بدیع الدین احمد زندہ شاہ مدار

(مدار العالمین کا حسب و نسب ) ایک تحقیقی جائزہ )بسم اللہ الرحمن الرحیم ) شمس الفلاک شہنشاہ ولایت حامل مقام صمدیت واصل مقام محبوبیت قطب وحدت سراج السالکین عمدتہ الواصلین زبدتہ العارفین حضرت سیدنا سیدشیخ بدیع الدین احمد زندہ شاہ مدار مدار العالمین راضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ نسبی طور پر نجیب الطرفین حسنی حسینی سید ہیں،آپ کا شجرۃ نسب امام العالمین حضرت سیدنا امام جعفر الصادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتا ہے اس لیے جعفری النسب بھی کہلاتے ہیں خاندان ذی وقار ذی حشم وجاہت مآب بنو ہاشم مطلبی محمدی فاطمی حسنی حسینی جعفری کے آپ شہزادہ اور آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں آپ کا سیدالنسب ہونا معروف ہے اور ہردورہرزمانے میں سیدالسادات کے سیدالنسب ہونے کے چرچے شرق سے غرب تک شامل سے جنوب تک رہے اور بلاتفریق مذہب وملت آپ کی سیادت کے معترف اقوام وملل رہے مگر اچانک فسادی بادلوں نے سیادت قطب المدار کوکاغزی پیرہن سمجھکر برسنا شروع کر دیا سیادت قطب المدار کو آوارہ ہواؤں نے ریت کا ٹیلہ سمجھ کر اڑانا اور بکھیرنا چاہا تشدد پسند جھونکے اسے چراغ سحری سمجھ کر بجھانے پر تلگیے ،مخالف زلزلوں کے جھٹکوں نے سیادت کی بنیادوں کو کھوکھلا سمجھ کر کھنڈر میں تبدیل کر دیناچاہا۔بحر مخالف کی شریرلہروں نے سیادت کی کشتی میں سوراخ سمجھ کر اسے غرقاب کردینے کا عزم کر لیا ، تخریب کے پرودہ ہاتھوں نے تار عنکبوت سمجھ کر قیچیاں اٹھالیں دہشت گرد افراد سیدالشریف نسب پر حملہ آورہوے کہ حضرت سید بدیع الدین احمد زندہ شاہ مدار سید نہیں ہیں مگر تخریب کے بادل یہ یاد رکھیں کہ بادلوں کے مقدر میں ٹکڑیاں ہوکر بکھرنا لکھا ہے ،، جس سیادت کے چراغ کو امام حسین علیہ السلام نے نسب کا فانوس حاصل ہواسے آوارہ ہوا کہ جھونکے تو کیا طوفان بھی نہیں بجھاسکتے ہیں جس نسب کی بنیادوں میں خون رسول کا لوہا شامل ہو اس کے لیے زلزلے کیا چیز ہیں جس کشتی پر نسب فاطمی کے لنگر ہوں اسے شریر موجیں کیا سمندر کا بھنور بھی غرقاب نہیں کرسکتا مگر پھر بھی اس شروفسادکی دبی چنگاری ہے جو کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں سلگ ضرور جاتی ہے اور یہ سابقہ کچھ محققین کی لاپروائی کا نتیجہ ہے جس سے امت مسلمہ کے نفیس مزاج گرم ہیں جبکہ حسب ونسب پر طعن و فخر اور مناظرہ اس امت کے لیے جایز نہیں ہے مگر مسلہ مداریت کا ہے تو اب خودساختگی کی کرسی کا ناجائز اور غصب شدہ بھرم بھی تو باقی رکھنا ہے اب فساد پھیلے یا شران سے مطلب نہیں ،اسی سلسلہ میں عرض کردینا چاہتاہوں کہ جہاں کہیں بھی مرتبہء مداریت پر تعصب اور حسد کی پیداوار ہوتی ہے وہاں کی زہریلی آب وہوا حب ولایت کی فضا کو برباد کر کے نظام تنفس کو زہر آلود کردیتی ہے اور اس روحانی نشو و نما پرضیق النفس اس درجہ اثر انداز ہوجاتی ہے کہ پھر کسی روحانیت کے ہاسپیٹل کا اکسیجن بھی پھولتی سانس کے لیے اکسیر نہیں ہو سکتا جس کی سچی مثالیں دنیا میں موجود ہیں تمثیلا کالپی کی تاریخ بھی گواہ ہے اور بھی ایسے نادر وعجیب واقعات تاریخ میں موجود ہیں ،،،خیر مضمون کی طوالت کا خیال رکھتے ہوئے ،،آمدم برسر مطلب کے تحت عرض کرنا چاہتا ہوں کہ شہنشاہ ولایت قاسم نعمات علی حضرت سیدنا سیدشیخ بدیع الدین احمد زندہ شاہ مدار مدار العالمین راضی اللہ تعالیٰ عنہ نجیب الطرفین حسنی حسینی سید ہیں آپ کی سیادت پر جن لوگوں نے کلام کیا ہے یا تو وہ اس حقیقت سے واقف ہی نہیں تھے یا پھر بین المسلمین انتشار وفساد کی وراثتی ذمہ داری کے عہدہ کو کھونا نہیں چاہتے تھے بہر کیف جو بھی ہو اللہ ہدایت عطا فرمائے آمین ازیں قبل کہ حضور قطب المدار راضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نسب شریف پر بات کی جائے پہلے یہ جان لیں کہ تنہا حضور قطب المدار وہ نہیں ہیں جن کے نسب شریفہ پر اختلاف ہے بلکہ شہنشاہ بغداد حضور سیدنا سیدشیخ محی الدین عبد القادر جیلانی اور سلطان الہند حضور سرکار غریب نواز اور قاسم فیضان چشتیت حضور سرکار سیدنا صابر کلیری راضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حسب ونسب میں بھی اختلاف گیا ہے