حضرت بشیر بن معاویہ ؓ اہل کتاب صحابی رسول تھے۔

حضرت بشیر بن معاویہ ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

بشیر نام، ابوعلقمہ کنیت، باپ کا نا معاویہ تھا، اسقف نجران کے بھائی تھے۔

اسلام

ترمیم

اہلِ نجران کے پاس جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک پہنچا توانھوں نے ایک وفد آپ کی خدمت میں دریافت حال کے لیے بھیجا، یہ وفد مدینہ سے نجران واپس ہوا توراستے میں اسقف رئیسِ وفد نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس نامہ مبارک کوپڑھنا شروع کیا، اتفاق سے اسی اثنا میں بشیر کی اونٹنی کوٹھوکر لگی اس پرانھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کچھ ناملائم الفاظ استعمال کیے، اسقف نے ڈانٹا اور کہا وہ نبی صادق ہیں، حضرت بشیر رضی اللہ عنہ کے دل میں یہ بات گھر کرگئی؛ انھوں نے فرمایا کہ جب وہ نبی صادق ہیں توخدا کی قسم! جب تک ان کی خدمت میں نہ پہنچ جاؤں، اونٹنی کا کجاوہ نہ کھولوں گا؛ چنانچہ شوق ووارفتگی میں یہ اشعار پڑھتے ہوئے وہاں سے پھرمدینہ واپس ہوئے ؎ إليك تغدوا قلقا وضينها معترضا في بطنها فينها مخالفا دين النصارى دينها اور خدمتِ نبوی میں پہنچ کراسلام قبول کیا اور ساری زندگی دربارِ رسول کی غلامی میں گذاردی۔

شہادت

ترمیم

غزوہ کی تصریح تونہیں مل سکی؛ لیکن کسی غزوہ ہی میں شہادت پائی [1] قریب قریب ان ہی کے واقعہ سے ملتا جلتا کرزبن علقمہ کا واقعہ بھی ہے؛ لیکن صاحب اصابہ نے ان کودوشمار کیا ہے اور یہ دواس لیے بھی ہیں کہ کرز کا واقعہ مدینہ جاتے ہوئے پیش آیا تھا اور بشیر کا واقعہ وہاں سے واپسی پر۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اصابہ:1/160)