قرآن میں مذکور قوم عاد پر جو عذاب نازل ہوا، وہ سات رات اور آٹھ دن جاری رہا۔ ان دنوں کو ایام عجوز کہتے ہیں۔

دنوں کی تفصیل

ترمیم

عاد قوم پر ہوا کا عذاب ایک دو گھنٹہ نہیں بلکہ مسلسل سات رات اور آٹھ دن تک یہ برابر چلتا رہا اور اس طرح اس ترتیب سے بیان کر کے اس بات کی وضاحت کر دی گئی ہے کہ اس عذاب کا شروع صبح کو ہوا اور اختتام رات کے وقت ہوا۔ مثلاً ہفتہ کے صبح کو چلی اور آنے والے ہفتہ کی شام کو ختم ہوئی اور اس طرح آٹھ دن اور سات راتیں ہوگئیں گویا جس روز ان پر عذاب نازل ہونا شروع ہوا اسی روز صبح سے شروع ہو کر آئندہ آنے والے اسی روز شام تک مسلسل عذاب جاری رہا اور یہ آندھی کیا تھی کہ عذاب خداوندی تھا اور عذاب بھی ایسا کہ اس نے قوم عاد کے مکانوں، کھیتوں، باغوں سب کو جڑوں سے اکھیڑ کر رکھ دیا اور کوئی چیز باقی نہ چھوڑی۔[1] ” سبع لیال وثمانیۃ ایام “ وہب فرماتے ہیں یہ وہ دن ہیں جن کا نام عرب ایام العجوز رکھتے ہیں۔ ٹھنڈے اور سخت ہواؤں والے۔ کہا گیا ہے ان کا نام عجوز رکھا گیا اس لیے کہ یہ سردی کی وجہ سے عاجز کردیتے ہیں اور کہا گیا ہے اس کے ساتھ نام رکھا گیا ہے اس لیے کہ قوم عاد کی ایک بوڑھی عورت ایک سوراخ میں داخل ہو گئی تو ہوا اس کے پیچھے لگی رہی، پھر عذاب اترنے کے آٹھویں دن اس کو قتل کر دیا اور عذاب ختم ہو گیا۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تفسیر عروۃ الوثقی۔ عبد الکریم اثری
  2. تفسیر بغوی۔ ابو محمد حسین بن مسعود الفراء بغوی