بازی گر (ناول)
بازی گر اردو کے عظیم ناولوں میں سے ایک ہے۔اس ناول کو شکیل عادل زادہ نے تحریر کیا ہے۔ یہ سب رنگ ڈائجسٹ کی طویل ترین کہانی ہے۔ اس میں مصنف نے بابر زمان خان نامی نوجوان کی آپ بیتی لکھی ہے جسے عین نو عمری میں ایک ایسی شہزادی سے عشق ہو جاتا ہے جس کے باپ کو باغیوں نے معزول کرکے مار دیا ہے اور اب وہ اس کی بیٹی کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ بابر زمان خان شہزادی کو بچاتے بچاتے جیل پہنچ جاتا ہے جہاں اس کی ملاقات ایک گاڈ فادر سے ہوتی ہے جو اس کی بہادری دلیری اور ہمت سے متاثر ہوکر اسے اپنا بیٹا بنالیتا ہے اور اس کے سارے چیلے اس کے لیے جان نچھاور کرنا اپنا فخر سمجھنے لگتے ہیں۔ انڈرورلڈ کا یہ رحمدل ڈان بابر کو اپنا لاڈلا قرار دیتا ہے اور شہزادی کی تلاش میں اس کا سب سے بڑا حلیف بن جاتا ہے۔ لاڈلا اپنے عشق کی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔ وہ ہر قسم کا عیش و آرام اپنے اوپر حرام کرلیتا ہے۔ کورا کو پانے کے لیے ہندوستان کا چھپہ چھپہ چھان مارتا ہے۔جہاں بھی اسے کورا کی موجودگی کی خبر ملتی وہاں جاتا ہے طوفانوں سے ٹکراتا ہے اور کسی بھی مشکل سے نہیں گھبراتا۔ اس کا گھر بار، بہن بھائی والدین سب کچھ اس سے رہ جاتے ہیں اس کی زندگی کا فقط ایک ہی مقصد ہوتا ہے کسی بھی قیمت پر کورا کو ڈھونڈ نکالنا ۔ عشروں پر محیط یہ کہانی ابھی تک نامکمل ہے۔