بئرمیمون
مکہ مکرمہ کے ایک کنویں کا نام جس کا محل وقوع مسجد الحرام اور منیٰ کے درمیان منیٰ سے قریب تر قرار دیا جاتا ہے۔ طبری نے اس کنویں کے مقام پر158ھ،775ء میں خلیفہ المنصور کی وفات کے جو حالات لکھے ہیں ان کے مطابق یہ کنواں حدود حرم کے اندر اور عراق سے آنے والے حجاج کے راستے پر واقع تھا۔ ایک اور روایت کے مطابق مکے کے شمال میں مرالظہران کے پاس تھا۔
بیان کیا جاتا ہے کہ یہ کنواں دنیا کے دو قدیم ترین کنوؤں میں سے ایک تھا۔ یہاں تک کہ اسے چاہ زمزم سے بھی قدیم قرار دیا گیا ہے۔ عہد نبوی میں یہ میمون بن الحضرمی کی ملکیت تھا۔
بئرمیمون مکہ کے لیے آب رسانی کے اس نظام سے وابستہ تھا جو ملکہ زبیدہ نے تیار کروایا تھا۔ 604ھ،1207ء میں حاکم اربل مظفر نے مرمت کے بعد اسے دوبارہ آباد کیا۔
آج کل اس کنویں کا ذکر سننے میں نہیں آتا۔ یہ بھی معلوم نہیں کے برباد ہو گیا یا کسی اور نام سے جاری ہے۔ [1]میں اپنے قیام حجاز کے دوران کئی غیر معروف تاریخی مقامات تک پہنچا لیکن اس کنویں کو نہ دیکھ سکا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ شاہکار اسلامی انسائیکلو پیڈیا، صفحہ 405،406، جلد9، سید قاسم محمود، کلفٹن کالونی لاہور