بابڑ شیرانیوں سے منسلک ایک چھوٹا سا پشتون قبیلہ ہے۔ اسے شیرانی کے پوتے ڈوم کی نسل بتایا جاتا ہے۔ ان کی دو مرکزی شاخیں محسند اور گھورا خیل ہیں۔ بابڑ ایک مہذب قبیلہ ہیں اور ان میں سے زیادہ تر پڑھے لکھے ہیں۔ یہ صرف تجارت کرتے ہیں اور زیریں کوہ سلیمان میدانوں کا سب سے امیر اور ایماندار قبیلہ شمار ہوتے ہیں۔ ایڈورڈز انھیں سندھ پار کے تمام اضلاع کی سب سے اعلیٰ نسل قرار دیتا ہے۔ محاورہ ہے : "بابڑ کا احمق گنڈاپور کا ولی ہے۔ ان کا مزاج نہایت جمہوری ہے۔ ان کا کبھی کوئی تسلیم شدہ سردار نہیں بنا۔ اس قبیلے کے بہت سے ارکان قندھار اور خراسان کے دیگر علاقوں میں بطور تاجر آباد ہیں۔ چند ایک اب بھی پاوندہ کا کام کرتے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ باہڑوں نے چودھویں صدی میں جٹوں اور بلوچوں کو میدانوں سے بے دخل کر کے اپنے موجودہ مقامات پر قبضہ کر لیا اور پھر اشترانی خاص نے انھیں شمال کی جانب دھکیلا۔ وہ خود بہت کم کاشتکاری کرتے ہیں۔ جٹ اور بلوچ ان کے مزارعے ہیں۔[1] یہ قبیلہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ بلوچستان کے علاقوں میں آباد ہے۔زیادہ تر مسعودخیل ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل درابان کلاں کی یونین کونسل چودھوان، بلوچستان کے علاقہ قلعہ سیف اللہ، موجودہ افغانستان کے صوبہ جوزجان کے علاقاجات شبرغان اور احمدخیل کے علاوہ سندھ کے علاقہ شکارپور میں سکونت رکھتے ہیں۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا، ایچ ڈی میکلگن/ایچ اے روز(مترجم یاسر جواد)، صفحہ 51،بک ہوم لاہور پاکستان
  2. تاریخ حیات افغانی۔مصنف محمد حیات خان