تبادلۂ خیال:تراجم قرآن کی فہرست

برصغیر میں قرآن فہمی کی ابتداء ترمیم

اگر ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد خلیفۂ ثانی سیدنا عمرؓ کے دور میں ہوچکی تھی اور ۹۰ ہجری کی دہائی تک محمد بن قاسمؒ کی فتح سندھ کے بعد مسلمانوں کے قدم یہاں مضبوطی سے جم چکے تھے تو کیا وجہ ہوئی کہ ہمیں اس دور کے بعد شاہ ولی اللہ کے دور تک قرآن فہمی کی کوئی کوششیں نظر نہیں آتیں، کیا برصغیر میں پہلی صدی ہجری میں مسلمانوں کی آمد سے شاہ ولی اللہ کے دور تک شاہ ولی اللہ کے فارسی ترجمہ اور انکے بیٹے شاہ عبدالقادر کے اردو ترجمہ تک تیرہ سو سال میں کوئی ترجمہ نہیں کیا گیا! ادھر ہندوستانیوں کے لئے ؟ اگر ہوا تو کن زبانوں میں ؟

دیکھئے جہاں تک قرآن فہمی کی بات ہے تو اس کا آغاز تو *پانچویں صدی ہجری* میں غزنوی عہد میں ہندوستان وارد ہونے والے *شیخ محمد اسمٰعیل لاہوری* کی آمد سے شروع ہوگیا تھا۔ شیخ اسمٰعیل کو بجا طور پر برصغیر کا مبلغ اول اور پہلا مدرسِ قرآن قرار دیا جاسکتا ہے جنہوں نے ۴۴۸ ہجری میں اپنی وفات تک اپنا قرآنی حلقۂ درس قائم رکھا۔ جبکہ برصغیر کی تاریخ میں جو پہلا ترجمہ ملتا ہے وہ محمد بن قاسم کے برصغیر میں وارد ہونے کے تقریباً ۱۶۰ سال کے بعد ۔۔۔

  • راجہ الور مہروک بن رائق* کی فرمائش پر کیا گیا تھا۔

اس ترجمہ کی زبان کے بارے میں مؤرخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ شعبہ عربی گورنمنٹ کالج ،فیصل آباد کے ڈاکٹر اعجاز فاروق اکرم نے اپنے مقالے *"برصغیر میں مطالعۂ قرآن"* میں اس ترجمہ کو ہندی،سنسکرت اور سندھی یا اس سے سے ملتی جلتی کسی زبان کا ترجمہ بتایا ہے۔ تذکرہ نگاروں نے ذکر کیا ہے کہ راجہ الور کی فرمائش پر منصورہ کے والی عبداللہ بن عمر بن عبدالعزیز نے اپنے دربار کے عراقی النسل مسلمان عالم کو راجہ الور کے پاس بھیجا تھا جنہوں نے سورۃ یٰس تک ہندی/سنسکرت/سندھی میں قرآن کا ترجمہ کیا تھا۔ اس کے بعد ۷۳۰ ہجری میں برصغیر کے پہلے فارسی ترجمہ کا پتہ ملتا ہے جو۔۔۔۔۔

  • حسن بن محمد علقمی المعروف نظام نیشاپوری نے عربی تفسیر"غرائب القرآن"* کے فارسی ترجمہ کے ساتھ کیا تھا۔

آٹھویں صدی ہجری کے بعد بارہویں صدی ہجری میں شاہ ولی اللہ کے فارسی ترجمہ کا تذکرہ نویسوں نے ذکر کیا ہے ۔ شاہ ولی اللہ کے علاوہ اور دوسرے بزرگوں نے بھی قرآن کریم کا فارسی میں ترجمہ کیا جن میں نمایاں نام ۔۔۔ مخدوم جہانیاں جہاں گشت، نوح معالائی سندھی، شاہ محمد غوث لاہوری اور شاہ محمد اجمل وغیرہم کےہیں۔

