بیگم سلمیٰ تصدق حسین
بیگم سلمیٰ تصدق حسین نہ صرف تحریک پاکستان کی نامور لیڈر تھیں بلکہ اردو زبان کی بلند پایہ شاعرہ اور نثر نگار بھی تھیں۔آپ 11 اگست 1908ء میں راولپنڈی کے ایک معروف علمی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والد فضل الٰہی بیدل بھی اپنے دور کے اردو فارسی کے معروف شاعر تھے۔ ایک کا ایک اور طرہٴ امتیاز یہ بھی ہے کہ اردو میں آزاد شاعری کے خالق ڈاکٹر تصدق حسین خالد آپ کے شوہر تھے۔
آپ نے اردو اور عربی کی ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی۔پندرہ سال کی عمر میں آپ کی شادی ہو گئی اور آپ نے گھریلو مصروفیات کے ساتھ ساتھ تعلیمی سلسلہ بھی جاری رکھا اور پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔
آپ قائد اعظم کی شخصیت سے بہت متاثر تھیں۔انہی کی شخصی کشش کی بدولت کی بدولت آپ نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور اپنی سیاسی زندگی کا بیشتر حصہ قائد اعظم محمد علی جناح کی بزرگانہ صحبت میں گزارا ۔
آپ کا شمار پاکستان کی ان معدودے چند خوش نصیب سیاسی شخصیات میں ہوتا ہے جنھوں نے قائد اعظم کی زیرنگرانی سیاست کی تربیت حاصل کی اور ان کی رہنمائی میں آپ نے قومی زندگی میں بے شمار کارنامے انجام دیے۔
تحریک پاکستان کے دوران آپ کو گوناگوں صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن آپ کے پائے استقلال میں لغزش نہ آئی۔ آپ نے بڑی جرأت اور دلیری کے ساتھ خواتین کی رہنمائی کی اور انگریز سا مراج پر ثابت کر دیا کہ مسلمان مردوں کے ساتھ مسلمان خواتین بھی مضبوط عزم وحوصلے کی حامل ہیں اور ہر صورت اپنا آزاد وطن حاصل کر کے رہیں گئی۔
آپ کو قید وبندکی مشقتیں بھی برداشت کرنا پڑیں لیکن بجائے گھبرانے اور کمزور پڑنے کے آپ نے دورانِ قید لاہور کی سنٹرل جیل میں قید خواتین کے ساتھ مل کر دوپٹوں کی مدد سے پاکستانی پرچم تیار کر کے جیل پر لہرا دیا۔
تحریک پاکستان میں آپ کی خدمات کے اعتراف میں 1977 میں تمغا قائد اعظم دیا گیا۔ اس کے علاوہ تحریک پاکستان صوبہ سرحد کاطلائی تمغا، حکومت پنجاب کی طرف سے تحریک پاکستان کا طلائی تمغا، خدیجتہ الکبریٰ ایوارڈ اور آل پاکستان یونائیٹڈ ایوارڈ بھی آپ کے حصے میںآ ئے۔
آپ 1940سے 1958 تک پنجاب مسلم لیگ کے شعبہ خواتین کی سیکرٹری رہیں اور اس دوران صوبائی مسلم لیگ کی مجلس عاملہ اور میونسپل کارپوریشن کی رکن منتخب ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ 1952 اور 1954 میں آپ نے پاکستان کی طرف سے اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت کی۔ آپ نے مغربی پاکستان اسمبلی میں شریعت بل بھی پیش کیا اورمغربی پاکستان کی ری پبلکن کابینہ میں بھی شامل رہیں۔
1958 میں آپ مغربی پاکستان کی نائب وزیر محنت کے عہدے پر فائز ہوئیں۔
آپ ک تصنیفات میں شعری مجموعے گلہائے رنگارنگ اور قومی نغمہ اور نثر کی کتب ”انقلاب“ اور ”تعمیر“ اور ”اخلاق“ شام ہیں۔
آپ نے 17 اگست 1995 کو وفات پائی اور قبرستان شادمان کالونی(اچھرہ)میں اپنے خاوند ڈاکٹر تصدق حسین خالد کے پہلو میں دفن ہوئیں