1925ء معرض وجود میں آنے والی چند گھرانوں پر مشتمل آبادی آج اپنی صنعتی اور زرعی پیداوار کے ساتھ ساتھ اپنے محل وقوع ملتان ،وہاڑی ، لاہور اور قصور کو آپس میں ملانے والی سڑک پر واقع ہونے کی وجہ سے ایک بڑے اور شاندار شہر کا روپ دھار چکی ہے گذرے دنوں کے اوراق الٹ پلٹ کے دیکھیں تو معلوم پڑتا ہے کہ جہاں آج ریلوے اسٹیشن کی عمارت موجود ہے اس کے ساتھ ایک شخص کی جھگی ہوا کرتی تھی اس کا نام بورا سنگھ تھا اس کے ساتھ ایک تالاب تھا جس کا پانی مخلوق خدا کے کام آتا تھا 1927ء میں انگریز نے یہاں رائیونڈ ، قصور ، پاکپتن ،لودھراں تک ریلوے لائن بچھائی پھر ریلوے اسٹیشن تعمیر کیا تو اس جگہ کا نام اسی بورا سنگھ کے نام کی نسبت سے بورے والا رکھا گیا ۔