امجد جاوید
امجد جاوید، (ستمبر 1965ء)ایک پاکستانی مصنف ہیں، جو بچوں و بڑوں دونوں کے لیے لکھتے ہیں۔ تعلیم ایم اے بلکہ ڈبل ایم اے، اقبالیات میں بھی کر رکھا ہے، 4 دسمبر 2004ء کو شادی ہوئی،ان کی پہلی کہانی درد تھا عجب کوئی ناشر و مدیرِ اعلا سہام مرزا کے ماہ نامہ سچی کہانیاں کے جنوری 1988ء کے شمارے میں اس وقت شائع ہوئی جب اس کے ایڈیٹر شمیم نوید تھے۔
امجد جاوید صاحب کی پہلی قدرے طویل قسط وار کہانی لاہور کے معروف جریدے آداب عرض میں چہرہ کے نام سے تین اقساط میں شائع ہوئی جس کے مدیر خالد بن حامد تھے۔
امرت کور امجد جاوید کی وہ کہانی ہے جس کی شہرت سے انھیں پہلی بار احساس ہوا کہ بطور مصنف انھیں قبول کر لیا گیا ہے تاہم قلندر ذات کی اشاعت سے ان کی شہرت ملک سے باہر پہنچی، ذاتی طور پر ان کی سب سے زیادہ پسندیدہ کہانی، کوکھ پر مصلوب بیٹا ہے بقول امجد جاوید اس تحریر کی تخلیق کے دوران میں وہ شِدّتِ جذبات سے بار بار رو پڑتے تھے اسی بنا پر کہانی کی تکمیل نے بھی ضرورت سے زیادہ وقت لیا۔
بہ حیثیتِ شاعر امجد جاوید کا ایک شعری مجموعہ تمھیں چاہوں گا شِدّت سے بھی شائع ہو چکا ہے، تاہم ان کی بہترین پہچان سَری ادب (پاپولر فِکشن) ہی ہے،ایک سوال کے جواب میں کہ کچھ نام نہاد نقاد کیوں ادب کو تقسیم کرتے اور فکشن رائٹرز کو بے ادب قرار دینے پر تْلے رہتے ہیں؟
امجدجاوید کہتے ہیں کہ ڈائجسٹ کے ادب کو ادب نہ ماننا ادبی غنڈہ گردی ہے، حالانکہ وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ پاپولر ادب ہی ہر دور میں کام یاب ٹھہرا ہے۔
ناول
ترمیم- جب عشق سمندر اوڑھ لیا
- سائبان سورج کا
- عشق کسی کی ذات نہیں
- تاج محل
- عشق سیڑھی کانچ کی
- عشق کا قاف
- چہرہ
- عورت ذاد
- دھوپ کے پگھلنے تک
- امرت کور
- فیضِ عشق
- قلندر ذات [1]
- جی بوائے(بچوں کے لیے سائنس فکشن ناول)
- حوصلہ رکھنا (بچوں کے لیے، 2023ء)