ام شریک دوسیہ صحابیہ اور مہاجرہ ہیں۔[1] یہ قبیلہ دوس کی ایک صحابیہ ہیں جو اپنے وطن سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ آگئی تھیں یہ بہت ہی عبادت گزار اور صاحب کرامت بھی تھیں ان کی دو کرامتیں بہت مشہور ہیں جن کو ہم نے اپنی کتاب کرامات صحابہ میں بھی لکھا ہے ایک کرامت تو یہ ہے کہ یہ ہجرت کر کے مدینہ منورہ جا رہی تھیں اور روزہ دار تھیں راستہ میں ایک یہودی کے مکان پر پہنچیں تاکہ روزہ افطار کر لیں اس دشمن اسلام نے ان کو ایک مکان میں بند کر دیا تاکہ ان کو روزہ افطار کرنے کے لیے ایک قطرہ پانی بھی نہ مل سکے جب سورج غروب ہو گیا اور ان کو روزہ افطار کرنے کی فکر ہوئی تو اندھیری بند کوٹھڑی میں اچانک کسی نے ٹھنڈے پانی کا بھرا ہوا ڈول ان کے سینہ پر رکھ دیا اور انھوں نے روزہ افطار کر لیا دوسری کرامت یہ ہے کہ ان کے پاس چمڑے کا ایک مشکیزہ تھا ایک دن انھوں نے اس مشکیزے میں پھونک مار کر اس کو دھوپ میں رکھ دیا تو وہ مشکیزہ گھی سے بھر گیا پھر ہمیشہ اس کپے میں سے گھی نکلتا رہتا یہاں تک کہ اس کرامت کا چرچا ہو گیا کہ لوگ کہا کرتے تھے کہ ام شریک کا مشکیزہ خدا کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. اسد الغابہ المؤلف: أبو الحسن علی عز الدين ابن الأثير ،ناشر: دار الفكر بيروت
  2. حجۃ اللہ علی العالمین،المطلب الثالث فی ذکر بعض کرامات أصحاب رسول اللہﷺ ،یوسف بن اسماعیل نبہانی ،أم شریک، ص1376، نوریہ رضویہ پبلیکیشنز، لاہور۔