ملتان پر عربوں نے پہلی صدی ہجری میں قبضہ کر لیا تھا اور یہ اس وقت تک خلافت کے زیر اثر رہا جب تک مرکزی حکومت مظبوط رہی۔ مگر خلافت عباسیہ کی کمزوری سے دور دراز کے علاقے خود مختار ہو گئے، وہاں ملتان بھی خود مختار ہو گیا۔ یہ اگرچہ ابتدا میں منصورہ کے ماتحت رہا، مگر تیسری صدی ہجری کے وسط میں ملتان سندھ سے علحیدہ ہو کر ایک خود مختار ریاست بن گیا۔ (اعجاز الحق قدوسی۔ تاریخ سندھ، جلد اول، 982) مسعودی کا بیان ہے وہ 303ھ میں ملتان پہنچا تو ملتان کا حکمران سامہ بن لوی کی نسل سے تھا۔ اس نے قریب وجوار کے بہت سے علاقے فتح کرلئے تھے۔ جس میں سندھ و قنوج کے علاقہ بھی تھے۔ میں نے ملتان اور ہا ابو الہباب المتہ بن اسد قریشی کی مملکت تیسری صدی ہجری کے بعد دیکھی تھی۔ (مسعودی۔ المذہب جلد اول 741) بنو سامہ عمان میں حکمران نے ابو طاہر قرمطی نے عمان سے ان کی حکومت 713ھ میں ختم کردی تھی۔ مگر معلوم یہ ہوتا ہے کہ یہ خاندان اس سے پہلے ملتان میں اپنی حکومت قائم کرچکا تھا۔ جیسا کہ ابن رستہ 092ھ میں ذکر کرتا ہے کہ ملتان میں ایک قوم رہتی ہے۔ جو سامہ بن لوی کے خاندان سے ہے اور لوگ انھیں بنومنبہ بھی کہتے ہیں اور وہی یہاں کے حکمران ہیں اور امیر المومنین کا خطبہ پڑھتے ہیں۔ مسعودی جو ابن رستہ کے دس سال کے بعد 003ھ میں ملتان آیا تھا۔ وہ لکھتا ہے کہ یہاں سامہ بن لوی کی حکومت تھی۔ اضطخری جو مسعودی کے چالیس سال کے بعد 043ھ میں ملتان میں آیا۔ وہ لکھتا ے کہ یہاں کا بادشاہ نسلاً قریشی ہے اور سامہ بن لوی کی نسل سے ہے۔ وہ منصورہ یا کسی اور امیر کے تابع نہیں ہے اور صرف خلیفہ کے نام کا خطبہ پڑھتا ہے۔ اصطخری کے چھالیس سال کے بعد 763ھ میں ابن حوقل ملتان آتا ہے۔ وہ بھی ایسا کوئی تذکرہ نہیں کیاہے جس سے معلوم ہو کہ یہاں اسمعلیوں کی حکومت ہے۔ یہاں تک کہ مورخوں اور جغرافیہ دانوں کے بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ ملتان میں سامہ بن لوی کی حکومت ہے جو قریشی النسل اور سنی ہیں اور عباسی خلفاء کا خطبہ پڑھتے تھے۔ (اعجاز الحق قدوسی۔ تاریخ سندھ، جلد اول، 003۔ 103) ابن حوقل کے آٹھ سال کے بعد 573ھ میں بشاری المقدسی ملتان آتا ہے۔ اس کا بیان ہے کہ ملتان کے لوگ شیعہ ہیں اور اذان میں ’حئی علی خیر العمل‘ کہتے ہیں۔ ملتان میں اسمعیلی حکومت 763 ھ تا 573 ھ کے درمیان قائم ہوئی تھی۔ اب یہ امر حل طلب ہے کہ یہ وہی بنو سامہ کا خاندان تھا اور سنی سے اسمعیلی ہو گئے تھے یا کوئی اور خاندان تھا۔ پہلے اسمعیلی حکمران کا نام جلم بن شبان بتایا جاتا ہے یہ کون تھا؟ (اعجاز الحق قدوسی۔ تاریخ سندھ، جلد اول، 103 تا 403)