بئر حاء دور نبوی میں مدینہ منورہ کے سات مشہور کنوؤں میں سے ایک کنواں ہے۔
حاء ایک مرد یا عورت کا نام ہے اس کنوئیں کی اضافت اس کی طرف کر دی گئی بعض نے کہا کہ حاء اس مقام کا نام ہے جس جگہ یہ کنواں واقع ہے یہ جگہ مسجد نبوی کے شمال جانب قلعہ کی دیوار کے متصل مسجد نبوی سے بہت ہی قریب ہے اگر قلعہ کی دیوار بیچ میں حائل نہ ہوتی تو مسجد نبوی سے اس کا فاصلہ بہت ہی قریب تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اوقات تشریف لاتے تھے اور وہاں کے درختوں کے سائے میں بیٹھتے تھے اور اس کا پانی پیتے تھے صحیح حدیث میں آیا ہے کہ ابو طلحہ انصاری کے پاس باغ کی حیثیت میں بہت مال تھا اور ان مالوں میں سے محبوب ترین مال ان کے نزدیک مسجد کے روبرو یہی بئر حاء تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پر تشریف لے جاتے تھے اور اس کا پانی پیتے تھے ابو طلحہ نے اس کو اپنے عزیز و اقارب کے لیے وقف کر دیا تھا حسان ابو طلحہ نے اپنے حصے کو معاویہ بن ابو سفیان کے ہاتھ بیچ دیا جہاں پر انھوں نے ایک محل بنوایا تھا بعد میں بنی جذیلہ اور ابو جعفر منصور کے محل بھی یہیں پر تھے اب یہ کنواں ایک چھوٹے باغ میں ہے اور وہاں ایک چھوٹی سی مسجد ہے اور خوشگوار اور مقام کشادہ ہے[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. جذب القلوب الی دیار المحبوب(تاریخ مدینہ)، صفحہ 208،شیخ عبد الحق محدث دہلوی، شبیر برادرز لاہور