برہمن آباد
دریائے سندھ کبھی برہمن آباد یا منصورہ کے قریب سے گزرتا تھا۔ یہ شہر محمد بن قاسم نے فتح کیا تھا اور یہ آج کے ضلع سانگھڑ میں آتا ہے۔ اس ضلع کی سرحد ضلع مٹیاری سے ملتی ہے۔
ارد شیر بہمن دراز دست (Artaxerxes) کا (465-425 ق-م) جس نے تخت و تاج کے لیے اپنے بھائی کو قتل کروایا اور بھائی کے خون سے ہاتھ رنگین کرکے تخت پر بیٹھا۔ ان دراز دستیوں کی وجہ سے اس پر ’دراز دست‘ کا نام پڑ گیا۔ ڈاکٹر نبی بخش بلوچ لکھتے ہیں: ’ایرانی حاکم ’بہمن ارد شیر‘ کا سندھ پر سیاسی اثر تھا اور اس نے اس جگہ پر ایک شہر آباد کیا جس کو اُس کے نام سے بہمن آباد پکارا گیا۔‘
ڈاکٹر غلام محمد لاکھو تحریر کرتے ہیں: ’آخرکار شہزادے بہمن (جو بعد میں بہمن ارد شیر اور دراز دست نام سے مشہور ہوا اور کیانی سلطنت کا پانچواں بادشاہ بنا) کو سندھ بھیجا گیا کہ وہ یہاں مستقل قبضہ کا انتظام کرے۔ اس نے کچھ سرحدیں متعین کیں اور ایرانی مفادات کے تحفظ کے لیے ایک شہر اور قلعہ تعمیر کرنے کا حکم دیا، جس کو ’بہمنیہ‘ یا ’بہمن آباد‘ کے نام سے پکارا گیا اور انھوں نے اپنے مذہب کی تشہیر کے لیے ایک آتشکدہ بھی بنوایا تھا۔
ڈاکٹر نبی بخش بلوچ صاحب کے مطابق ’یہاں چوتھی صدی میں جب ایک برہمن راجا ’قفند‘ (گوبند) نے اپنا راج قائم کیا تو اس کا نام ’بہمن‘ سے بدل کر ’برہمن‘ ہوا۔ مگر یہ راج کوئی طویل عمر نہ پا سکا۔