فارسی کی طرح اردو میں بھی برصغیر میں تراجم کا سلسلہ چلا۔ اس متعلق عموماً شاہ ولی اللہ کے صاحبزادے شاہ عبدالقادر کے ترجمہ کو اردو کا پہلا ترجمہ قرار دیا جاتا ہے تاہم شاہ عبدالقادر سے قبل بھی چند اردو تراجم کا ذکر تذکرہ نویسوں نے کیا ہے۔ جن میں سب سے اول نام۔۔۔۔

  • مولوی عبدالصمد بن نواب عبدالملک خان کا ترجمہ و تفسیر بنام "تفسیر وہابی" ہے*

جو کہ ۱۰۸۷ ہجری میں قدیم دکنی اردو زبان میں لکھی گئی تھی۔ اس کے بعد ۱۱۳۱ ہجری میں قاضی محمد معظم سنبھلی کا اردو، فارسی اور عربی کا مخلوط ترجمہ قرآن کا ذکر بھی ملتا ہے۔ پھر ۱۲۰۵ ہجری میں شاہ عبدالقادر بن شاہ ولی اللہ نے موضح القرآن کے نام سے قرآن کا اردو میں ترجمہ و حواشی کئے۔ شاہ عبدالقادر کے بعد۔۔۔ حکیم محمد شریف خان متوفیٰ ۱۲۲۲ ہجری سے بھی ایک ترجمہ قرآن منسوب کیا جاتا ہے جس کو اردو کا پہلا تشریحی ترجمہ کہا جاتا ہے۔ ۱۲۴۴ ہجری میں ایک منظوم اردو ترجمہ کا ذکر بھی ملتا ہے جو کہ مولانا عبدالسلام بدایونی نے "زادالآخرۃ" کے نام سے کیا تھا ۔ یہ ترجمہ چار جلدوں اور ایک لاکھ اشعار پر مشتمل اور مطبوعہ ہے۔ سرسید احمد خان متوفیٰ ١٨٩٨ کا ترجمہ *(تفسیر القرآن)* چھ حصوں میں سورہ طہٰ کی آیت ١٣۵تک لکھی گئی جو ١٨٩٣میں شائع ھوئی

برصغیر میں قرآنی تفاسیر کے شہنشاہ مولانا ثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہمیشہ یادگار کاموں میں سب سے بڑا کام آپکی قرآنی عربی تفسیر ہے مولانا امرتسری رح نے آپنی اس بے مثال تفسیر کے ذریعے مفسرین کو ایک نیا راستہ دکھایا

  • تفسیر القرآن بکلام الرحمن* عربی طبع ١٩٠٢

اس قرآنی تفسیر میں *القرآن تفسیر بعضہ بعضا* کی پوری رعایت کی گئی ہے مولانا رح نے آپنی حیات میں ۔۔دو عربی اور تین اردو تفاسیر پر کام کیا ۔۔جن میں ۔۔

  • بیان الفرقان علی علم البیان*عربی نامکمل پہلی جلد سورہ البقرہ تک ١٩٣۴ثنائی پریس امرتسر سے شائع کی۔۔
  • تفسیر ثنائی* اردو مکمل طبع امرتسر١٣١٣ھ
  • تفسیر بالرائے*اردو نامکمل پہلی جلد صفحات١٩٢طبع ١٩٣٩
  • برہان التفاسیر برائے اصلاح سلطان التفاسیر*

یہ تفسیر عیسائیوں کے رسالہ المائدہ میں پادری سلطان ستہ پال افغانی کے جواب اخبار اہلحدیث امرتسر میں طبع ھوتی رہی اخبار کی فائلوں میں اوراق میں بکھرے پڑے انمول موتی کو اکیاسی قسطوں کو جمع کردیا گیا جو مطبوعہ ہے مولانا ثناءاللہ امرتسری رح کے زمانہ میں

  • آیات للسآئلین* عربی جلد ١،صفحات٢٩٦سورہ النساء

مولف:حافظ عنایت اللہ اثری وزیرآبادی مطبوعہ کریمی پریس لاھور سے شائع ھوئی

علامہ حمید الدین فراہی نے بھی ایک تفسیر عربی میں لکھنی شروع کی مگر وہ بھی سورہ البقرہ تک ہی شائع ھوئی

  • تفسیر نظام القرآن* طبع دائرہ حمیدیہ مدرسة الاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ

