تبادلۂ خیال:ابرے بلانکا
ابرے بلانکا
ترمیمکیوبن آمر "فیڈیل کاسترو" کو ڈیری مصنوعات سے "جنون کی حد تک" لگاو تھا جس میں آئس کریم سرفہرست تھی۔وہ روزانہ 2 ڈبے آئس (18 سکوپ) کریم کھایا کرتے تھے۔ آئس کریم کے لیے ان کی رغبت اتنا سنجیدہ معاملہ تھا کہ ایک مرتبہ انہوں نے کینیڈا کے لیے اپنے سفیر سے فرمائش کی کہ وہ انہیں 28 کنٹینر مشہور کینیڈین آئس کریم "ہاورڈ جونسن آئس کریم" خصوصی بحری جہاز سے کیوبا ارسال کرے۔ ہر فلیور کا ایک کنٹینر۔ اس کا خواب تھا کہ کیوبا دنیا میں دودھ کی پروڈکشن میں نمایاں مقام حاصل کرے لیکن کیوبا میں جو گائے پائی جاتی ہیں وہ گوشت زیادہ لیکن دودھ کم دیتی تھیں تو کاسترو نے کینیڈا سے 1000 عدد زیادہ دودھ دینے والی Holstein نسل کی گائے خرید کر منگوائیں (ہر آمر کی طرح وہ بھی خود کو عقل کْل سمجھتا تھا) لیکن اب مسئلہ یہ تھا کہ وہ گائیں کینیڈا کے ٹھنڈے ماحول میں پلی تھیں جبکہ کیوبا میں موسم شدید گرم تھا تو وہ گائیں اس ماحول میں ایڈجسٹ نہ ہوسکیں اور ادھر آکے ان کی دودھ کی پیداوار بہت کم ہوگئی۔ کاسترو نے وزراء کو حکم دیا ایک اتنی بڑی اور وسیع ہال نما عمارت تعمیر کرو جس میں ایک ہزار گائیں آجائیں۔ اور عمارت مکمل ائیرکنڈیشنڈ ہو۔ تو پھر شدید غربت کے باوجود کیوبا میں انتہائی بھاری خرچے سے گائوں کے لیے اے-سی سے لیس عمارت بنائی گئی لیکن گائیوں نے ادھر بھی کم ہی دودھ دیا کہاں کینیڈا کی وسیع چرا گاہوں میں پلی گائیں اور کہاں یہ بند عمارت۔۔۔۔۔پھر کاسترو نے کیوبا کے سائنسدانوں کو حکم دیا کہ کیوبن اور کینیڈین گائیوں کا کراس کروا کے کوئی ایسی نسل پیدا کریں کہ جو گرمی برداشت کرسکے اور دودھ بھی زیادہ دے۔ اب اس نئے منصوبے پے کام شروع ہوگیا یہ سارے تجربات تو ناکام رہے لیکن ایک سنگل ایسی گائے پیدا ہوگئی جو خوب بھاری مقدار میں دودھ دیتی تھی۔ یہاں تک کہ اس نے ایک دن میں 110 لیٹر دودھ پیدا کرکے عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا۔ یہ گائیوں کی کوئی نئی نسل نہیں تھی بلکہ ایک سنگل گائے تھی اس گائے کو Uber Blanca کا نام دیا گیا اسے قومی گائے قرار دیا گیا۔ روز اخباروں میں اس کی تصاویر اور خبریں چھاپی جاتیں ٹی وی اس پر پروگرام منعقد ہوتے۔ ریڈیو پر اس کی خبریں لگائی جاتیں اور دن رات اس کے قصیدے پڑھے جانے لگے یہاں تک کہ جب ابرے بلانکا مری تو کاسترو نے ہوانا میں اس کا بہت بڑا مجسمہ بنوایا۔ اسے سرکاری سطح پر خراج تحسین پیش کی گئی اور کیوبا میں سب اخبارات میں اس سانحے کی خبر چھاپی گئی(منقول)۔ --امین اکبر (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 20:37، 28 جولائی 2021ء (م ع و)