تبادلۂ خیال:امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں مشاہیر کے ارشادات
بہتر ہو گا کہ مضامین لکھنے میں علمی انداز اپنایا جائے۔ مذہبی انداز سے وکیپیڈیا پر حق ادا نہیں ہوتا۔ ایسا لگتا ہے کہ مضمون نگار کی اپنی سوچ ہے۔ حوالے دے کر بتانا چاہیے کہ یہ کس نے کہا ہے۔ کس نے اختلاف کیا ہے۔ --Urdutext 01:32, 19 اگست 2006 (UTC)
Urdutext میں آپ کے خیال سے اتفاق کرتا ہوں۔ --کامی 13:16, 30 جنوری 2007 (UTC)
السلام علیکم
اگر یہ مضمون امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں ہے تو میرے خیال سے اس میں سنی موقف بھی شامل ہونا چاہیے ۔۔۔
شکریہ
- نوید صاحب، دستخط کے لیے چار "~" ڈالنے ہوتے ہیں (یا اوپر بٹن دیا ہے)۔ یہ مضمون بھی دوبارہ لکھنے کی فہرست میں ہونا چاہیے۔ آپ اس مضمون میں بخوشی ترمیم کر سکتے ہیں۔ وکیپیڈیا کے راہنما اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے۔
en:Wikipedia:No_original_research, en:Wikipedia:Verifiability, en:Wikepedia:Attribution --Urdutext 00:18, 10 مارچ 2007 (UTC)
تبادلۂ خیال:مھدی علیہ السلام
ترمیماس مضمون کو نئے سرے سے ترتیب دینے کی ضرورت ہے جس میں کسی قسم کی فرقہ وارانہ مواد کی تشہیر نہ ہو۔
- صرف اس لیے کسی چیز کو ھٹا دینا کہ وہ کسی فرقہ کے عقائد کے مطابق ہے درست نہیں کیونکہ کوئی فرقہ قطعیت کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ ان کا نقطہ نظر درست ہے۔ چونکہ انگریزی وکی پالیسی کے عین مطابق ہے اس لیے وہاں سے دیکھا جا سکتا ہے کہ اس میں تمام فرقوں اور مذاہب کا نقطہ نظر شامل ہوتا ہے۔ اس کو فرقہ وارانہ مواد کو ھٹایا نہیں جاتا بلکہ ھر ایک کے خیال کو حوالوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔
کسی کا مواد آپ کے لیے تو قابل اعتراض ہو سکتا ہے مگر کسی اور کے مطابق نہیں۔ اس لیے گذارش یہ ہے کہ فرقہ وارانہ نفرت یہاں مت پھیلائیں اور ایک دوسرے کی عزت کریں۔ دوسرے، یہ بات کہ کیا چیز فرقہ وارانہ مواد کے زمرے میں آتی ہے قابل بحث ہے۔ اس لیے کیا ہم تمام اسلامی مضامین کو وکی پر نہ آنے دیں کیونکہ وہ ھر صورت میں کسی نہ کسی فرقہ ہی کے عقائد کی نمائندہ ہوتی ہے۔ ؟ ظاہر ہے کہ ایسا کرنا بھی ٹھیک نہیں ہوگا۔ سید سلمان رضوی
- وکی کا اپنا ایک مخصوص غیر جانبدارانہ انداز ہے جو مجھے بہت پسند ہے لیکن اس مضمون کو پڑھ کے ایسا لگتا ہے کہ میں دکی پہ نہیں بلکہ کسی شیعہ سائیٹ پر اگیا ہوں ۔میں نے جو محسوس کیا وہ بتا دیا۔
- براہ کرم رائے دیتے وقت اپنے دستخط ضرور کر دیا کریں۔ مضمون کے اوپر "دوبارہ سے لکھنے" کا نوٹ لگا تو ہؤا ہے۔ پھر جھگڑا کیسا؟
--Urdutext 00:21, 24 مارچ 2007 (UTC)
مضمون میں تبدیلی