خواجہ احمد دین امرتسری کی تفسیر

  • بیان للناس* سات حصوں میں امرتسر سے ١٩٣٨میں طبع ھوئی
  • ترجمة القرآن بآیات الفرقان* اردو طبع لاھور

١٩٠٦۔۔مولوی عبداللہ چکڑالوی

اردو کے علاوہ پشتو زبان میں بھی قرآن کے تراجم ہوئے اور اس سلسلے میں سب سے پہلی کاوش مولانا رکن الدین کے قلم سے ۱۷۶۱ء میں منظر عام پر آئی۔ پشتو کی طرح بنگلہ زبان میں بھی قرآن کے ترجمے ہوئے اور پہلا مکمل ترجمہ ۱۸۰۰ء میں امیر الدین بشوینا کے قلم سے بنگلہ زبان میں قرطاس کی زینت بنا۔ اس کے تقریباً ۷۰، ۸۰ سال کے بعد جاکر مزید بنگلہ تراجم کا پتہ ملتا ہے جن میں سر فہرست غیر مسلم بنگالی برہمن ہندو گریش چندراسین کا قرآن مجید کا بنگالی ترجمہ ہے جو کہ ۱۸۸۱ء میں شائع ہوا۔ اسی طرح ۱۹۰۹ء میں مولانا عباس علی کا مکمل ترجمہ قرآن شائع ہوا۔ تاہم ان دونوں تراجم سے قبل ۱۸۷۳ء میں رسالہ "نعمت خدا" میں نصیر الدین احمد کا بنگلہ زبان میں " ترجمہ منتخب آیات" شائع ہوچکا تھا جو کہ جیسا کہ اپنے نام سے ظاہر ہے کہ یہ مکمل ترجمہ قرآن نہ تھا۔ اسی نوعیت کا ایک اور ترجمہ جو کہ صرف سورۃ البقرۃ کے بنگالی ترجمہ پر مشتمل تھا ۱۸۷۹ء میں بنگلہ زبان میں منظر عام پر آیا جس کے مترجم راجندر ناتھ مترا تھے۔

سندھی زبان میں پہلا ترجمہ قرآن مولوی عزیز اللہ صاحب کا ملتا ہے جن کی وفات ۱۲۴۰ ہجری کی بیان کی جاتی ہے۔ یہ ترجمہ مطبوعہ ہے اور قدیم سندھی نثر کا عمدہ نمونہ شمار کیا جاتا ہے۔ اس ترجمہ سے پہلے ایک سندھی تفسیر کا بھی ذکر ملتا ہے جو کہ مولانا ابو الحسن ٹھٹھوی نے بارہویں صدی ہجری میں لکھی تھی اور جس کو سندھی زبان کی اول تفسیر قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم یہ صرف تفسیر تھی ترجمہ نہیں۔

