اَیام نَحْر:قربانی کا وقت 10 ذوالحجہ کے طلوع صبح صادق سے بارہویں کے غروب آفتاب تک ہے یعنی تین دن دو راتیں اور ان دنوں کو ایام نحر کہتے ہیں۔[1]

ابوسعید خدری راوی ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فطر (عید) اور نحر (بقر عید) کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔[2] تشریح نحر سے جنس یعنی نحر کے سب دن مراد ہیں یہاں یہ لفظ تغلیبا ذکر کیا گیا کیونکہ ایام تشریق میں بھی روزے رکھنے حرام ہیں اس مسئلہ کی وضاحت یہ ہے کہ یوں تو نحر کے تین دن ہیں اور تشریق کے بھی تین دن ہیں مگر سب کا مجموعہ چار دن ہوتا ہے اسی طرح کہ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ صرف نحر کا دن ہے اور اس کے بعد دو دن یعنی گیارہویں اور بارہویں تاریخ ایام نحر بھی ہیں اور ایام تشریق بھی اور ان دونوں تاریخوں کے بعد ایک دن یعنی تیرہویں تاریخ صرف یوم تشریق ہے حاصل یہ کہ پانچ دن ایسے ہیں جن میں روزے رکھنے حرام ہیں ایک تو عید کا دن دوسرا بقر عید کا دن اور تین دن بقر عید کے بعد یعنی گیارہویں بارہویں اور تیرہویں تاریخیں۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. بہارشریعت،ج3،حصہ 15،ص336
  2. بخاری ومسلم
  3. مشکوۃ شریف:جلد دوم:حدیث نمبر 559