تبادلۂ خیال:بلقان جنگیں

مکرر صفحہ سے مواد منتقل

ترمیم

بلقان کی جنگیں (ترکی: Balkan Savaşları ، لفظی طور پر "بلقان کی جنگیں" یا بلقان فیسیاس ، جس کا مطلب ہے "بلقان کا المیہ" ہے ، ان دو تنازعات پر مشتمل تھا جو 1912 اور 1913 میں جزیرہ نما بلقان میں رونما ہوا تھا۔ چار بالکان ریاستوں نے پہلی جنگ میں سلطنت عثمانیہ کو شکست دی تھی۔ چاروں میں سے ایک ، بلغاریہ کو دوسری جنگ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سلطنت عثمانیہ نے یورپ میں اپنا بیشتر حصہ کھو دیا۔ آسٹریا ہنگری ، اگرچہ جنگجو نہیں ، نسبتا we کمزور پڑ گیا کیونکہ سربیا نے جنوبی سلاوی عوام کی اتحاد کے لئے زور دیا۔ جنگ نے 1914 کے بلقان کے بحران کا مرحلہ طے کیا اور اس طرح "پہلی جنگ عظیم کا آغاز" ہوا۔

20 ویں صدی کے اوائل تک ، بلغاریہ ، یونان ، مونٹی نیگرو اور سربیا نے سلطنت عثمانیہ سے آزادی حاصل کرلی تھی ، لیکن ان کی نسلی آبادی کا بہت بڑا عنصر عثمانی حکومت کے تحت رہا۔ 1912 میں ان ممالک نے بلقان لیگ کی تشکیل کی۔ پہلی بلقان جنگ کی تین بنیادی وجوہات تھیں:

سلطنت عثمانیہ (ترکی) کے مابین جنگ 1912 - 1913 اور بلقان میں دو بار لڑی۔ اس کے نتیجے میں ، ترکی تھریس کے علاقے کو چھوڑ کر جزیرہ نما بلقان سے دستبردار ہوگیا۔ (1) پہلا حکم۔ ترکی کے خلاف جنگ ہوئی جہاں بالکان اتحاد کے 4 ممالک (یونان ، سربیا ، بلغاریہ ، مونٹی نیگرو) نے 1912 سے 1913 کے دوران اطالوی ترکی کی جنگ میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ترکی قسطنطنیہ کے علاوہ یورپی سرزمین کی اکثریت (رومیلیا) کے ساتھ کریٹ جزیرہ سے محروم اور کھو گیا۔ . البانیہ کی آزادی کو بھی منظور کرلیا گیا۔ (2) ثانوی۔ سن 1913 میں ترکی کے سابق علاقے مقدونیہ بلغاریہ پر سربیا اور یونان پر حملہ ہوا اور کھل گ opened۔ مؤخر الذکر کے لئے ترکی ، مونٹینیگرو ، رومانیہ ذمہ دار ہیں۔ بلغاریہ کو شکست ہوئی اور زیادہ تر مقدونیہ نے جنوبی ڈوبروجا اور مشرقی تھریس کو ترک کردیا۔ اس کے نتیجے میں ، بلقان اتحاد منہدم ہوگیا-

لقان ترکی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں پہاڑیاں۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ سر سبز و شاداب پہاڑیوں والے اس علاقے کو یہ نام ترکوں کی آمد سے پہلے دیا گیا یا بعد میں، لیکن یہ بات وا ضع ہے کہ یہ علاقہ ترک ورا ثت کا حصہ ہے۔حضرت عیسیٰ کی پیدائش کے وقت یہ علاقہ سلطنت روم کا حصہ تھا اور اس عظیم سلطنت کے زوال تک روم ہی کا حصہ رہا۔ ساتویں صدی عیسوی میں یہاں سلاوِک قوم آباد تھی۔چودھویں صدی میں ترک فوجوں نے خطۂ بلقان پر حکمران ہنگری کے بادشاہ کو شکست دی اور سن چودہ سو تریسٹھ میں بوسنیا سلطنت عثمانیہ میں شامل ہوا اور یہاں اِسلامی دور کا آغاز ہوا۔اس دوران مدرسے، یونیورسٹیاں اور علم و ادب کے دوسرے مراکز قائم ہوئے، لائبریریاں اور یتیم خانے بنے، شاندار مسجدیں اور ترک اندازِ تعمیر کی عالیشان عمارتیں تعمیر ہوئیں۔ پل اور سڑکیں بنیں اور صنعت وحرفت کو فروغ مِلا۔ترکوں نے مذہبی اقلیتوں کو جہاں تحفظ دیا اور رواداری کا مظاہرہ کیا وہاں ان سے زیادہ ٹیکس بھی طلب کئے اور بڑی حد تک انہیں سرکاری عہدوں سے محروم رکھا۔ کچھ تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ سربوں کی اسلام دشمنی کی بنیادیں غالباً اس دور کی محرومیوں پر رکھی گئی تھیں۔انیسویں صدی میں سلطنت عثمانیہ کا زوال شروع ہوا اور اٹھارہ سو اٹھہتر میں خطۂ بلقان میں ترک حکومت کا خاتمہ ہوا۔انیسویں صدی کے آخری حصے میں بوسنیا ہرزِگووینا، آسٹرو ہنگری کی ہیپس برگ بادشاہت کا حصہ بنا جبکہ سربیا، مونٹے نیگرو اور بلغاریہ کو خود مختار قرار دیا گیا۔ اِس دور میں بوسنیا میں ایک بار پھر ترقی کی لہر آئی۔ ریلوے کا نظام قائم ہوا، آسٹروی طرز تعمیر میں نئ شاندار عمارتیں بنیں جو اب بھی سلطنت عثمانیہ کے دور کی عمارتوں کے ساتھ مل کر علاقے کے ثقافتی ورثےمیں قیمتی اضافہ کرتی ہیں۔