تیرہویں صدی ہجری اور انیسویں صدی عیسوی کے بعد تراجم کا چلن عام ہوگیا اور برصغیر کی تقریباً تمام زبانوں میں ترجموں کا سلسلہ چل نکلا۔ جن میں اردو میں شاہ رفیع الدین ، مولانا فتح جالندھری، عاشق الٰہی میرٹھی، نواب صدیق حسن خان، مولانا عبدالحق حقانی وغیرہ کے تراجم شامل ہیں جوکہ شروع، درمیان اور آخر انیسویں صدی عیسوی میں لکھے گئے۔ بیسیویں صدی عیسوی کے شروع میں ہی مرزا حیرت دہلوی کا ترجمہ قرآن مع تفسیر بالحدیث ۱۹۰۱ء میں شائع ہوا، ۱۹۰۲ ء میں سید امیر علی، ۱۹۰۵ء میں مولانا وحید الزماں اور ۱۹۱۲ء میں مولانا احمد رضا خان بریلوی کے ترجمہ قرآن شائع ہوئے اور بیسیویں صدی کے اواخر تک کئی ترجمہ قرآن شائع ہو گئے جن میں مولانا اشرف علی تھانوی کا بیان القرآن، مولانا ابو الکلام آزاد کا ترجمہ و تفسیر ترجمان القرآن، مولانا محمود الحسن کا ترجمہ القرآن وغیرہ شامل ہیں۔ بیسویں صدی عیسوی میں پنجابی زبان میں بھی بعض تراجم ہوئے جن میں سردار محمد یوسف گورداسپوری کا ترجمہ قرآن کافی مشہور ہے جو کہ ۱۹۳۲ء میں شائع ہوا۔ بیسیوی صدی عیسوی کے وسط میں ڈاکٹر حمید اللہ کی تحریک پر کشمیری زبان میں قرآن مجید کا پہلا ترجمہ ہوا جو کہ مولانا محمد احمد مقبول سبحانی نے کیا اور ۱۹۵۰ء میں شائع ہوا۔ اسی طرح ۱۹۲۸ء میں خواجہ حسن نظامی نے قرآن مجید کا ہندی زبان میں ترجمہ کیا جوکہ دو جلدوں میں شائع ہوا۔ تاہم خواجہ حسن نظامی سے قبل ۱۹۱۵ء میں مسیحی پادری ڈاکٹر احمد شاہ نے "القرآن" کے نام سے قرآن مجید کا بامحاورہ ہندی ترجمہ کیا تھا اور ساتھ میں مختصر تشریحات بھی لکھی تھیں۔ ایک ہندی ترجمہ قرآن شیخ محمد یوسف قادیانی نے بھی کیا تھا جو کہ ۱۹۱۹ء سے لیکر ۱۹۳۰ء تک قسط وار شائع ہوتا رہا اور بعد میں یکجا کرکے بھی شائع کیا گیا۔

برصغیر کی دیگر زبانوں کی طرح انگریزی زبان میں بھی بیسویں صدی عیسوی میں قرآن مجید کے ترجمے ہوئے جن میں سب سے اول ترجمہ ۱۹۰۵ء میں ڈاکٹر عبدالحکیم کے قلم سے لندن سے شائع ہوا۔ اس کے بعد دو جلدوں میں ۱۹۱۱ء میں مرزا ابو الفضل الہ آبادی کا انگریزی میں کیا ہوا ترجمہ قرآن شائع ہوا۔ احمدیہ جماعت کے امیر مولوی محمد علی کا ترجمہ قرآن ۱۹۱۸ء میں مختصر حواشی کے ساتھ شائع کیا گیا۔ ۱۹۴۳ء میں مولانا عبدالماجد دریا آبادی کا ترجمہ قرآن شائع ہوا۔

تاہم یہ صرف تراجم کی تاریخ ہے اور اس سے یہ سمجھنا قطعی درست نہ ہوگاکہ برصغیر میں قرآن فہمی پر ابتدائی ادوار میں کوئی خاص زور صرف نہیں کیا گیا۔ یقیناً ترجمہ قرآن کے تحریف قرآن ہونے کے خدشہ نے بہت بعد میں علماء کو تراجم کی طرف مبذول کیا تاہم یہ حقیقت ہے کہ تدریس و تفہیم القرآن کا کام برصغیر میں محمد بن قاسم کی آمد کے ساتھ شروع ہوچکا تھا جس میں باقاعدہ تیزی اور ضابطگی شیخ محمد اسمعٰیل لاہوری کے عہدِ غزنوی میں یہاں وردو کے بعد آئی۔ شیخ محمد اسمعیل سے قبل برصغیر کے بعض مدارس میں ابن عینیہ کی

  • "کتاب التفسیر"* پڑھانے کا ذکر ملتا ہے

جس پر محمد بن ابی جعفر الدیبلی کے حاشیے رقم تھے۔ شیخ اسمعیل لاہوری اپنی وفات یعنی ۴۴۸ ہجری تک تدریس قرآن میں مشغول رہے۔ ان کے بعد قرآن کی تدریس میں کسی قدر انحطاط واقع ہوا۔ یہاں تک کہ ساتویں صدی ہجری کے شروع میں مدارس میں زمخشری کی تفسیر الکشاف پڑھانے کا رواج شروع ہوا۔ عہد تغلق یعنی چودہویں صدی عیسوی میں ملتان کے ایک عالم شیخ ابو بکر ابن التاج البکری (متوفی ۱۳۷۵ء) کے قلم سے

