انجمادیات (انگریزی: Cryonics) یا کرائونکس سائنس کی وہ شاخ ہے جس میں انسان کے مردہ جسم کو منجمد کرکے دوبارہ زندہ کرنے پر کام ہورہا ہے۔چھوٹے پیمانے پر شعبہ طب میں خون کو فریز کرکے دوبارہ استمعال کیا جا سکتا ہے۔انسانی بیضے کو فریز کرکے کئی سالوں بعد فرٹائل کیا جا سکتا ہے۔بون میرو کو الٹرا لو لیول پر فریز کرنا اور دوبارہ انسانی جسم کے استعمال میں لانا بھی ممکن ہے۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اگر انسان کا دل کام کرنا بند کر دے اور دماغ ابھی زندہ ہو تو خون کی طرح انسان کے جسم کو بھی فریز کیا جا سکتا ہے۔اور مستقبل میں پگھلا کر یا کسی اور طریقے سے دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔ ایسا ممکن بنانے کے لیے اگر کسی انسان کے دل نے کام کرنا بند کرہولیکن دماغ ابھی زندہ ہے تو اس کے دماغ کو آکسیجن پہنچائ جاے گی۔اس کے بعد کرایو پروٹکٹنٹ انجیکشن دیا جاے گا جو جسم میں موجود پانی کو خشک کر دے گا۔تاکہ کم درجہ حرارت پر جسم میں موجود پانی برف میں تبدیل ہو کر اعضا کو خراب نہ کر دے۔ اس کے بعد جسم کا درجہ حرارت 200f-(منفی 200 فارن ہائٹ)کرکے ،جسم کو ایک نائٹروجن گیس کے ائر ٹائٹ کنٹینر میں ڈال کر بند کر دیا جاے گا اور جسم فریز ہوجائے گا۔ اگر کسی انسان کی موت کسی بیماری سے ہوئی ہو تو یہ ممکن ہے کہ عنقریب سب بیماریوں کے علاج دریافت ہوجائیں پھر ان منجمد اجسام کو پگھلا کر ان کا علاج کیا جاے گا۔اور وہ دوبارہ بیماری کے بغیر زندگی گزارنے کے قابل ہوجائں گے۔ابھی تک خرگوش کا دماغ اور چوہے کے دل کو فریز کرکے دوبارہ زندہ کر لیا گیا ہے۔اب انسانوں پر کام ہورہا ہے۔امریکا میں اس وقت 150 لوگوں نے مرنے سے کچھ دیر پہلے اپنے جسم نائٹروجن ٹینکوں میں اس آمید پر فریز کروادیے ہیں کہ جب ان کو لاحق بیماریوں کا علاج دریافت ہوجاے گا تو وہ دوبارہ کرائونکس کے عمل کے ذریعے سے زندہ ہونا پسند کریں گے چاہے یہ سو سال بعد ہو یا پچاس سال بعد ہو۔جسم کو فریز کرنے کے لیے پوری دنیا میں تین جگہ یہ مراکز قائم ہیں۔رشیا،ایروزونا اور مشی گن۔ اور تو اور لوگوں نے اپنے پالتو جانور بھی فریز کروادئے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم