سلاجیت کی خاص پہچان یہ ہے کہ یہ نمک کی طرح پانی میں حل ہوجاتی ہے اور پانی کو جوش دیکر اس کو دوبارہ ٹھوس شکل میں لایا جا سکتا ہے۔ وادی چھوربٹ کے گاؤں چھوار، فرانو، تھونگموس، سیاری ،سکسا، لہ چھیت۔ سلترو، کندوس، میں خالص سلاجیت حاصل ہوتی ہے جسے ادویات کے طور پر بلتی امچی (ڈاکٹر) قدیم زمانے سے نسخوں میں استعمال کر رہا ہے۔

چھوار میں پہاڑی نالے میں اب تک 20 ایسے نامیاتی اور غیر نامیاتی اور ہربل ادویات دریافت کی جاچکی ہے جو کئی اقسام کی بیماریوں میں شفا ہے۔ جیساکہ گلے کی بیماری کی دوا، سر دورد کی دوا، پیٹ میں مروڑ کی دوا، پیچس کی دوا ،بلڈ پریشر اور شوگر کی دوا، جبکہ ڈینگی مچھر کو بھگانے والی لوشن بنانے والی تیز بو والی جڑی بوٹی، قہوہ ،ہربل ٹی، ہربل مرچ، ہربل چٹنی، چہرے کے داغ دھبوں کو ختم کرکے چہرے کو صاف ستھرہ اور سرخ سفید کرنے والی ہربل یہ سب ہربل دوائیں دریافت ہوئی نہی بلکہ زمانہ قدیم سے علاقے میں استعمال ہے،۔ اشرف موتی والا معروف بلتی حکیم امچی اپومیکر کا سٹوڈنٹ رہا ہے اور ہربل ادویات کی پہچان کے سلسلے میں سنگلاخ چٹانوں کے سفر میں ساتھ رہا ہے۔

ویسے بلتستان کے طول و عرض ہربل ادویات سے بھرا پڑا ہے مگر ہر جگہ پہنچ کر تحقیق کرنا فی زمانہ وسائل کی کمیابی کے سبب نا ممکن ہے تا ہم حکومت وسائل فراہم کرے اور نام نہاد سائنس فاونڈیشنوں اوردیگر تحقیقی اداروں کو صرف فنڈز ہڑپ کرنے اور بیٹھ کر قوم کا سرمایہ ضائع کرنے کی بجائے کام پہ لگا دیں تو پاکستان ادویات سازی میں نہ صرف خود کفیل ہوگا بلکہ بیرون ملک برآمد بھی کرسکے گا۔ اور سستی ادویات عوام کے لیے دستیاب ہوگی۔