غار کے لوگ ۔ قرآن کی آٹھارھویں سورہ کہف میں ان کی تعداد 5،3 یا 7 بتائی گئی ہے۔ طبری اور دیگر مفسرین کا بیان ہے کہ یہ لوگ عیسائی ہوگئے تھے اور بت پرستی سے انکار کرتے تھے۔ ایشیائے کوچک کے کسی شہر افسوس یا اسبُوس (پریوز) کے رہنے والے تھے اور بادشاہ دکیوس (249ء 251ء ) کے خوف سے شہر کے باہر ایک غار میں جا چھپے تھے۔ ان کا کتا بھی ان کے ساتھ تھا۔ خدا نے ان پر نیند طاری کردی اور 309 برس غار میں سوتے رہے۔

اصحاب کہف بیدار ہوئے تو انھوں اپنے ایک ساتھی کو شہر کھانا لانے بھیجا۔ لیکن اس کے پاس پرانے زمانے کے سکے تھے۔ دکانداروں کو بڑی حیرت ہوئی۔ اور رفتہ رفتہ بادشاہ وقت کو جو عیسائی تھا اس واقعے کی خبر ہوئی۔ اس نے ان نصرانیوں کو بڑی عزت سے اپنے پاس بلوایا اور ان کی دعوت کی۔ کھانے کے بعد یہ لوگ پھر غار میں جا کر سو گئے۔ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق اس کتے کا نام جو اصحاب کہف کے ساتھ غار میں گیا تھا قطمیر ہے۔

