اکالۃ القری
اکالۃ القریٰ مدینہ منورہ کے بہت سے ناموں میں سے ایک نام اکالۃ القریٰ بھی ہے جس کے معنی ہیں بستیوں کو کھا جانے والا شہر(سب پر غالب آنے والا)
مدینہ منورہ کو اللہ تعالیٰ نے تمام بستیوں کے مقابلہ میں جلال و جمال کے اعتبار سے ممیز اور بلند فرمایا اسی طرح اس بستی کے محاسن دوسری بستیوں کے مقابلے میں غالب ہوں گے اور اس شہر کو سب شہروں پر تسلط حاصل ہوگا [1]
یہ رسول اللہ کا فرمان کہ مدینہ منورہ دوسری بستیوں کو ہڑپ کر جائے گا ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ(أمرت بقرية تأكل القرى) مجھے اس بستی کی طرف ہجرت کا حکم دیا گیا ہے کہ جو ساری بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آجائے گی) لوگ اسے یثرب کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے وہ برے لوگوں کو اس طرح دور کرے گا جس طرح بھٹی لوہے کے میل کی چل کو دور کرتی ہے۔[2]
مدینہ طیبہ کے متعلق پیشین گوئی تھی جو حرف بحرف سچ ثابت ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے جونہی مدینہ طیبہ عاصمہ الاسلام یعنی دولت اسلامیہ کا مرکز اوردار الخلافہ قرار پایا اس وقت کی عالمی قوتوں کے تمام دار ہائے سلطنت ایک ایک کر کے سرنگوں اور مغلوب ہو کر مدینہ طیبہ۔ باج گزار بن گئے کیونکہ اسلام کی افواج قاہرہ نے ان کی عظمت وسطوت کو اپنے پاؤں تلے روند کر وہاں مدینہ طیبہ کی عظمت جبروت کے جھنڈے گاڑ دئے تھے۔[3]