بہروپیا بہروپیا اصل میں سنسکرت کے بہو ( بہت سے ) اور روپ پرمبنی اصطلاح ہے۔ اس سے مراد ایک اداکار یا مسخرہ یا مختلف شکلیں اور کردار بدلنے یا متعدد پیشے اپنانے والا شخص ہے۔
بہروپیے عموما بازار میں آ کر کسی شخص سے رقم کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر وہ انکار کر دے تو شرط لگاتے ہیں کہ وہ اسے روپ بدل کر دھوکا دینے میں کامیاب ہو گئے تو رقم ہر حال میں ادا کرنا پڑے۔ کچھ روز بعد بہرو پیاکسی گوالے، پھیری والے یا کسی اور شخص کے روپ میں اس کے پاس آ تا اور اپنی اصلیت ظاہر کیے بغیر سودا کرنے کے بعد ایک دم سب کچھ اتار پھینکتا اور مقررہ انعام وصول کر لیتا ہے۔ ان کا تعلق کسی بھی ذات سے ہو سکتا ہے، لیکن روہتک میں چوہڑے بہروپیے ملتے ہیں۔ کچھ اضلاع میں بہروپیوں کی ایک آبادی یا خاندان نے کچھ زمین حاصل کر لی اور ایک ذات بن گئے۔ چنانچہ پانی پت میں ایک بہروپیا خاندان لگان سے مستثنی گاؤں کا مالک ہے، البتہ وہ اب خودکو شیخ کہلواتے ہیں۔سیالکوٹ اور گجرات میں ماہتم کو عموما بہروپیوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔ گجرات کے بہروپیے چتوڑ کے راجوں کے ساتھ تعلق کے دعویدار ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ پٹھانوں کے خلاف ایک مہم میں اکبر کے ساتھ تھے۔مہم کے بعد وہ چناب کے کناروں پر کاشت کاری کر نے لگے۔ان کے چار قبیلے راٹھور، چوہان، پنوار اور سپاوت ہیں جو آ پس میں شادیاں نہیں کرتے۔ اس ضلع میں سب کے سب بہروپیے سکھ ہیں۔ دوسری جگہوں پر ان کا تعلق ہندومت یا مسلمان مذاہب سے بھی ہے۔ بہروپیا بھانڈ سے مختلف ہے۔ بہروپیے عموما سیلانی ٹولوں کی صورت میں رہتے ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا، ایچ ڈی میکلگن/ایچ اے روز(مترجم یاسر جواد)، صفحہ 79،بک ہوم لاہور پاکستان