سورة الکهف ترجمہ (۹) جب وہ جوان غار میں جا رہے تو کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر اپنے ہاں سے رحمت نازل فرما۔ اور ہمارے کام درستی (کے سامان) مہیا کر (۱۰) تو ہم نے غار میں کئی سال تک ان کے کانوں پر (نیند کا) پردہ ڈالے (یعنی ان کو سلائے) رکھا (۱۱) پھر ان کو جگا اُٹھایا تاکہ معلوم کریں کہ جتنی مدّت وہ (غار میں) رہے دونوں جماعتوں میں سے اس کی مقدار کس کو خوب یاد ہے (۱۲) ہم اُن کے حالات تم سے صحیح صحیح بیان کرتے ہیں۔ وہ کئی جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کو اور زیادہ ہدایت دی تھی (۱۳) اور ان کے دلوں کو مربوط (یعنی مضبوط) کردیا۔ جب وہ (اُٹھ) کھڑے ہوئے تو کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے۔ ہم اس کے سوا کسی کو معبود (سمجھ کر) نہ پکاریں گے (اگر ایسا کیا) تو اس وقت ہم نے بعید از عقل بات کہی (۱۴) ان ہماری قوم کے لوگوں نے اس کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔ بھلا یہ ان (کے خدا ہونے) پر کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے۔ تو اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے (۱۵) اور جب تم نے ان (مشرکوں) سے اور جن کی یہ خدا کے سوا عبادت کرتے ہیں ان سے کنارہ کرلیا ہے تو غار میں چل رہو تمہارا پروردگار تمہارے لئے اپنی رحمت وسیع کردے گا اور تمہارے کاموں میں آسانی (کے سامان) مہیا کرے گا (۱۶) اور جب سورج نکلے تو تم دیکھو کہ (دھوپ) ان کے غار سے داہنی طرف سمٹ جائے اور جب غروب ہو تو ان سے بائیں طرف کترا جائے اور وہ اس کے میدان میں تھے۔ یہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جس کو خدا ہدایت دے یا وہ ہدایت یاب ہے اور جس کو گمراہ کرے تو تم اس کے لئے کوئی دوست راہ بتانے والا نہ پاؤ گے (۱۷) اور تم ان کو خیال کرو کہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سوتے ہیں۔ اور ہم ان کو دائیں اور بائیں کروٹ بدلاتے تھے۔ اور ان کا کتا چوکھٹ پر دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔ اگر تم ان کو جھانک کر دیکھتے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے اور ان سے دہشت میں آجاتے (۱۸) اور اس طرح ہم نے ان کو اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کریں۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ تم (یہاں) کتنی مدت رہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ انہوں نے کہا کہ جتنی مدت تم رہے ہو تمہارا پروردگار ہی اس کو خوب جانتا ہے۔ تو اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر کو بھیجو وہ دیکھے کہ نفیس کھانا کون سا ہے تو اس میں سے کھانا لے آئے اور آہستہ آہستہ آئے جائے اور تمہارا حال کسی کو نہ بتائے (۱۹) اگر وہ تم پر دسترس پالیں گے تو تمہیں سنگسار کردیں گے یا پھر اپنے مذہب میں داخل کرلیں گے اور اس وقت تم کبھی فلاح نہیں پاؤ گے (۲۰) اور اسی طرح ہم نے (لوگوں کو) ان (کے حال) سے خبردار کردیا تاکہ وہ جانیں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت (جس کا وعدہ کیا جاتا ہے) اس میں کچھ شک نہیں۔ اس وقت لوگ ان کے بارے میں باہم جھگڑنے لگے اور کہنے لگے کہ ان (کے غار) پر عمارت بنا دو۔ ان کا پروردگار ان (کے حال) سے خوب واقف ہے۔ جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان (کے غار) پر مسجد بنائیں گے (۲۱) (بعض لوگ) اٹکل پچو کہیں گے کہ وہ تین تھے (اور) چوتھا ان کا کتّا تھا۔ اور (بعض) کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتّا تھا۔ اور (بعض) کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتّا تھا۔ کہہ دو کہ میرا پروردگار ہی ان کے شمار سے خوب واقف ہے ان کو جانتے بھی ہیں تو تھوڑے ہی لوگ (جانتے ہیں) تو تم ان (کے معاملے) میں گفتگو نہ کرنا مگر سرسری سی گفتگو۔ اور نہ ان کے بارے میں ان میں کسی سے کچھ دریافت ہی کرنا (۲۲) اور کسی کام کی نسبت نہ کہنا کہ میں اسے کل کردوں گا (۲۳) مگر (انشاء الله کہہ کر یعنی اگر) خدا چاہے تو (کردوں گا) اور جب خدا کا نام لینا بھول جاؤ تو یاد آنے پر لے لو۔ اور کہہ دو کہ امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت کی باتیں بتائے (۲۴) اور اصحاب کہف اپنے غار میں نو اوپر تین سو سال رہے (۲۵) کہہ دو کہ جتنی مدّت وہ رہے اسے خدا ہی خوب جانتا ہے۔ اسی کو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں (معلوم) ہیں۔ وہ کیا خوب دیکھنے والا اور کیا خوب سننے والا ہے۔ اس کے سوا ان کا کوئی کارساز نہیں اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی شریک کو کرتا ہے (۲۶)

تنقید سے بچاؤ

ترمیم

جو صارف مسلسل مسیحیت نامی مذہب پر تنقید کرنے میں مصروف ہے فوری اس تنقید کو روک دے اور اسلامی تعلیمات و ویکی اصول کے مطابق دوسرے مذاہب کو تنقید کا نشانہ بنانا چھوڑ دیں شکریہ!! ---بخاری سعید  تبادلہ خیال   20:20, 10 جون 2017 (م ع و)

اس میں تحقیقی مقالہ شامل نہیں کیا جائے گا۔ --امین اکبر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 02:39, 11 جون 2017 (م ع و)
ان کی یہ ترمیم انگریزی ویکی سے بھی ہٹا دی گئی ہے دیکھیے : per WP:BOOKSPAM and WP:UNDUE; get consensus on the talk page! We're not going to take your work for all of this. --- بخاری سعید  تبادلہ خیال   14:55, 1 جولا‎ئی 2017 (م ع و)
واپس "اصحاب کہف" پر