بینش حیات سابق پاکستانی بین الاقوامی ہاکی کھلاڑی  اور موجودہ بین الاقوامی خاتون امپائر ہیں۔ وہ پاکستان کی واحد بین الاقوامی خاتون امپائر ہیں [1]۔ 2017  کے بعد سے ان کے پاس  "پرامسنگ امپائر"  کا اعزاز ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی میچ کی امپائرینگ  کے فرائض سر انجام دینے کی  اہلیت رکھتیں ہیں۔

کیریئر بطور کھلاڑی ترمیم

بینش حیات نے گورنمنٹ کالج برائے خواتین  وحدت روڈ  لاہور  سے تعلیم حاصل کی انھوں نے ہاکی کے کھیل کا آغازاپنے کالج کے دنوں سے کیا[2]۔

قومی کھلاڑی ترمیم

اپنے کھیل کے پورے کیریئر (2004-2011) کے دوران بینش حیات نے واپڈا کی نمائندگی کی [2]۔

بین اقوامی کھلاڑی ترمیم

بینش حیات 2004 اور 2011 کے مابین 10 کیپس حاصل کرنے والی قومی ٹیم کا حصہ تھیں۔

ان کا واحد بیرون ملک ٹورنامنٹ [2]  2006 میں ایشین گیمز کے کوالیفائنگ میچ تھے جو جون میں ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں منعقد ہوئے  [3] جہاں ان کی  ٹیم چوتھے نمبر پر آئی۔[4]  

ان کی ٹیم نے دوحہ قطر میں 2006 میں منعقدہ ایشین گیمز کے لیے کوالیفائی کیا تھا لیکن بعد میں وہ دستبردار ہوگئیں [5]۔

کیریئر بطور امپائر ترمیم

انھوں نے امپرئرینگ کی تربیت  پاکستانی بین الاقوامی  امپائر حیدر رسول  سے لی [2]  ۔

قومی امپائر ترمیم

بینش حیات نے اکتوبر – نومبر 2020 میں لاہور میں منعقدہ مردوں کی نیشنل ٹرے ہاکی چیمپئن شپ میں  امپائرینگ  کے فرائض سر انجام دیے [6]۔

بین اقوامی امپائر ترمیم

بینش حیات نے دسمبر 2012 میں سنگاپور میں منعقدہ ویمن ایشیا کپ میں اپنے پہلے  میچ میں امپائرینگ کی[2] اور اب تک 49 میچوں میں  امپائرینگ کے فرائض سر انجام دے چکی ہیں [7] ۔ 2013 میں تھائی لینڈ کے بینکاک میں ایشین چیلنج میں اپنی کارکردگی کے نتیجے میں انھیں ایف آئی ایچ نے باضابطہ طور پر "بین الا قوامی امپائر" کا درجہ دیا۔ انھوں نے اس حیثیت کو 2017 تک جاری رکھا، جب ان کی ترقی ہو گئی اور پھر  انھیں "پرامسنگ امپائر" کا درجہ دیا گیا۔ اس حیثیت سے وہ ایف آئی ایچ  سمیت دنیا بھر کے میچوں میں فرائض انجام دینے کی حقدار ہیں۔

انھوں نے سینئر اور جونیئر (21 سال سے کم عمر ) سطحوں پر میچ کھیلے ہیں [8] ۔ انھوں نے اولمپک یکجہتی تکنیکی کورس برائے کوچز اور ایف آئی ایچ کوالیفائڈ ہاکی اکیڈمی مدارس سمیت  متعدد کورسز  بھی کیے ہیں۔2018 ایشین گیمز میں ، وہ پول اے کے خواتین میچوں کے ساتھ ساتھ 9-10 درجہ بندی میچ میں بھی فرائض انجام دیتی ہیں۔[9] وہ 4 میچوں میں فیلڈ امپائر ، 2 میں ریزرو امپائر اور 1 میں ویڈیو امپائر تھیں [9]۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "Binish Hayat Upgraded to 'Promising Umpire' Category - Sports"۔ Dunya News۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2020 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ "The first Pakistani female umpire | Sports | thenews.com.pk"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2020 
  3. "People's Daily Online -- Pakistan women's hockey team leaves for Malaysia"۔ en.people.cn۔ 29 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2020 
  4. "RECORD OF EVENTS WOMEN HOCKEY TEAM"۔ PHF (بزبان انگریزی)۔ 2017-08-22۔ 03 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2020 
  5. "Women Hockey Asian Games 2006 Doha (QAT) - 03-14.12 Winner China"۔ todor66.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2020 
  6. The Newspaper's Sports Reporter (2020-10-17)۔ "Officials named for National Tray Hockey"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2020 
  7. "Binish Hayat"۔ PHF (بزبان انگریزی)۔ 2017-10-02۔ 28 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2020 
  8. "Binish Hayat - International Hockey Federation"۔ tms.fih.ch۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2020 
  9. ^ ا ب "Benish Hayat, International Hockey Federation"۔ tms.fih.ch۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2020