ڈاکٹرایلونور سیلارڈ (انگریزی: Eleonore Cellard)ایک فرانسیسی غیر مسلم خاتون ہیں۔ اس وقت وہ دنیا میں قرآنی نسخوں کے چند ماہرین میں شامل ہیں۔ انھوں نے 2008 میں قران پر اپنی تحقیق شروع کی۔ اپنی تحقیق کے لیے انھوں نے سب سے پہلے عربی زبان اور ادب پر عبورحاصل کیا۔ 2015 میں انھوں نے اپنا ڈاکٹرل مقالہ پیش کیا جس کا عنوان تھا "قرآن کی تحریری ترسیل۔ 2nd H./8th CE سے مخطوطات کے ایک ذخیرے کا مطالعہ"۔ 2018 تک انھوں نے کالج ڈی فرانس میں ریسرچ اسسٹنٹ اور پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچر کے طور پر اپنی تحقیق جاری رکھی۔ پہلے فرنچ-جرمن قرانیکا پروجیکٹ میں شامل ہوئیں، پھر پیلیوقران پروجیکٹ میں۔ اس کے کام کے لیے اسلامی علمی روایت یعنی تلاشِ علم میں سفر کرنا "ریحلہ فی طالب العلم" پر عمل ہوا اور اس دوران انھوں نے قرآنی آثار اور نشانیوں کی تحقیق میں اسلامی دنیا کی قدیم ترین لائبریریوں میں کئی کئی گھنٹے کام کیا، ان کو ایسی جگہوں پر بھی کام کرنے کی خصوصی اجازت ملی جہاں اس سے قبل شاید کچھ ہی لوگوں کو جانے کا موقع ملا خصوصاً کوئی خاتوں تو داخل نہ ہی ہو سکی تھی۔ سیلارڈ نے قرآن کی تحقیق کے لیے قدیم عربی، سریانی اور اکادی زبانوں کا خصوصی مطالعہ کیا، جس کی وجہ انھوں نے یہ بیان کی کہ "قرآن کو عربی تحریری زبان کا پہلا باقاعدہ ثبوت مانا جاتا ہے۔ یہ عربی زبان کی ادبی روایت کے ساتھ پہلی کتاب ہے" سیلارڈ کی اہم تحقیقات میں سب سے دلچسپ قرآنی مخطوطات میں سے ایک حضرت عثمان رض کی طرف منسوب قرآن ہے، وہ کہتی ہیں: "یہ فسطاط کی عمرو بن العاص مسجد میں موجود تھا، یہ غالباً 8 ویں صدی عیسوی میں کسی وقت تیار کیا گیا تھا اور کم از کم 50 کلوگرام وزنی تھا۔ اس کے تقریباً 700 صفحات میں سے ہر ایک کا سائز اتنا تھا جو کسی ایک جانور کی کھال سے حاصل کیا جا سکتا ہے"۔ اُن کا ماننا ہے اس قدیم ترین مخطوط اور آج کے قرآن میں کوئی فرق نہیں سوائے اس کے کہ جو کوئی بھی کاتب اپنے سٹائیل یا غلطیوں کی وجہ سے پیدا کرسکتا ہے۔

حوالہ جات ترمیم