میں پانچویں ضریح مقدس کے ساتھ امام رضا کی قبر پر لگایا گیا تھا۔ یزد کے معدنی علاقہ ´´توران پشت`` سے سبز رنگ کا پتھر منگوا کر کتبہ کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس سنگ قبر پر امام علی رضا کے القاب، تاریخ ولادت اور شہادت اور وہ شعر نقش کیا گیا ہے جو امام رضا کے زمانہ میں معروف شاعر دعبل الخزاعی کے قصیدے میں آپ نے خود اضافہ فرمایا تھا اور کتبہ کے کناروں قرآن کریم کی آیات سے زینت بخشی گئی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ بزرگ عالم زاده (١٣٨٩)۔ هشتمين شمس ولايت ´´قبله گاه عاشقان``۔ معاونت تبلیغات و ارتباطات اسلامی آستان قدس رضوى، مشھد ایران
- ↑ حمید رضا حسینی (٢٠١٤)۔ راہنمائے صوبہ خراسان رضوی۔ قدس رضوی با اہتمام نمائندگی سازمان فرھنگ و ارتباطات اسلامی مشھد
- ↑ بزرگ عالم زاده (١٣٨٩)۔ هشتمين شمس ولايت ´´قبله گاه عاشقان``۔ معاونت تبليغات و ارتباطات اسلامى آستان قدس رضوی مشھد ایران
- ↑ الطاف شیخ (٢٠٠٨)۔ ايران ڏي اڏام (ایران کی جانب اڑان)۔ روشنی پبلیکیشن کنڈیارو سندھ
- ↑ بزرگ عالم زادہ (١٣٨٩)۔ هشتمين شمس ولايت ´´قبله گاه عاشقان``۔ معاونت تبلیغات و ارتباطات اسلامی آستان قدس رضوی مشھد ایران