اکالی تحریک
اکالی تحریک( /əˈkɑːli/،) جسے گرودوارہ اصلاحی تحریک بھی کہا جاتا ہے، 1920 کی دہائی کے اوائل میں ہندوستان میں گرودواروں (سکھوں کی عبادت گاہوں) میں اصلاحات لانے کی مہم تھی۔ اس تحریک کے نتیجے میں 1925 میں سکھ گوردوارہ بل متعارف کرایا گیا، جس نے ہندوستان میں سکھوں کے تمام تاریخی مقامات کو شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی (SGPC) کے کنٹرول میں دے دیا۔ اکالیوں نے برطانوی حکومت کے خلاف ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں بھی حصہ لیا اور ان کے خلاف عدم تعاون کی تحریک کی حمایت کی۔[1]
تشکیل
ترمیمسنگھ سبھا کے سکھ رہنماؤں نے مارچ 1919 میں لاہور میں اپنے ایک اجلاس میں کے دوران سنٹرل سکھ لیگ کی بنا ڈالی جس کا باقاعدہ افتتاح اسی سال کے ماہ دسمبر میں کیا گیا۔ اکالی نے اپنے سالانہ رسالے (میگزین )میں ان اغراض و مقاصد کا ذکر کیا اور وہ اہداف درج کیے جو اس کی تشکیل کے بنیادی مقاصد تھے۔[2] ان میں خالصہ کالج، امرتسر کو سکھ برادری کے نمائندوں کے کنٹرول میں واپس لانا(جس کا عملی اقدام نومبر 1920 میں حکومتی امداد کو لینے سے انکار کرنے سے کیا گیا تھا)، گوردواروں کو مہنت نظام سے آزاد کرانا ،1920 کی تحریک عدم تعاون سے یکجہتی اور سکھوں کو تحریک آزادی میں حصہ لینے کی ترغیب دینا وغیرہ شامل تھے۔
سنٹرل سکھ لیگ نے گولڈن ٹیمپل کا انتظام حکومت سے سکھوں کی منتخب نمائندہ تنظیم کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا جو پنتھ کو جوابدہ ہے اور اکتوبر 1919 میں گولڈن ٹیمپل اور اکال تخت کا کنٹرول سنبھال لیا۔
قومی تحریک آزادی کے دوران اپریل 1919 میں جلیانوالہ باغ کے قتل عام، گولڈن ٹیمپل کے مہا مہنت ارور سنگھ کی جانب سے جنرل ڈائر کی حمایت اور 1919 میں پنجاب میں انتشار عام نے سنگھ سبھا میں ہلچل مچا دی۔ اپنے مذہبی مقامات اور گرودواروں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے سکھوں کی کوششوں میں بہت اضافہ ہوا۔
ابتدائی اقدامات
ترمیم20 ویں صدی کے اوائل تک، برطانوی ہندوستان میں سکھ گوردواروں کی ایک بڑی تعداد اُداسی مہنتوں (پجاریوں) یا گورنروں کے مقرر کردہ منتظمین کے کنٹرول میں تھی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Raghbir Singh (1997)۔ Akali movement, 1926–1947۔ Omsons۔ ص 16۔ ISBN:978-81-7117-163-7
- ↑ Grewal 1998، صفحہ 157