بسر بن سفیان
بسرنام، باپ کا نام سفیان تھا، نسب نامہ یہ ہے، بسر بن سفیان بن عمرو بن عویمر ابن صرمہ بن عبد اللہ بن ضمیر بن حبشہ بن سلول بن کعب بن عمرو بن ربیعہ خزاعی،بسراپنے قبیلہ کے معزز اورمقتدر شخص تھے۔
حضرت بسر بن سفیان ؓ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیماسلام
ترمیمآنحضرتﷺ نے جب شرفاء وعمائد کے پاس دعوتِ اسلام کے خطوط بھیجے [1] تو ایک تحریر بسر کے نام بھی بھیجی ان کا دل عناد اورسرکشی سے پاک تھا، صرف تحریک کی دیر تھی؛ چنانچہ اسی دعوت پر 6ھ میں مشرف باسلام ہو گئے۔ [2]
غزوات
ترمیماسی سنہ 6ھ میں آنحضرتﷺ کے ساتھ عمرہ کے لیے نکلے ،مکہ کے قریب پہنچنے کے بعد قریش کی جانب سے طرح طرح کی خبریں اُڑ رہی تھیں، ایک خبر یہ بھی تھی کہ وہ آنحضرتﷺ کو روکیں گے، ان افواہون کی تحقیقات بسر کے سپرد ہوئی، انھوں نے تحقیقات کرکے مقام عسفان میں آپ کو اطلاع دی کہ قریش آپ کی آمد کی خبر سن کر مقابلہ کے لیے نکلے ہیں، اس کے بعد اس سفر کے تمام مراحل بیعت رضوان اورصلح حدیبیہ وغیرہ میں شریک رہے ،اس سے زیادہ حالات معلوم نہیں ۔