اوپس ڈی(Opus Dei) تنظیم کی ممبرشپ کا 57 فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے[1]۔  اوپس ڈی میں خواتین کا کردار بعض اوقات تنظیم کے لیے تنقید کا باعث بھی رہا ہے۔[2]

مردوں اور عورتوں کی علیحدگی

ترمیم

صنف سے متعلق اوپس ڈی تنقید میں سے کچھ کا رخ خاص طور پر اوپس ڈی کی طرف کیا گیا ہے۔  غیر شادی شدہ مرد اور خواتین کو الگ الگ رکھا جاتا ہے، دونوں جنسوں کے درمیان محدود رابطہ ہوتا ہے، مرد اور خواتین الگ الگ مراکز میں رہتے ہیں اور الگ الگ جماعتوں اور اعتکاف میں شرکت کرتے ہیں۔ خبر احاد کے مطابق اوپس ڈی کے امریکی ہیڈ کوارٹر میں مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ داخلی دروازے بھی ہیں، لیکن حقیقت اس سے مخلتف ہے: مردوں کے گھر اور خواتین کے گھر کے لیے الگ الگ دروازے ہیں لیکن مرد اور عورتیں مناسب داخلی راستے سے کسی بھی گھر میں داخل ہو سکتے ہیں[3]۔  اسی طرح، اوپس ڈی میں، خواتین کا ایک ذیلی گروپ ہے جسے "اسسٹنٹ" کہا جاتا ہے جو کھانا پکانے، صفائی ستھرائی، سلائی اور دیگر گھریلو کاموں کو اپنے پیشہ ورانہ کام اور دوسروں کی خدمت کے جذبے کے طور پر انجام دیتی ہیں۔

خواتین پر ایسکریوا کی تعلیمات

ترمیم

تنظیمی اراکین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ معاون مرد اور خواتین دونوں مراکز کو صاف کرتے ہیں، لیکن ناقدین اس حقیقت کو بطور مسئلہ اٹھاتے ہیں کہ خواتین مردوں کے لیے صفائی کرتی ہیں مگر مرد کبھی خواتین کے لیے صاف نہیں کرتے۔  خواتین کے بارے میں ایسکریوا کی کچھ تعلیمات پر ناقدین بھی اعتراض کرتے ہیں۔  انھوں نے ایک بار لکھا، "بیویوں، آپ کو اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ کیا آپ اپنی شکل کو بھول نہیں رہی ہیں؟ آپ کا فرض ہے کہ آپ اپنی ظاہری شکل کا اتنا ہی خیال رکھیں جیسا کہ آپ نے شادی سے پہلے کیا تھا۔  انصاف کا فریضہ۔"  ایسکریوا نے اسی طرح کہا کہ "خواتین کو اسکالر بننے کی ضرورت نہیں ہے، ان کے لیے ہوشیار ہونا کافی ہے۔"

مرد اور عورت کی برابری

ترمیم

اوپس ڈی اور اس کے حامی کسی بھی تجویز کو مسترد کرتے ہیں کہ ان کی پالیسیاں نامناسب ہیں اگرچہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ خواتین کے ساتھ بعض اوقات اوپس ڈی میں مردوں سے مختلف سلوک کیا جاتا ہے، حامی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مردوں اور عورتوں کو بہر حال برابر سمجھا جاتا ہے۔  ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اوپس ڈی "مردوں اور عورتوں کے مساوی وقار" کے لیے پرعزم ہے۔  ایک رکن کی رائے میں، خواتین کو "ایک اور" کے طور پر افرادی قوت میں داخل نہیں ہونا چاہیے بلکہ "مختلف" کے طور پر داخل ہونا چاہیے۔ ان کے لیے کہ "انسانوں کے درمیان میں صرف جسمانی ساخت کے فرق کا تعین جنسوں سے ہوتا ہے" اور یہ کہ خاندان کی دیکھ بھال اور  گھر "عمومی طور پر نسائی" ذمہ داری ہے۔  حامیوں کا کہنا ہے کہ اوپس ڈی(Opus Dei) کام پر زور دینے کے ساتھ، خواتین کو پروفیشنل بنانے کا ایک مضبوط حامی ہے- ایک محقق کے مطابق: "اوپس ڈی کے پاس غریبوں کو تعلیم دینے اور خواتین کی مدد کرنے کا قابل رشک ریکارڈ ہے، چاہے وہ اکیلی ہوں یا شادی شدہ، کسی بھی پیشے کا انتخاب کریں۔"

خواتین کے بارے میں روایتی نقطہ نظر

ترمیم

خواتین کے بارے میں اوپس ڈی کی روایتی سوچ اور نظریے کی بہت سے ناقدین نے مخالفت کی ہے۔ ایک مصنف گورڈن اس معاملے میں اوپس ڈی کے بارے میں لکھتا ہے: "آج اوپس ڈی رومن کیتھولک چرچ میں سب سے زیادہ رجعت پسند تنظیموں میں سے ایک ہے جو ویٹی کی عورتوں کے بارے میں روایتی عوامی پالیسیوں کو عقیدت مندانہ انداز میں فروغ دیتی ہے۔ یہ تنظیم خواتین اور ان کی تولیدی صحت کے حوالے سے ویٹی کن کے غیر لچک دار روایتی انداز کی پیروکار ہے۔"[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Gian Guido Vecchi۔ "Monsignor Fernando Ocáriz è il nuovo Prelato dell'Opus Dei"۔ corriere.it۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2018 
  2. "The women of Opus Dei"۔ indiancatholic.in۔ 12 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2018 
  3. "Justina and David: As members of Opus Dei, the McCaffreys seek perfection -- even in their wedding dresses"۔ ottawacitizen.com۔ 25 اکتوبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2018 
  4. Gordon Urquhart (1997)۔ "Opus Dei: The Pope's Right Arm in Europe"۔ Conservative Catholic Influence in Europe an Investigative Series۔ Catholics for a Free Choice۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2006 ۔