باچہ زریں جان
پشتو گلوکارہ ، اداکارہ
پیدائش ترميم
ضلع مردان کے ایک گاؤں کلپنے پار ہوتی میں 1942ء میں پیدا ہوئیں،
گلوکاری ترميم
زرین جان نے موسیقی کی تعلیم اپنی بڑی بہن دلبر جان اور استاد پذیر خان جوکہ منیر سرحدی کے والد تھے سے حاصل کی تھی۔ غلام فرید نے اردو میں ان کی تربیت کی۔
انہوں نے پہلی مرتبہ 7 برس کی کم عمر میں 1949ء میں ریڈیو پاکستان پر گایا اور پھر پشتو موسیقی پر ایسی چھائیں کہ پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔ انہوں نے دیگر زبانوں میں جیسے کہ ہندکو، پنجابی اور سرائیکی گیت گائے ہیں۔
زرین جان نے جنہیں پیار سے بی بی گل بھی کہا جاتا تھا ریڈیو، ٹی وی اور سٹیج کے لیے ہزاروں گیت گائے۔ ان میں کئی ’اللہ ہو شا اللہ ہو‘ آج بھی لوگوں کے ذہن میں زندہ ہیں۔
1965ء اور 1971ء کی بھارت کے ساتھ جنگوں میں انہوں نے کئی قومی گیت بھی گائے۔ لائیو نشریات کی وجہ سے انہیں ریڈیو پاکستان میں تمام دن گزارنا پڑتا تھا۔
گلاد اخپلو کیگی نکڑی سوک د پردو نہ گلا (شکایت اپنوں سے کی جاتی ہے غیروں سے نہیں ) جیسی مشہور پشتو نغمے وجہ شہرت بنے،
اداکاری ترميم
انہوں نے بغص ڈراموں میں بھی کام کیا ۔
اعزازات ترميم
باچہ زرین جان کو سال دو ہزار میں پشتو موسیقی کے لیے ان کی خدمات کے لیے تمغہ امتیاز سے نوازا گیا تھا۔ زرین نے شادی نہیں کی اور اپنی زندگی پشتو موسیقی کے لیے وقف کر دی تھی۔ لیکن حکومت کی جانب سے انہیں دیا جانے والا ماہانہ اڑھائی ہزار کا خرچ بھی موت سے قبل اطلاعات ہیں کہ بند کر دیا گیا تھا۔