حضرت بحیرالحبشی ؓ اہل کتاب صحابی رسول تھے۔

حضرت بحیرالحبشی ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب ترمیم

بحیرا نام،شام یاحبشہ کے رہنے والے اور عقیدۃ نصرانی تھے۔ (یہ وہ بحیرا الراہب نہیں ہیں جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل نبوت شام میں ملے تھے، ابن اثیر نے دونوں کوایک شمار کیا ہے، اس پرحافظ ابن حجر نے حضرت ابرہہ رضی اللہ عنہا کے حالات میں بحث کرتے ہوئے لکھا ہے یہ دوسرے بحیرہ ہیں، ابن اثیر کوغلط فہمی ہوئی ہے او راسی لیے بحیرا الراہب کوانھوں نے قسم ربیع میں داخل کیا ہے اور انھیں قسم اوّل میں)

اسلام ترمیم

غا لباً آپ نے بھی اپنے احباب حضرت اشرف رضی اللہ عنہ وثمام رضی اللہ عنہ وغیرہ کے ساتھ اسلام قبول کیا ہوگا۔

زیارت نبوی کا شرف ترمیم

حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے ساتھ آپ بھی حبشہ سے مدینہ آئے اور زیارت نبوی صلی اللہ علیہ وسل سے مشرف ہوئے۔

روایت ترمیم

ابن عدی نے ایک ضعیف واسطہ سے آپ سے یہ ایک روایت نقل کی ہے: عن جعفر بن محمد بن علی بن ابیہ عن جدہ قال سمعت بحیرا الراہب یقول سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذاشرب الرجل کأساً مِن خمر، الخ۔ [1] ترجمہ: جعفر بن محمد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے بحیرا سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ اگرکسی شخص کوشراب کا ایک پیالہ پلایا جائے۔ اور روایت کرنے کے بعد خود ہی جرح بھی کی ہے، جرح کے الفاظ یہ ہیں: ھذا حدیث منکر ولم اسمع بحیرا عند غیر ھذا۔ ترجمہ: یہ منکر حدیث ہے، ان کے علاوہ بحیرا کی کوئی اور حدیث نہیں۔ (حافظ ابن حجر نے لکھا ہے کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ صاحب حدیث بحیرا راہب شامی ہیں، یہ غلط ہے؛ اگرحدیث صحیح ہے تویہ وہی بحیرا ہیں جوحبشہ سے حضرت ابرہہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ آئے تھے)۔ [2]

حوالہ جات ترمیم

  1. (بقیہ الفاظِ حدیث جستجو وتلاش کے بعد بھی نہیں ملے، تجرید:1/36)
  2. (اصابہ:139)