  • "خلاصۃ جواہر القرآن* (للغزالی) فی بیان معانی الفرقان"* منظر عام پر آئی جو کہ بقول ڈاکٹر اعجاز فاروق صاحب مطالعۂ قرآن کے حوالے سے برصغیر کے علماء کی پہلی کاوش قرار دی جانی چاہیئے۔

عہدِ تغلق میں قرآن فہمی پر چند مزید کام بھی سامنے آئے جن میں نمایاں امیر تاتار خان کی

  • "تفسیر تاتارخانی"* اور مخلص بن عبداللہ الدہلوی

(متوفیٰ ۷۶۴ھ) کی تفسیر "کشف الکشاف" ہیں ۔

نویں اور دسویں صدی ہجری میں بھی کچھ تفاسیر اور قرآن فہمی کے کام منظر عام پر آئے جن میں کشاف کی طرز پر ہی مرتب کردہ صوفیانہ تفسیر *"تفسیر القرآن الکریم"* بھی تھی جو کہ مشہور صوفی سید محمد گیسو دراز متوفی (۱۴۴۲ء) کی مرتب کردہ تھی۔ اسی زمانے میں علی بن احمد المہائمی (متوفی ۱۴۳۱ء) کی

  • "تبصیر الرحمٰن و تیسیر المنان"*

اور قاضی شہاب الدین دولت آبادی (متوفی ۱۴۴۵ء) کی *"البحرالمواج"* بھی منظر عام پر آئیں۔

گیارہویں صدی ہجری یعنی سولہویں صدی عیسوی سے عہدِ مغلیہ شروع ہوجاتا ہے۔ اس وقت تک ہندوستان میں زمخشری کی الکشاف کا طوطی ہی بولتا رہا تاہم اب آہستہ آہستہ علماء کی توجہ بیضاوی کی

  • "انوار التنزیل"* کی جانب ہونا شروع ہوئی اور اس پر تفسیری حواشی کا کام شروع ہوا۔ اس زمانے میں کئی علماء کے نام ملتے ہیں جنہوں نے فہم قرآن پر کافی کام کیا ۔

ان میں نمایاں نام شیخ برہان کالپوی (متوفی ۱۵۶۳ء)، شیخ احمد فیاض انبیٹھوی (متوفیٰ ۱۵۷۴ء)، شیخ حمید سنبھلی (متوفیٰ ۱۵۷۵ء)، سید عبداللہ المتقی السندی (متوفیٰ ۱۵۷۶ء) ، مولانا جمال گجراتی ( متوفی ۱۵۸۹ء)، شاہ فضل برہانپوری (متوفیٰ ۱۵۹۶ء) وغیرہ کے ہیں۔ تاہم ان تمام علماء اور ان جیسے دوسرے علماء کا تمام تالیفی کام زیادہ تر عربی زبان میں ہی تھا۔ اس سلسلے میں شیخ محمد حسن گجراتی( متوفیٰ ۱۵۷۴ء) کی

  • "تفسیر محمدی"* اور

شیخ منور بن عبدالمجید (متوفیٰ ۱۶۰۲ء) کی

  • "دررالتنظیم فی ترتیب الآلی و السور الکریم"* وغیرہ نمایاں ہیں۔

سترہویں صدی عیسوی سے عربی کے ساتھ ساتھ فارسی میں بھی قرآن فہمی کا کام کیا گیا اور عربی کے بعد فارسی کو بھی اسلامی مضامین کی زبان بنانے کی سعی کی گئی۔ اسی زمانے میں شیخ نظام الدین بن عبدالشکور تھانیسری (متوفیٰ ۱۶۳۷ء) نے فارسی میں *"تفسیر نظامی"* کے نام سے قرآن مجید کی تفسیر لکھی۔ فارسی میں ایک اور تفسیر بھی کافی مشہور ہوئی جو کہ خواجہ معین الدین کشمیری (متوفیٰ ۱۶۶۴ء) کی مرتب کردہ بنام *"شرح القرآن معینی"* تھی۔ خواجہ معین الدین کشمیری نے عربی زبان میں بھی *"زبدۃ التفاسیر"* کے نام سے قرآن مجید کی ایک تفسیر لکھی تھی۔

