بابو عبدالرحمن کرد
بابو عبد الرحمن کرد کا شمار براہوئی کے معروف ادبا میں ہوتا ہے، صحافت و شاعری بھی کی
پیدائش
ترمیمبابو عبد الرحمن کرد 1922ء کو مولوی عبد الحکیم کے ہاں پیدا ہوئے ۔
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم کولپور میں حاصل کی میٹرک اسلامیہ ہائی اسکول کوئٹہ سے کیا
عملی زندگی
ترمیم1940ء کو سیاست میں آگئے۔سیاسی حوالے سے بابو عبد الرحمن کرد سال 1958ء سے 1976ء تک پورے بیس سال جیل میں رہے
ادبی زندگی
ترمیمانھوں نے اپنی شاعری کا آغاز بھی جیل ہی میں کیا تھا انھوں نے اپنا ایک شعری مجموعہ اثیر عبد القادر شاہوانی کو دیا تھا جو ان سے گم ہو گیا یہ شعری مجموعہ انھوں نے جیل ہی میں لکھا تھا 1996ء میں ان کا شعری مجموعہ ( شف گروک ) کے نام سے شائع ہوا تھا ۔ ان کے اس مجموعے میں غزل ، نظم ، امن دوستی اور ظلم کے خلاف شاعری شامل ہے ۔ بابو عبد الرحمن کرد شاعری سے پہلے تاریخ میں بڑی دلچسپی لیتے تھے انھوں نے اردو زبان میں ایک کتاب (ہمارا کارواں ) کے نام سے لکھی جو 1953ء میں شائع ہوئی تھی۔ان کی شاعری اکثر بلوچی کراچی ، ایلم مستونگ ، اولس کوئٹہ ، احوال خضدار ، نوائے بولان کوئٹہ میں شائع ہوتی تھی ۔
صحافت
ترمیمبابو عبد الرحمن کرد نے 1957ء سے ( نوائے بولان ) کے نام سے ایک رسالہ جاری کیا تھا جو کچھ عرصہ بعد حکومت نے بند کر دیا تھا
وفات
ترمیمبابو عبد الرحمن کرد 9 اکتوبر 2003ء کو فوت ہوئے تھے ان کی وفات کے بعد ان کا رسالہ نوائے بولان 2005 میں دوبارہ شائع ہونا شروع ہوا،[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ حوالہ از ( براہوئی ادبی تاریخ از خدائیداد گل۔ص136 )۔تحریر*پروفیسر خدائیداد گل