ترمیممیں اس مضمون کو وکیپیڈیا کے اصولوں کے تحت امام مھدی علیہ السلام کے عنوان سے تحریر کر رہا ہوں۔ جب وہ مکمل ہو جائے گا تو یہ مندرجات ختم کر کے وہاں رجوع کروا دوں گا۔ دوسرے نام سے تحریر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس پر یہاں بحث جاری رہے ۔ براہِ کرم کچھ دن بعد امام مھدی علیہ السلام کو دیکھ کر اپنی رائے سے آگاہ کیجیے۔ یاد رہے کہ امام مھدی علیہ السلام اس مضمون سے مختلف مضمون ہے اور فی الحال اسے ایک الگ مضمون کی حیثیت رہے گی۔ تاکہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ اگر مضمون کی تیاری کے سلسلے میں کسی دوست کی کوئی تجویز ہے تو ضرور بتائیں تاکہ ایک بہتر مضمون کی تشکیل ہو سکے۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ وکی ایک انسائکلوپیڈیا (دائرۃ المعارف) ہے اور اس پر سب کچھ ملنا چاہئیے مثلاً مختلف فرقے امام مھدی علیہ السلام کے بارے میں کیا عقیدہ رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں اگر کوئی دوست اپنے یا مختلف فرقے کے امام مھدی علیہ السلام کے بارے میں عقائد کے بارے میں کسی ویب سائٹ (جال محیط العالم) کی نشاندہی کر سکیں جہاں مستند حوالے بھی موجود ہوں تو میں ممنون ہوں گا۔ ویسے تو اردو وکی پر حوالے دینے کا رواج نہ ہونے کے برابر ہے مگر میں ذیادہ سے ذیادہ حوالے دینے کی کوشش کروں گا۔ مضمون مکمل ہونے تک اگر کوئی رائے نہیں آتی تو اس مضمون کو یہاں منتقل کر دوں گا۔--سید سلمان رضوی 00:51, 24 مارچ 2007 (UTC)
- میں نے امام مھدی علیہ السلام پر علیحدہ سے ایک مضمون لکھ دیا ہے جس میں کوشش کی ہے کہ وکیپیڈیا کا صحیح انداز اختیار کیا جائے۔ احباب سے گذارش ہے کہ اسے دیکھ لیں اور مشورہ دیں۔
ایک ہفتہ تک کوئی رائے مخالف نہ آنے کی صورت میں اس مضمون کا نام ' امام مھدی علیہ السلام کے بارے میں آئمہ کے ارشادات' رکھ کر صرف متعلقہ مواد رہنے دوں گا اور باقی مواد کو حذف کر دیا جائے گا۔ اس طریقہ سے ایک ہی مضمون امام مھدی علیہ السلام کے نام سے باقی رہ جائے گا۔ فی الحال دو مضامین ہیں جیسا کہ آپ اوپر پڑھ سکتے ہیں۔--سید سلمان رضوی 00:36, 30 جون 2007 (UTC)
مضمون کی منتقلی
ترمیمجیسا کہ اس سے پہلے کی بحث سے ظاہر ہے، اس مضمون کا نام بدل کر اس میں صرف متعلقہ مواد رہنے دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک متوازن مضمون جس میں مناسب حوالے بھی موجود ہیں اور مختلف نقطہ نظر پیش کیے گیے ہیں، امام مھدی علیہ السلام کے نام سے لکھ دیا گیا ہے۔
کچھ مواد جو اس میں سے حذف کیا گیا تھا اور نئے مضمون میں بھی نہیں میں یہاں درج کر رہا ہوں۔
حکومت ُ وقت کاتجسسّ
ترمیمبالکل اسی طرح جیسے فرعون مصر نے یہ پشین گوئی سن لی تھی کہ بنی اسرائیل میںپیدا ہونے والابچہ میرے ملک کی تباہی کا باعث ہوگا تو اس نے اس کی کوشش صرف کردیں کہ کسی طرح وہ بچہ پیدا ہی نہ ہونے پائے اور پیدا ہو تو زندہ نہ رہنے پائے اسی طرح متواتر احادیث کی بنا پر عباسی سلطنت کے فرمانروا کو یہ معلوم ہوچکا تھا کہ حسن عسکری علیہ السّلام کے یہاں اس مولود کی پیدائش ہوگی جس کے ذریعے باطل حکومتیں تباہ ہوجائیں گی تو اس کی طرف سے انتہائی شدت کے ساتھ انتظاما ت کیے گئے کہ ا یک ایسے مولود کی پیدائش کا مکان باقی