باہمی تفہیم
باہمی تفہیم (انگریزی: Mutual intelligibility)[1] لسانیات میں ایک ایسا تصور ہے جو دو زبانوں یا بولیوں کے بولنے والوں کی جانب سے ایک دوسرے کی زبان کو بغیر کسی خاص مطالعے یا تربیت کے سمجھنے کی صلاحیت کو بیان کرتا ہے۔ یہ زبانوں کے درمیان جینیاتی، تاریخی یا جغرافیائی قربت کی بنیاد پر پیدا ہوتی ہے اور اکثر زبانوں کی درجہ بندی، ان کے تعلقات اور ان کی تاریخی ترقی کو سمجھنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
باہمی تفہیم دو اقسام میں تقسیم کی جا سکتی ہے:
- دو طرفہ باہمی تفہیم، جس میں دونوں زبانوں کے بولنے والے ایک دوسرے کو سمجھ سکتے ہیں، جیسے ناروی اور سویڈنی زبان۔
- یک طرفہ باہمی تفہیم، جس میں صرف ایک زبان کے بولنے والے دوسری زبان کو سمجھ سکتے ہیں، جیسے پرتگالی کے مقابلے میں ہسپانوی کے بعض لہجے۔
یہ تصور زبانوں اور بولیوں کے درمیان حد بندی کو واضح کرنے، ان کی سماجی حیثیت کو جانچنے، اور ثقافتی و لسانی اشتراک کو سمجھنے کے لیے ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ فرہنگ اصطلاحات (انگریزی اردو) لسانیات (پہلا ایڈیشن)۔ نئی دہلی: ترقّی اُردو بیورو، حکومتِ ہند۔ 1987۔ ص 124