  • "زبدۃ التفاسیر"* کے نام سے شیخ الاسلام بن قاضی عبدالوہاب (متوفیٰ ۱۶۹۷ء) نے بھی ایک تفسیر لکھی ۔

فارسی تفاسیر میں صفی بن ولی قزوینی کشمیری (متوفیٰ ۱۶۷۰ء) کی

  • "زیب التفاسیر"* اور مرزا نور الدین

(متوفی ۱۷۰۹ء) کی *نعمت عظمیٰ"* بھی قابل ذکر ہیں۔ اسی طرح اسی زمانے میں متصوفانہ تفسیر *"عرائس البیان"* کا فارسی ترجمہ بھی کیا گیا جوکہ شیخ بدرالدین سرہندی کے قلم سے منظر عام پر آیا۔

اٹھارہویں صدی عیسوی میں شاہ ولی اللہ سے قبل قرآن اور تفسیر قرآن پر جوکام ہوا ان میں شیخ غلام نقش بندی لکھنوی (متوفیٰ ۱۷۱۴ء) کی۔۔۔

  • "انوار الفرقان و ازہار القرآن"*

ملا جیون (متوفیٰ ۱۷۱۷ء) کی

  • "التفسیرات الاحمدیہ"*

اور مولوی علی اصغر قنوجی (متوفیٰ ۱۷۲۸ء) کی نامکمل تفسیر

  • "ثواقب التنزیل فی امارۃ التاویل"*

وغیرہم شامل ہیں۔ تحریر: محمد فھد حارث --امین اکبر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 04:13، 26 جون 2019ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (ستمبر 2020) ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے تراجم قرآن کی فہرست پر 2 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 17:01، 17 ستمبر 2020ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (اکتوبر 2020) ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے تراجم قرآن کی فہرست پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 09:32، 2 اکتوبر 2020ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (جنوری 2023) ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے تراجم قرآن کی فہرست پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 22:54، 30 جنوری 2023ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (مئی 2023) ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے تراجم قرآن کی فہرست پر 2 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 17:03، 27 مئی 2023ء (م ع و)

دنیا یہ دنیا جو کچھ جاہلوں سے بھری پڑی ہے جو موضوع قرآن کو بھی نہی سمجھ سکی ترمیم

تفصیل کے لیے بھی بہت ٹائیم چاہیے بھائ یہ کوی چٹکیوں کا کام نہی جو دستی سب ٹھیک ہوجاے لیکن جیسہ آپ کر رہے ہو آپ تو اور بیگار رہے ہو لوگوں کو اپنی ان خامیوں کی وجہ سے نہی سمجھے قرآن کا فیصلہ بھی آپ لوگ

اب بار بار نا تو محمد نے آنا ہے آپ کی اس دنیا میں اور نا ہی آپ سب کو اللہ کی چاہت کے بارے میں کچھ بتانا ہے میں تو محمدعلی کا غلام ہوں میرا کام بس اتنہ ہے کے آپ سب کی پریشانیاں ختم کروں اللہ کی چاہت کو مدنظر رکھ کر لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ سب بھی میرا ساتھ دو تو دنیا میں جہالت اس کدر بھاگی گی ہے کے میں آپ کو کیا بتاؤں اللہ تعالیٰ تو محبت کرنے والا ہے اور محبت کرنے والوں کو پسند کرتا ہے یہ نفرتیں تو شتان نے پھلائ ہیں آپ کو یہ بھی سمجھ نہی آئ ابھی تک ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارک سے خد کو مہدی علیہ السلام کے رنگ میں تبدیل کرو آپ سب لوگ توجہ حاصل کر کے آپ نے اگر کوشش نا کی تو کچھ نہی بدلے گا اور کچھ حاصل نہیں ہوگا آپ سب کو آپ کی اپنی چاہت کے مطابق میری اصل ذندگی میں یہ دنیا جنت ہے لیکن حقیقت میں تو بہت اولٹ ماحول ہے آپ کی اس دنیا کا 223.123.23.17 03:48، 17 اگست 2023ء (م ع و)

امام امام سورت العنان ترمیم

سورت نمبر   آیت نمبر

واپس "تراجم قرآن کی فہرست" پر