نہ رہے اسی لیے امام حسن عسکری علیہ السّلام کو مسلسل قیدوبند میں رکھا گیا مگر قدرت الٰہی کے سامنے کوئی بڑی سے بڑی مادی قوت بھی کامیاب نہیںہوسکتی . جس طرح فرعون کی تمام کوششوں کے باوجود موسیٰ علیہ السّلام پیدا ہوئے اسی طرح سلطنت عباسیہ کے تمام انتظامات کے باوجود»امام منتظر علیہ السّلام « کی ولادت ہوئی مگر یہ قدرت کی طرف کا انتظام تھا کہ اپ کی پیدائش کو صیغئہ راز میں رکھا گیا اور جسے قدرت اپنا راز بنائے اس کے افشائ پر کون قادر ہوسکتا ہے ? بیشک ذرا دیر کے لیے خوداس کی مصلحت ا س کی متقاضی ہوئی کہ راز پر سے پردہ ہٹایا جائے . جب امام حسن عسکری علیہ السّلام کاجنازہ غسل وکفن کے بعد نماز ُ جنازہ کے لیے رکھا ہوا تھا . شعیانِ خاص کامجمع تھا اور نماز کے لیے صفیں بندھ چکی تھیں , امام حسن عسکری علیہ السّلام کے بھائی جعفر نماز جنازہ پڑھانے کے لیے اگے بڑھ چکے تھے اور تکبیر کہنا چاہتے تھے کہ ایک دفعہ حرم سرائے امامت سے ایک کم سن بچہ برامد ہو اور بڑھتا ہواصفوں کے اگے پہنچا اور جعفر کی عبا کو ہاتھ میں لے کر کہا »چچا ! پیچھے ہٹئیے . اپنے باپ کی نماز جنازہ پڑھانے کا حق مجھے زیادہ ہے .,, جعفر بے ساختہ پیچھے ہٹے اور صاحبزادے نے اگے بڑھ کر نماز جنازہ پڑھائی . پھر صاحبزادہ حرم سرا میں واپس گیا . غیر ممکن تھا کہ یہ خبر خلیفہ کو نہ پہنچی اور اب زیادہ شدت وقوت کے ساتھ تلاش شروع ہوگئی کہ ان صاحبزادہ کو گرفتار کرے کے قید کردیا جائے اور ان کی زندگی کاخاتمہ کیا جائے .
غیبت
ترمیمحضرت امام منتظر علیہ السّلامکی امامت کازمانہ اب تک دو غیبتوں میں تقسیم رہا . ایک زمانہ »غیبت صغریٰ « اور ایک غیبتِ کبریٰ « اس کی بھی خبر معصومین علیہ السّلام کی زبان پر پہلے اچکی تھی جیسے پیغمبر خدا کاارشاد »اس کے لیے ایک غیبت ہوگی جس میں بہت سی جماعتیں گمراہ پھرتی رہیں گی ,, اور اس کی غیبت کے زمانہ میں اس کے اعتقاد پر برقرار رہنے والے ,, گو گرد سرخ « سے زیادہ نایاب ہوں گے .حضرت علی بن ابی طالب علیہ السّلام کا ارشاد ہے. قائم ال محمد کے لیے ایک طولانی غیبت ہوگی , میری انکھوں کے سامنے پھر رہا ہے وہ منظر کہ دوستانِ اہلبیت علیہ السّلام ا س کی غیبت کے زمانے میں سرگرداں پھر رہے ہیں جس طرح جانور چارہ گاہ کی تلاش میں سرگرداں پھرتے ہیں . دوسری حدیث میں اس کا ظہور ایک اسی غیبت اور حیرانی کے بعد ہوگا جس میں اپنے دین پرصرف بااخلاص اصحاب یقین ہی قائم رہ سکیں گے . امام حسن علیہ السّلام کا قول »الله اس کی عمر کو اس کی غیبت کی حالت میں طولانی کرے گا ,, امام حسین علیہ السّلام کاارشاد»اس کی غیبت اتنی طولانی ہوگی کہ بہت سے گمراہ ہوجائیںگے ,, امام جعفر صادق علیہ السّلام نے فرمایا .»مہدی ساتویں امام کی اولاد میںسے پانچواں ہوگا . ا س کی ہستی تمھاری نظروں سے غائب رہے گی .,, دوسری حدیث میں صاحب الامر کے لیے ایک غیبت ہونے والی ہے . اس وقت ہر شخص کو لازم ہے کہ تقویٰ اختیار کرے اور اپنے دین پر مضبوطی سے قائم رہے .,, امام موسیٰ کاظم علیہ السّلام فرماتے ہیں »ا س کی صورت لوگوں کی نگاہوں سے غائب ہوگی مگر اس کی یاد اہل ایمان کے دلوں سے غائب نہ ہوگی , وہ ہمارے سلسلے کا بارہواں ہوگا .,, امام رضا علیہ السّلام ا س کی غیبت کے زمانہ میں اس کا انتظار رہے گا .,, امام محمد تقی مہدی وہ ہے جس کی غیبت کے زمانہ میں اس کاانتظار اور ظہور کے وقت اس کی اطاعت لازم ہو گی امام علی نقی صاحب الامروہ ہوگا جس کے متعلق بہت سے لوگ کہتے ہوں گے , وہ ابھی پیدا ہی نہیں ہوا .«امام حسن عسکری علیہ السّلام .»میرے فرزند کی غیبت ایسی ہوگی کہ سوائے ان لوگوں ے جنھیں الله محفوظ رکھے سب شک وشبہ میں مبتلا ہوجائیں گے .,, اسی کے ساتھ امام محمد باقر علیہ السّلام نے بھی یہ بتا دیا تھا کہ »قائم الِ محمد کے لیے وہ غیبتیں ہیں . ایک بہت طولانی اور ایک اس کی بہ نسبت مختصر .,, امام جعفر صادق علیہ السّلام نے فرمایا کہ» ایک دوسرے کی بہ نسبت طولانی ہوگی .,, ان ہی احادیث کے پہلے سے موجود ہونے کا نتیجہ تھا کہ امام حسن عسکری علیہ السّلام کے بعد ان کے اصحاب اور مومنین مخلصین کسی شک وشبہ میں مبتلا نہیں ہوئے اور انھوں نے کسی حاضر الوقت مدعی امامت کو تسلیم کرنے کے بجائے اس »امام غائب علیہ السّلام کے تصور کے سامنے سرتصدیق خم کردئے .
غیبت ُ صغریٰ
ترمیمپہلی غیبت کا دور 062ھئ سے 913ھئ تک انہتر سال قائم رہا . اس میں سفرائ خاص موجود تھے یعنی ایسے حضرات جو کو مخصوص طور پر نام متعین کے ساتھ امام علیہ السّلام کی جانب سے نائب بتایا گیا تھا کہ شیعوں کے مسائل امام علیہ السّلام تک پہنچائیں . ان کے جوابات حاصل کریں اموال زکوٰة وخمس کو جمع کرکے انھیں مصارف خاصہ میں صرف کریں او جو قابل اعتماد اشخاص ہوں ان تک خود امام علیہ السّلام کی تحرکات کو بھی پہنچادیں ورنہ خودحضرت علیہ السّلام سے دریافت کرکے ان کے مسائل کا جواب دے دیں . یہ حضرات علم وتقویٰ اور رازداری میںاپنے زمانے کے سب سے زیادہ ممتاز اشخاص تھے اس لیے ان کو امام علیہ السّلام کی جانب سے اس خدمت کا اہل سمجھا جاتا تھا , یہ حسبِ ذیل چار بزرگوار تھے . ~01 . ابو عمر عثمان بن سعید عمر عمری اسدیرض یہ پہلے امام علی نقی علیہ السّلام کے بھی سفیر رہے تھے پھر امام حسن عسکری علیہ السّلام کے زمانے میں بھی اس خدمت پر مامور رہے اور پھر حضرت»امام منتظر علیہ السّلامکی جانب سے بھی سب سے پہلے اسی عہدہ پر یہی قائم رہے . چند سال ا سی خدمت کو انجام دے کر بغدادمیں انتقال کیا وہیں دفن ہوئے . ~02 . ان کے فرزند ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعیدرض عمری امام حسن عسکری علیہ السّلام نے ان کے منصب سفارت پر برقرار ہونے کی خبر دی . پھر ان کے والد نے اپنے وفات کے وقت بحکم امام علیہ السّلام ان کی نیابت کا اعلان کیا , جمادی الاوّل 503ھئ میں بغداد میں وفات پائی . ~0.3 ابو القاسم حسین بن روح بن ابھی بحررض نوبختی . علم وحکمت کلام ونجوم میں خاص امتیاز رکھتے ہوئے مشہور خاندان نوبختی کی یاد گار اورخود بڑے جلیل المرتبت پرہیز گار عالم تھے . ابو جعفر محمد بن رض عثمان نے اپنی وفات کے بعد امام علیہ السّلام کے حکم سے ان کو اپنا قائم مقام بنایا .