صوفی بزرگ  حضرت  خواجہ ابوالفتح داود فاروقی  کا تعلق عرب  کے نہایت سر بلند فاروقی خاندان سے تھا۔ جس وقت محمد  بن قاسم کی آمد   برصغیر میں ہوئی  تو اس وقت  تبلیغ دین کی خاطر  برزگان دین ،علما ء مشائخ  اور مبلغین    جزیرہ عرب سے  برصغیرپاک و ہند میں قافلوں کی شکل میں آنا شروع ہوئے تو اس وقت   صوفی بزرگ  حضرت  خواجہ ابوالفتح داود بھی  عرب سے  افغانستان  کے مشہور شہر قندھار میں تشریف لائے  اور وہیں  پر قیام پزیر ہو گئے۔کچھ عرصہ بعد وہاں  سے  سدوزئی پٹھان کے ایک قافلیے کے ساتھ    پنجاب تشریف لائے  پہلے ملتان تشریف لائے  وہاں پر سیاسی افراتفری کی وجہ سے دل نہ لگا  وہاں سے شورکو ٹ تشریف لائے  اور اسی جگہ کو اپنا مسکن  بنایا اور ساتھ ہی ایک مدرسہ قائم کیا اور  ساتھ تبلیغ و درس وتدریس کا کام شروع کر دیا۔عرب میں نوناری قبیلہ کے لوگ نقل و حرکت اور باربرداری کے لیے جو ذرائع اس وقت موجود تھے جن میں اونٹ خچر گھوڑے گدھے وغیرہ  تھے یہ سب کام نوناری قبیلے کے لوگ کرتے تھے محمد بن قاسم نے جنگ میں استعمال ہونے والے سازو سامان کی نقل و حرکت کے لیے  اسی قبیلے  کے لوگوں کی خدمات حاصل کی اور اس کے ساتھ کچھ لوگوں کو فوج میں بھی شامل کیا محمد بن قاسم تو  برصغیر سے واپس  چلے گئے۔

حضرت مائی صفورہؒ نوناری
حضرت مائی صفورہؒ نوناری
انتظامی تقسیم
متناسقات 30°35′00″N 72°13′00″E / 30.58333°N 72.21667°E / 30.58333; 72.21667
قابل ذکر

حضرت مائی صیفورہ  ؒکے دادا خواجہ  ابوالفتح ؒداود فاروقی قادری اپنے وقت کے نامی گرامی عالم فاضل اور صوفی بزرگ تھے۔اس وقت جھنگ میں سیالوں کا راج تھا۔اس ریاست کا تیرھواں حاکم نواب ولی داد خان بہت زیادہ سمجھدار رئیس تھا۔انھوں نے اپنی سیاسی بصیرت کی وجہ سے نزدیک ترین ریاستوں کو اپنے قبضے میں لے کر اپنے ساتھ ملا لیا تھا اور ان کی ریاست کی حدود تلمبہ سدھنائی تک پہنچ گئی تھی۔نواب ولی داد خان ، خواجہ داؤد قادری کی علمی  اور روحانی شخصیت سے بہت زیادہ متاثر ہوئے اور انھوں نے پرانے قصبے جڑالہ میں بطور مدد معاش کھوہ کھجی والا اور نقد عطیات دیے۔ اور وہاں کے تمام انتظامات خواجہ ابو الفتح داؤد فاروقی قادری کے ذمے لگائے۔خواجہ صاحب نے اپنے فرائض منصبی اچھے طریقے سے نبھائے اس طرح نواب والی داد خان کی نظر میں خواجہ صاحب کی قدرومنزلت بڑھ گئی۔اس زمانے میں مدد معاش اور مفت اراضی کا عطیہ پانے والے سادات ،شیخ اور اشراف لوگو کے نام احترامن "میاں" پکارا جاتا تھا۔اسی طرح خواجہ داؤد  کے خاندان میں مردوں کو" میاں" عورتوں کو "مائی" کا لقب دیا جاتا ہے اس نسبت سے  خواجہ داؤد کے خاندان میں میانہ مشہور ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خواجہ داؤد  کا خاندان اور مائی  صیفورہ نوناری قبیلے سے تعلق رکھتی تھی ثبوت کے طور پر چند کتابوں کے حوالے پیش کیے جا رہے ہیں  ( توریخ ضلع ملتان صفحہ نمبر 125 منشی حکم چند 1884ء ، پنجابی قصے فارسی زبان میں صفحہ نمبر 195 جلدنمبر اول           دکتر محمدباقر،اولیائے ملتان  صفحہ نمبر 212 فرحت ملتانی)۔ موضع مائی صفورہؒ پاکستان کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک گائوں ہے جہاں حضرت مائی صفورہ قادریہ ؒ کا مزار ہے۔ اسی مزار میں ان کے بیٹے صالح محمد صفوری اور بیٹی صالحہ بھی دفن ہیں۔[1]

موضع مائی صفورہ میں مائی صفورہ کا مزار جس میں ان کے بیٹے صالح محمد صفوری اور بیٹی صالحہ بھی دفن ہیں۔

اس جگہ کا نام حضرت مائی صفورہ ؒقادریہ رحہ کے نام پر ہی پڑا ہے۔حضرت مائی صیفورہ ؒ کا تعلق نوناری قبیلہ سے ہے

فانا اور فلورا

ترمیم

مقامی لوگ پالتو مویشی جیسے گائے، بھینس، بکریاں اور بھیڑیں پالتے ہیں۔ مختلف قسم کے حشرات الارض اور سانپ بکثرت پائے جاتے ہیں۔

 
سنہری چیونٹی جو ایک سینٹی میٹر کے دسویں حصے سے لے کر ایک سینٹی میٹر لمبی ہو سکتی ہے عام پائی جاتی ہے۔

حوالہ جات توریخ ضلع ملتان صفحہ نمبر 125 منشی حکم چند 1884ء ، پنجابی قصے فارسی زبان میں صفحہ نمبر 195 جلدنمبر اول  دکتر محمدباقر، اولیائے ملتان  صفحہ نمبر 212 فرحت ملتانی'میاں انیس دین پوری کی ادبی خدمات کا تجزیاتی مطالعہ

ترمیم
  1. |url=http://www.dawn.com/2011/06/23/controversy-over-poet-ali-haider.html |accessdate |title=کلیات صالح محمد صفوری}}