تبادلۂ خیال:جان اپڈائيک

جان اپ ڈک(John Updike)

سگریٹ پیتے ھوا جان اپ ڈک(John Updike) مردانہ وجاہت، شیریں گفتگوکرتا ھوا، مزاج میں ضدی اور ثقافتی مرکزیت کے رویوں کے وجود کا دوسرا نام ہے۔ ان کی تحریروں میں کا کرافٹ اور حقیقت کا اظہار غصب کا ہوتا ہے۔ انکے افسانوی ماحول و فضا میں امریکہ کے چھوٹے سفید فام پروٹسٹنت شہروں کاماجرا ملتا ہے اور ان کی تحریروں میں جو کردار ملتے ہیں وہ ناسٹلجیا میں بھی رنگے ھوئے ہیں۔ وہ امریکہ کے ادیبوں بوتھ ٹریکٹن،اور ولیم فاکنر کے بعد تیسرے /3 ادیب ہیں جن کو دو/2 بار پولٹرز انعام مل چکا ہے۔ ٹونی موریسن اور اپ ڈک اپنے وقت کے سب سے زیادہ لکھنے والے ادیبوں میں شامل تھے۔

جان اپڈک بیسویں صدی کے امریکا کے اہم ادیب ہیں، انھوں نے نظمیں ، مختصر کہانیاں ، مضامین ، اور ناولز کے علاوہ ، خاص طور پر چار (4) جلدوں میں " خرگوش" سیریزکی صورت میں اپنی یادگار تحریر چھوڑی ہے جس میں انہوں نے امریکی معاشرے کے کرب، مسائل، نفسیاتی اور عمرانیاتی رویوں کو گیرائی اور گہرائی کے ساتھ بیان کیا ہے۔ جان اپڈک کا کوئی اصول یا نظریہ نہیں ہے۔ مگر وہ نسلی طور پر اپنے خود ساختہ حصار میں رھتے ہیں۔ لیکن ان کے فکشن میں نئی مفہومیت اور وسعت کا اندازہ ہوتا ہے۔ جس میں اساطیری، طبقاتی ،نسلی کشمکش، جنسی اور نفسیاتی مسائل کو بیان کیا گیا ہے۔ انھوں نے اپنے فکشن میں کوئی آئیڈیالوجی نہیں ملتی مگر ان کے نظریہ حیات کو ان کی ناول۔۔"سنٹار" میں محسوس کیا جاسکتا ہے۔ اس ناول کے بارے میں کارل باتھ نے لکھا ہے۔ " عالم بالا ایسی تخلیق ہے جیسے فرد سمجھ نہیں سکتا۔ فرد خود ایسی مخلوق ہے جو عالم بالا اور زمین کی درمیانی حد پر قائم ہے۔‘ یہ ناول 1964 اور بھر دوسرا ایڈیشن1983 میں شائع ھوا۔ ٹائمز اخبار کے ادبی صفحے پر اک تبصرہ نگار نے لکھا۔۔"سنٹار، سے یہ پتہ چلتا ہے کی اپ ڈک امریکہ کا ایک بہترین نثر نگار نہیں تو بہتریں نثر نگاروں مین سے ایک ہے"۔۔

جان اب ڈک امریکہ کی ریاست پنسلوانیہ کے شہر شیلنگٹن میں ، 18 مارچ ، 1932 کو پیدا ہوئے۔ .ان کے والد ، ویزلی کے ایک ہائی اسکول میں ریاضی کے استادتھے۔ جو اپ ڈک کے لیے ایک ادرشی باپ تھے۔ ان کی والدہ لنڈا نے ان کی ادبی دلچسپیون کو بچپن سے سراہا اور ان کی ادبی سرگرمیوں سے وہ متاثر رھی۔۔ کیونکہ اپ ڈک کتابوں کے کیڑے ہی نہیں بلکہ وہ جو چیز پڑھتے اس کی تہہ میں اتر جاتے تھے اور بہت اچھی اور خوب صورت تحریر ان کے متن کا حصہ بنتی تھیں۔ .اسی ماحول میں بائیس/22 سال کی عمر میں ان کی پہلی کہانی۔۔" فلوڈیلفیا کا دوست"۔۔ 1954 میں مشہور جریدے "نیویاکر" میں شائع ھوئی۔ انھوں نے کئی رسائل میں بطور کارٹونسٹ کام کیا بھر وہ ہارورڈ میں گرفک آرٹ کی تعلیم حاصل کرتے رھے اور کالج کے میگزیں "لیمپون" میں کارٹون بنانے بنانے لگے۔ جب وہ کالج کے ابتدائی درجات میں تھے تو 1953 میں میری پلنکنگ سے شادی کی جوکہ ریڈ کلف آرٹ کی طالبہ تھیں ۔ پھر کچھ عرصے بعد جان اپ ڈک اپنی بیوی کے ساتھ "ناکز" وظیفے پر لندن چلے گئے جہاں انھوں نے رسکن اسکول آف آرٹ کے ڈرائنگ اسکول آف فائن آرٹ، آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کی۔ 1955 میں امریکہ وااپس آئے اور " نیویاکر" کے مدیران اے۔ بی وائٹ اور کیتھرن وائٹ کی دعوت پر بطور ادیب کے اس جریدے میں ملازمت اختیار کی۔ وہ ایک عرصے تک اس میگزین میں۔۔"شہر کی بات"۔۔کے عنوان سے حاشیہ نویسی کرتے رھے۔ 1957 میں پہلے بچے کی ولادت کے بعد وہ "وایپسی"، میساچیوسس منتقل ھو گے۔ 1976 مین اپنی بیوی میری پلنگنک کو طلاق دے دی۔ 1977 میں دوسری شادی رچائی اور چار/4 بچوں کے باپ بنے۔ ان کے سات /7 پوتے پوتیاں، نواسے نواسیاں ہیں۔

جان اپ ڈک تصانیف کی مختصر فہرست ملاحظہ کریں:- Rabbit novels

(1960) Rabbit, Run
(1971) Rabbit Redux
(1981) Rabbit Is Rich
(1990) Rabbit At Rest
(1995) Rabbit Angstrom: The Four Novels
(2001) Rabbit Remembered (a novella in the collection Licks of Love
(1959) The Same Door
(1962) Pigeon Feathers
(1964) Olinger Stories (a selection)
(1966) The Music School
(1972) Museums And Women
(1979) Problems
(1979) Too Far To Go (the Maples stories)
(1987) Trust Me
(1994) The Afterlife
(2000) The Best American Short Stories of the Century (editor)
(2001) Licks of Love
(2003) The Early Stories: 1953–1975
(2003) Three Trips
(2009) My Father's Tears and Other Stories
(2009) The Maples Stories
(2013) The Collected Stories, Volume 1: Collected Early Stories
(2013) The Collected Stories, Volume 2: Collected Later Stories
واپس "جان اپڈائيک" پر