یہی وہ دور تھا جب روس کی پشت پناہی میں سربیا کی آرتھوڈاکس مسیحی برادری نےعظیم سربیا کا خواب دیکھنا شروع کیا اور نہ صرف بوسنیا میں، بلکہ جنوبی سلاو علاقے جس میں کروشیا اور سلووینیہ شامل تھے، ہیپس برگ بادشاہت کے خاتمے کے منصوبے بنانے شروع ہو گئے۔تاریخ کی کتابوں میں اس المیے کا ذکر نمایاں طور پر نہیں ہوا کہ پہلی جنگ عظیم کا آغاز سن انیس سو چودہ کے موسم گرما میں سارا ژیوومیں ایک سرب قوم پرست نوجوان کے ہاتھوں آسٹریا کے ولیعہد آرچ ڈیوک فراتز فرڈیننڈ کے قتل سے ہوا تھا۔ چار سال بعد جب عالمی جنگ ختم ہوئی تو سربوں کا خواب پورا ہوا اور جنوبی سلاویہ کی ریاستیں جن میں سرب، کروشیائی اورسلووینیائی قومیں آباد تھیں، سرب بادشاہ کے قبضے میں آئیں اور اسے یوگوسلاویہ کا نام دیا گیا۔سربوں کی یہ حکومت صرف تئیس سال تک قائم رہی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران انیس سو اکتالیس میں ہٹلر کی جرمن فوجوں کے حملے سے ختم ہوئی۔ خطۂ بلقان کے مسلمانوں کے لۓ یہ بہت کڑا وقت تھا جس میں ان کے قو می تشخص کو ختم کرنےکی ہر کوشش کی گئی اور انہیں سرب یا کروشیائی قومیت اپنانے پر مجبور کیا گیا۔یہی مقصد سربوں کی حالیہ نسلی تطہیر کی مہم کا بھی تھا اور سرب اب بھی یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ بوسنیائی قوم کا کوئی وجود نہیں کیونکہ ترکوں سے پہلے یہ سب سرب یا کروشیائی تھےجنہیں ترکوں نے قبول اسلام پر مجبور کیا تھا۔

سن انیس سو اکتالیس اور پینتالیس کے درمیان خطۂ بلقان میں جنگ کا بازار گرم رہا جس میں مختلف دھڑے ایک دوسرے کا صفایا کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ ان میں کروشیائی قوم پرست تحریک اوستاشا اور سربوں کی قوم پرست گوریلا تنظیم چیٹنکس قابل ذکر ہیں جنہوں نے اپنے اپنے علاقے میں نسلی تطہیر کی مہم میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ مسلمان دونوں دھڑوں کا نشانہ بنتے رہے۔اس دوران جوزف ٹیٹو نامی ایک گور یلا رہنما ابھر کر سامنے آیا جس نے کثیر النسلی دستے منظم کیے اور نازیوں کے خلاف مزاحمت شروع کی۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر مارشل ٹیٹو کے دستوں نےاپنی کامیابی کے بعد ہزاروں کی تعداد میں ان کروشیائی اور سلووینیائی فوجیوں کو قتل کیا جو ہتھیار ڈال چکے تھے۔یوں خطۂ بلقان اور بوسنیا کی تاریخ کے ایک خونی باب کا خاتمہ ہوا اور اگلے پینتیس سال تک یوگوسلاویہ کی کمیونسٹ حکو مت نے اس علاقے کو استحکام دیا جس میں سوویت یونین کے زیر انتظام علاقوں کو نسبتًا آزادی اور مالی خوشحالی میسر رہی۔ کمیونسٹ نظام میں اگر لوگوں کو پوری مذہبی اور سیاسی آزادی نہیں حاصل تھی تاہم بنیادی ضروریات زندگی کا مکمل تحفظ ضرور حاصل تھا۔ موجودہ دور کی مشکلات سے نالاں کچھ لوگ اب بھی ٹیٹو کے دور کو بے فکری کا دور قرار دیتے ہیں۔


(MH)by : ansari aaftab ali

→ متعلقہ اشیاء کوسوو | جیا · گوکلاپ | بلقان | بلغاریہ | لندن ٹریٹی   ★★ ابنِ سیف ★★  17:48، 31 اکتوبر 2022ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (مئی 2021)

ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے بلقان جنگیں پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 03:17، 31 مئی 2021ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (اکتوبر 2022)

ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے بلقان جنگیں پر 3 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 13:20، 15 اکتوبر 2022ء (م ع و)

واپس "بلقان جنگیں" پر