ام خالد
یہ صحابیہ ہیں جب مسلمانوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تو یہ حبشہ میں پیدا ہوئیں جب ان کے والدین حبشہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ آئے تو ان کے باپ ان کو لے کر حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی بارگاہ اقدس میں گئے یہ اس وقت پیلے رنگ کا کپڑا پہنے ہوئے تھیں آپﷺ نے ان کو دیکھ کر فرمایا کہ بہت اچھا لباس ہے بہت اچھا کپڑا ہے پھر ایک پھولدار چادر جو بہت ہی خوب صورت تھی آپ ﷺنے پیار و محبت سے ان کو اوڑھا دی اور یہ فرمایا کہ اس کو پرانی کر۔ اس کو پھاڑ۔ یہ بہت اچھی لگتی ہے اس دعا کا مطلب یہ تھا کہ تیری عمر خوب بڑی ہو تاکہ اس کو اوڑھتے اوڑھتے پرانی کر دے اور بالکل پھٹ جائے چنانچہ اس دعا نبوی کا یہ اثر ہوا کہ حضرت ام خالد رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی عمر اس قدر لمبی ہوئی کہ ان کی بڑی عمر کا لوگوں میں چرچا ہوتا تھا اور لوگ کہا کرتے تھے کہ ہم نے نہیں سنا کہ جتنی لمبی عمر انھوں نے پائی ہے اتنی بڑی عمر مدینہ میں کسی نے پائی ہو۔[1][2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ، رقم12004،اُمّ خالدبنت خالد،8،ص385
  2. جنتی زیور،عبد المصطفٰی اعظمی،صفحہ530،ناشرمکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی