ایادی امر اللہ بہائیت میں ایک مذہبی لقب و مقام ہے۔ اور ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو اپنی روحانی پاکیزگی ، زہد و تقوی اور اعمال صالحہ کی بنا پر مقربین الہی کے درجات پر پہنچے ہوتے ہیں۔ ایادی امر اللہ کا اگر معرفی معنوی ترجمہ کیا جائے تو اس کا مطلب ہوگا “ اللہ کی طرف سے بندوں کے کاموں کو پورا کروانے والے “، لیکن اس کے لغوی و لفظی ترجمہ سے مغالطہ نہ ہونا چاہیے۔ اور یہ لقب، عہدہ ، مرتبہ یا مقام انتخاب یا تقرر سے نہیں بلکہ ودیعت الہی سے مشروط ہے۔ لیکن آج کے دور میں بہائی سمجھتے ہیں کہ اس وقت کے ایادی ، اسم ، لقب اور صفات میں ایادی امر اللہ کے وارث نہیں ہیں۔[1]حبیب اللہ حسامی اپنی کتاب نظم بدیع میں لکھتا ہے کہ عبدالبہاء کا اعتقاد تھا کہ ایادی امر اللہ وہ لوگ تھے جنہیں پہلے ولی امر یعنی شوقی آفندی نے منتخب کیا تھا اور وہی لوگ پہلے اور آخری ایادی تھے۔ اور چونکہ پہلے ولی الامر کی بعد دوسرے ولی الامر کا انتخاب مسدود ہے لہذا ایادی کا ہونا بھی ممکن نہیں۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. کتاب نظم بدیع جلد2 نوشتہ حبیب‌اللہ حسامی، ص214-215 و ص209
  2. همان ، صفحہ210