پندرہ برس کی عہدئہ سفارت انجام دینے کے بعد شعبان 023ھئ میں ان کی وفات ہوئی ~04 . ابو الحسن علی بن محمد سمریرض . یہ اخری نائب تھے . حسین بن روحرض کے بعد بحکم امام علیہ السّلام ان کے قائم مقام ہوئے اور صرف نو برس اس فریضہ کو انجام دینے کے بعد 51شعبان923ھئ میں بغداد میں انتقال کیا . وقت ُ اخر جب ان سے پوچھا گیا کہ اپ کے بعد نائب کون ہوگا تو انھوں نے کہہ دیا کہ اب الله کی مشیت ایک دوسری صورت کاارادہ رکھتی ہے جس کی اخری مدت اسی کو معلوم ہے . اب اس کے بعد کوئی نائب ُ خاص باقی نہ رہا . اسی 923ھئ کے اندوہناک سال میں کافی کے مصنف ثقة الاسلام محمد بن یعقوب کلینیرح اور شیخ صدوق رح کے والد بزرگوار علی بن بابویہ قمیرح نے بھی انتقال فرمایا تھااور ان حوادث کے ساتھ غیرمعمولی طور پر یہ منظر دیکھنے میں ایا کہ اسمان پر ستارے اس کثرت سے ٹوٹ رہے ہیںکہ ا یک محشر معلوم ہوتا ہے اس لیے اس کا نام رکھ دیا گیا »عام ثناالنجوم« یعنی ستاروںکے انتشار کا بد سال .اس کے بعد اندھیرا چھا گیا .سخت اندھیرچھا گیا.سخت اندھیرا, یہ اس لئے کہ کوئی ایسا شخص سامنے نہ رہا جو امام علیہ السّلام کی خدمت میں پہنچنے کاوسیلہ ہو.
غیبتِ کبریٰ
ترمیم923ھئکے بعد سے »غیبت کبریٰ« کہتے ہیں . اس لیے کہ اب کوئی خاص نائب بھی باقی نہیں رہا ہے . اس دور کے لیے خود حضرت»امام عصر علیہ السّلام,,نے یہ ہدایت فرمادی تھی کہ »اس صورت میں دیکھنا جو لوگ ہمارے احادیث پر مطلع ہوں اور ہمارے حلال وحرام یعنی مسائل سے واقف ہوں ان کی طرف رجوع کرنا .یہ ہماری جانب سے تمہارے اوپر حجت ہیں ,, اس حدیث کی بنا پر علمائے شیعہ اورمجتہدین کو نائب امام « کہا جاتا ہے مگر یہ نیابت باعتبار صافات عمومی حیثیت سے ہے . خصوصی طور پر باعتبار نامزدگی نہیںہے . یہی خاص فرق ہے ان میں اور نائبین میں جو »غیبت صغریٰ« کے زمانہ میں اس منصب پر فائز تھے . اس زمانہ میں بھی یقیناً امام علیہ السّلام ہدایت خلق اورحفاظت حق کافریضہ انجام دیتے ہیں اور ہماری کسی نہ کسی صورت سے رہنمائی فرماتے ہیں خواہ وہ ہمارے سامنے نہ ہوں اور ہمیں محسوس ومعلوم نہ ہو. یہ پردہ اس وقت تک رہے گا جب تک مصلحت ُالٰہی متقاضی ہو . اور ایک وقت ایسا جلد ائے گا (خواہ وہ جلد ہمیں کتنی ہی دور معلوم ہوتا ہو) یہ پردہ ہٹے گا اور امام علیہ السلام ظاہر ہوں گے اور دنیا کو عدل وانصاف سے معمور فرمائیں گے . اسی طرح وہ اس کے پہلے ظلم وجور سے مملوہوچکی ہوگی .اللھم عجل اللہ فرجہ وسھّل مخرجہ
- اوپر کا مواد ریکارڈ اور پڑھنے کے لیے درج کیا گیا ہے۔ براہ کرم اسے یہیں رہنے دیں۔ اب یہ مضمون صرف ارشاداتِ مشاہیر کے بارے میں ہے جو امام مھدی علیہ السلام کے بارے میں ہیں۔ اس میں اضافہ کیا جا سکتا ہے اور آئمہ کے علاوہ صحابہ کرام اور اولیاء کے ارشادات درج کیے جا سکتے ہیں۔ --سید سلمان رضوی 23:57, 6 جولائی 2007 (UTC)