بئر غرس مدینہ منورہ کے کنووں سے ایک کنواں تھا جو مسجدقبا کے مشرقی جانب نصف میل کے فاصلے پر ہے
بئر غرس اس مقام کا نام ہے جو قبا کے قریب ہیں یہ ایک بہت بڑا کنواں جس میں کافی زائد پانی ہے اور اس کے پانی پر سبزی کی کائی غالب ہے اس میں زینہ بھی ہے جس کے ذریعے سے کنویں میں اتر جا سکتا ہے 882ھ میں اس کی تجدید ہوئی تھی یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کر کے بقیہ پانی کو اس میں ڈال دیا
ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بئر غرس سے پانی منگواتے اور فرماتے کہ میں رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ اس کنوں یعنی بئر غرس کاپانی پیتے اور وضو فرماتے تھے ابراھیم بن اسماعیل بن مجمع سے روایت ہے کہ ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے آج کی رات بہشت کے کنووں سے کسی کنویں پر صبح کی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو بئر غرس پر پہنچے اور وضو فرمایا لعاب مبارک ڈالا آپ کے سامنے تحفتا شہد پیش کیا گیا اس شہد کو بھی اس کنویں میں ڈال دیا
ابن ماجہ سے صحیح روایت کے ساتھ بیان ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی تھی کہ مجھ کو وصال کے بعد سات مشکیزے میرے کنویں بئر غرس کے پانی سے غسل دینا [1]

حوالہ جات ترمیم

  1. جذب القلوب الی دیار المحبوب(تاریخ مدینہ)، صفحہ 203،شیخ عبد الحق محدث دہلوی، شبیر برادرز لاہور