تانڈہ ڈیم
کوہاٹ توئی پر 1967ء میں واپڈا نے آبپاشی کے مقاصد کے لیے تانڈہ ڈیم کی تعمیر مکمل کی اور ستمبر 1968ء میں اس ڈیم کو محکمہ ایریگیشن کوہاٹ کے سپرد کر دیا ۔
580 مربع میل پر مشتمل اس ڈیم پر 66.838 ملین لاگت آئی اس ڈیم کی کل اونچائی 115 فٹ ہے جبکہ لمبائی 2040 فٹ ہے ۔ تانڈہ ڈیم میں 78400 ایکڑ فٹ پانی کی کنجائش موجود ہے ۔ ڈیم میں سالانہ پانی کا بہائو 70،000 ایکڑ پر مشتمل ہے۔[1]
کوہاٹ کی 26150 ایکڑ اراضی تانڈہ ڈیم سے سیراب ہوتی ہے ۔
کاشت کاری کے لیے استعمال ہونے والے پانی کی رفتار 220 فی سکینڈ مکعب فٹ ہے اس ڈیم سے نکالی جانے والی چھوٹی بڑی نہروں کی کل لمبائی 51 میل ہے جو تانڈہ ڈیم کے ارد گر 26150 ایکڑ رقبے کو سیراب کرتی ہے۔
98-1997 میں تانڈہ ڈیم کے مقام پر کیڈٹ کالج کوہاٹ کے تعاون سے ہاٹنگ اور واٹر سپورٹس سے متعلق ایک کلب کا قیام عمل میں آیا ۔ اس سلسلے میں پاکستان نیوی کے ٹیکنیکل سٹاف نے بھر پور کردار ادا کیا ۔
یہ کلب مقامی لوگوں کو ممبر شب کی بنیاد پر کلب کی رکنیت دیتی ہے۔
سائبیر یا افغانستان سے نقل مکانی کرنے والے پرندے جیسے نیل سر ، کوٹ ، پو چرڈ ، ٹیل ، کو نج ، سر خاب وغیرہ تانڈہ ڈیم کو بطور عارضی سفر آرام گاہ استعمال کرتے ہیں ۔
لیکن اگر دور حال کا جائزہ لیا جائے تو گذشتہ حکومتی ادوار کی عدم دلچسپی اور حکام کی عدم توجہ کی وجہ سے ڈیم خستہ حالی کا شکار ہے۔ ڈیم سے ملحقہ سڑک بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔ سڑک پر بڑے بڑے گڑھے کسی بھی وقت حادثات کا سبب بن سکتے ہیں۔
ڈیم میں پانی کی سطح روز بروز کم ہو رہی ہے ایریگیشن حکام کے مطابق تانڈہ ڈیم میں ٪90 پانی وادی تیراہ اور ہنگوں سے آتا ہے ۔
لیکن اگر ڈیم میں پانی سطح ہر سال اس رفتار سے کم ہوتی رہی توآنے والے چند سالوں میں کوھاٹ جیسے ذرخیز علاقے کو جو اناج اور امرود کی پیداوار کے لیے مشہور ہے قحط سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
تانڈہ ڈیم سے مشرق کی جانب 60 کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے سندھ واقع ہے ۔
اس کے ساتھ تانڈہ ڈیم کا دوسرا مسئلہ اس کے نہری پانی میں سیوریج کے پانی شامل ہونا ہے ۔ جس سے نہ صرف تانڈہ ڈیم کا صاف اور شفاف پانی آلودہ ہوتا ہے ۔ بلکہ بہت سی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔[2]
تانڈا جھیل ایک خوبصورت پکنک پوائنٹ ہے، جو تاندہ ڈیم کنارے قدرتی ماحول اور حالت میں لوگوں کو تفریح فراہم کرتا ہے۔ عید اور دوسری تعطیلات بالخصوص موسم گرما میں لوگ بڑی تعداد میں یہاں آتے ہیں۔ مغرب میں کوئی 10کلومیٹر پر واقع شہرسے اس جھیل تک دو راستے آتے ہیں۔ ایک شاھپور گاؤں سے، جبکہ دوسرا ھنگو بائی پاس (کالوخان بانڈہ) سے ھوکرآتاھے۔ دوسرا راستہ اپنے حسین مناظرکی بدولت بہت دلفریب ہے۔ (وادی، ندی، ندی کاپل،پہاڑ اور اس پر بل کھاتی سڑک) بہت ہی سرسبز علاقہ ہے۔ یہ دنیاکاواحد ڈیم ہے جوصرف600میٹر بند (جنوبی طرف)لگا کر بنایاگیاھے۔ باقی سب اطراف پہاڑ ہیں۔ جھیل سے نکلی نہروں کے ذریعے شاہپور، قمر ڈھنڈ، سورگل، چمبئی، جرما، تپی، میروزئی، ڈھوڈہ، کوٹ، خیرماتو، غلام بانڈہ، توغ، بہادرکوٹ، کالوچنہ اور شیخان سمیت کوئی 30فیصد دیہات کوسیراب کیا جاتا ہے۔