تبادلۂ خیال:فلسفہ ماہ رمضان
آپکے لکھے ہوۓ اردو اعداد ہوسکتا ہے کہ آپکے شمارندے پر درست نظر آرہے ہوں ، تمام شمارندوں پر درست نہیں دیکھے جاسکتے ۔ کم از کم میں نے جتنے بھی شمارندوں پر دیکھا ، چوکورخانوں کو ہی دیکھا۔ اعداد کو اردو میں نہ لکھنا ہی ریاضی اور سائنسی لحاظ سے مناسب ہوگا کہ موجودہ دنیا بھر میں رائج اعداد بھی Arabic ہی کہلاتے ہیں کیونکہ انگریزی میں عربی ہی سے آۓ ہیں انکو انگریزی سمجھنا مناسب نہیں ۔ یہ الگ بات ہے کہ خود عربی میں یہ ہندی سے آۓ ہیں ۔ ہمارے اعداد کے تبدیل کرنے سے تاریخ تبدیل نہیں ہوجائیگی۔
- گستاخی معاف! یہ ارشاد میرے لیے ہے؟ مجھے تو صرف 1234567890 کی شکال کی گنتی آتی ہے۔سیف اللہ
- سیف اللہ بھائی شرمندہ نہ کریں، اگر آپکو برا لگا ہے تو میں معذرت کرتا ہوں۔ اگر آپکے لیۓ ہوتا ہو آپکا نام لکھتا ہوں یا آپکے صفحہ پر لکھتا ہوں۔ یہ تو عمومی طور پر ہر اس تحریر کرنے والے کے لیۓ ہے جو اس صفحہ پر آتا ہے اسی لیۓ مضمون کے تبادلہءخیال پر لکھا ہے۔
اعتکاف کا بیان
ترمیماعتکاف کا بیان اعتکاف:جماعت کے ساتھ پانچوں نمازیں پڑھی جانے والی مسجد میں عبادت کی نیت سے ٹہرنے کا نام اعتكاف ہے ۔ عن قَتَادَة أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْحَسَنَ قَالاَ :لاَ اعْتِكافَ إِلاَّ فِى مَسْجِدٍ تُقَامُ فِيهِ الصَّلاَةُ۔ (السنن الكبري للبيهقی، باب الاِعْتِكَافِ فِى الْمَسْجِدِ ، حدیث نمبر:۸۸۳۵، شاملہ) اعتکاف کی تین قسمیں ہیں: (۱)واجب: وہ نذر کا اعتکاف ہے، جس نے یہ نذر مانی کہ وہ اعتکاف کرے گا تو اس پر اعتکاف واجب ہو جائے گا۔ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ أَوْفِ بِنَذْرِكَ۔ (بخاری، بَاب إِذَانَذَرَ أَوْ حَلَفَ أَنْ لَايُكَلِّمَ إِنْسَانًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ أَسْلَمَ ، حدیث نمبر:۶۲۰۳، شاملہ، موقع الإسلام) (۲)سنت مؤکدہ:رمضان کے آخری دس دنوں میں سنت مؤکدہ کفایہ ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ۔ (بخار، بَاب الِاعْتِكَافِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَالِاعْتِكَافِ فِي الْمَسَاجِدِ كُلِّهَا ۱۸۸۵) مستحب: وہ نذر کے اور رمضان کے آخری عشرے کے علاوہ کا اعتکاف ہے۔ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي كُلِّ رَمَضَانٍ وَإِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ دَخَلَ مَكَانَهُ الَّذِي اعْتَكَفَ فِيهِ قَالَ فَاسْتَأْذَنَتْهُ عَائِشَةُ أَنْ تَعْتَكِفَ فَأَذِنَ لَهَا فَضَرَبَتْ فِيهِ قُبَّةً فَسَمِعَتْ بِهَا حَفْصَةُ فَضَرَبَتْ قُبَّةً وَسَمِعَتْ زَيْنَبُ بِهَا فَضَرَبَتْ قُبَّةً أُخْرَى فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَدَاةِ أَبْصَرَ أَرْبَعَ قِبَابٍ فَقَالَ مَا هَذَا فَأُخْبِرَ خَبَرَهُنَّ فَقَالَ مَا حَمَلَهُنَّ عَلَى هَذَا آلْبِرُّ انْزِعُوهَا فَلَا أَرَاهَا فَنُزِعَتْ فَلَمْ يَعْتَكِفْ فِي رَمَضَانَ حَتَّى اعْتَكَفَ فِي آخِرِ الْعَشْرِ مِنْ شَوَّالٍ۔ (بخاری، بَاب الِاعْتِكَافِ فِي شَوَّالٍ:۱۹۰۰) مذکورہ حدیث کا اعتکاف، نذر اور رمضان کے اعتکاف سے ہٹا ہوا ہے اور ان دونوں کے علاوہ کا اعتکاف مستحب ہوا کرتا ہے۔ اعتکاف کی مُدَّت اعتکاف کے قسموں کے مختلف ہونے سے مدت بھی مختلف ہوتی ہے۔ واجب اعتکاف کی مدت وہ زمانہ ہوتا ہے جس کو وہ نذر میں متعین کرے۔ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ أَوْفِ بِنَذْرِكَ۔ (بخاری، بَاب إِذَا نَذَرَ أَوْ حَلَفَ أَنْ لَا يُكَلِّمَ إِنْسَانًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ أَسْلَمَ :۶۲۰۳) مسنون اعتکاف کی مدت رمضان کا آخری عشرہ ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ۔ (بخاری، بَاب الِاعْتِكَافِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَالِاعْتِكَافِ فِي الْمَسَاجِدِ كُلِّهَا ۱۸۸۵) نفل اعتکاف کی کم سے کم مدت ایک پل ہے، اس سے زیادہ کی کوئی حد نہیں۔ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ؛ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ :انْطَلِقْ بِنَا إلَى الْمَسْجِدِ فَنَعْتَكِفُ فِيهِ سَاعَةً۔ (مصنف ابن ابي شيبة، مَا قَالُوا فِي الْمُعْتَكِفِ يَأْتِي أَهْلَهُ بِالنَّهَارِ :۸۹/۳) اعتکاف اسی مسجد میں صحیح ہوتا ہے جس میں جماعت ہوتی ہو اور یہ وہ مسجد ہے جس کا امام اور مؤذن ہو۔ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ۔ (ابوداود، بَاب الْمُعْتَكِفِ يَعُودُ الْمَرِيضَ :۲۱۱۵) عورت اپنے گھر میں اس جگہ اعتکاف کرے گی جسے اس نے گھر میں نماز کیلئے متعین کر رکھا ہے۔ وَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَذَكَرَ فِي الْأَصْلِ أَنَّهَا لَا تَعْتَكِفُ إلَّا فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا وَلَا تَعْتَكِفُ فِي مَسْجِدِ جَمَاعَةٍ … وَنَحْنُ نَقُولُ : بَلْ هَذِهِ قُرْبَةٌ خُصَّتْ بِالْمَسْجِدِ لَكِنَّ مَسْجِدَ بَيْتِهَا لَهُ حُكْمُ الْمَسْجِدِ فِي حَقِّهَا فِي حَقِّ الِاعْتِكَافِ ؛ لِأَنَّ لَهُ حُكْمَ الْمَسْجِدِ فِي حَقِّهَا فِي حَقِّ الصَّلَاةِ لِحَاجَتِهَا إلَى إحْرَازِ فَضِيلَةِ الْجَمَاعَةِ فَأُعْطِيَ لَهُ حُكْمُ مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ فِي حَقِّهَا حَتَّى كَانَتْ صَلَاتُهَا فِي بَيْتِهَا أَفْضَلَ عَلَى مَا رُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : { صَلَاةُ الْمَرْأَةِ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي مَسْجِدِ دَارِهَا وَصَلَاتُهَا فِي صَحْنِ دَارِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي مَسْجِدِ حَيِّهَا } وَإِذَا كَانَ لَهُ حُكْمُ الْمَسْجِدِ فِي حَقِّهَا فِي حَقِّ الصَّلَاةِ فَكَذَلِكَ فِي حَقِّ الِاعْتِكَافِ ؛ لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا فِي اخْتِصَاصِهِ بِالْمَسْجِدِ سَوَاءٌ۔ (بدائع الصنائع فَصْلٌ شَرَائِطُ صِحَّتِ الاعتكاف:۳۱۹/۴) عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَسَّانَ قَال سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ يُحِبُّ الطَّيِّبَ نَظِيفٌ يُحِبُّ النَّظَافَةَ كَرِيمٌ يُحِبُّ الْكَرَمَ جَوَادٌ يُحِبُّ الْجُودَ فَنَظِّفُوا أُرَاهُ قَالَ أَفْنِيَتَكُمْ وَلَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ۔ (ترمذی، بَاب مَا جَاءَ فِي النَّظَافَةِ :۲۷۲۳) اعتکاف اللہ کی عبادت ہے اور عبادت کے لیے بہترین، پاک وصاف جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے؛ اس لیے کہ اللہ پاک وصاف ہے اور پاکی وصفائی کوپسند کرتا ہے، جیسا کہ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا اور عام طور پرگھرکی سب سے پاک وصاف جگہ وہی ہوتی ہے جونماز کے لیے متعین کئے ہوئے ہوتی ہے؛ اس لیے عورت كو اعتکاف کے لیے اسی جگہ کومنتخب کرنے کا حکم دیا گیا۔ نذر کے اعتکاف کیلئے روزہ شرط ہے ، بغیر روزہ کے وہ صحیح نہیں ہوتا، اسی طرح مسنون اعتکاف کیلئے بهی روزہ شرط ہے البتہ مستحب اعتکاف کے صحیح ہونے کیلئے روزہ شرط نہیں ہے۔ عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ : لاَ اعْتِكافَ إِلاَّ بِصَوْمٍ۔ (السنن الكبري للبيهقي باب الْمُعْتَكِفِ يَصُومُ:۸۸۴۱) قُلْت : وَمُقْتَضَى ذَلِكَ أَنَّ الصَّوْمَ شَرْطٌ أَيْضًا فِي الِاعْتِكَافِ الْمَسْنُونِ لِأَنَّهُ مُقَدَّرٌ بِالْعَشْرِ الْأَخِيرِ حَتَّى لَوْ اعْتَكَفَهُ بِلَا صَوْمٍ لِمَرَضٍ أَوْ سَفَرٍ ، يَنْبَغِي أَنْ لَا يَصِحَّ عَنْهُ بَلْ يَكُونَ نَفْلًا فَلَا تَحْصُلُ بِهِ إقَامَةُ سُنَّةِ الْكِفَايَةِ۔ (رد المحتار بَابُ الِاعْتِكَافِ:۶۰/۸) اعتکاف کو فاسد کرنے والی چیزیں مندرجہ ذیل چیزوں سے اعتکاف فاسد ہو جاتا ہے۔ (۱)بغیر عذر مسجد سے نکلنے سے۔ عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُدْخِلُ عَلَيَّ رَأْسَهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَأُرَجِّلُهُ وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةٍ إِذَا كَانَ مُعْتَكِفًا۔ (بخاری، بَاب لَايَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةٍ :۱۸۸۹) حیض اور نفاس جاری ہونے سے۔ عن الزهري قال :إذا حاضت المرأة وهي معتكفة ، خرجت إلى بيتها ، فإذا طهرت قضت ذلك۔ (مصنف عبد الرزاق، باب جوار المرأة:۳۶۸/۴) جماع یا دواعی جماع جیسے بوسہ لینا یا شہوت سے چھونا۔ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا۔ (البقرة:۱۸۷) عَنْ عَائِشَةَ … وَالسُّنَّةُ فِى الْمُعْتَكِفِ :أَنْ لاَ يَخْرُجَ إِلاَّ لِحَاجَتِهِ الَّتِى لاَ بُدَّ مِنْهَا وَلاَ يَعُودَ مَرِيضًا ، وَلاَ يَمَسَّ امْرَأَتَهُ ، وَلاَ يُبَاشِرَهَا۔ (السنن الكبري للبيهقي، باب الْمُعْتَكِفِ يَخْرُجُ مِنَ الْمَسْجِدِ الخ :۸۸۵۵( مسجد سے باہر نکلنے کو مباح کرنے والے اعذار وہ اعذار جن کی وجہ سے مسجد سے نکلنا مباح ہوتا ہے تین ہیں۔ طبعی اعذار جیسے پیشاب، پائخانہ اور غسل جنابت۔ مُعْتَکِف غسل جنات کیلئے پیشاب وغیرہ کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے مسجد سے اس شرط کے ساتھ نکل سکتا ہے کہ مسجد کے باہر ضرورت پورا کرنے کے بقدر ہی کھڑا ہو۔ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اعْتَكَفَ يُدْنِي إِلَيَّ رَأْسَهُ فَأُرَجِّلُهُ وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ۔ (مسلم، بَاب جَوَازِ غَسْلِ الْحَائِضِ رَأْسَ زَوْجِهَا وَتَرْجِيلِهِ وَطَهَارَةِ سُؤْرِهَا:۴۴۵) اعذار شرعیہ جیسے نماز جمعہ، جبکہ وہ ایسی مسجد میں اعتکاف کررہا ہو جس میں جمعہ نہ ہوتی ہو۔ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ۔ (ابوداود :۲۱۱۵) عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ :إِذَا اعْتَكَفَ الرَّجُلُ فَلْيَشْهَد الْجُمُعَةَ۔ (مصنف ابن ابي شيبة ،مَا قَالُوا فِي الْمُعْتَكِفِ، مَالَهُ إذَااعْتَكَفَ مِمَّا يَفْعَلُهُ :۸۷/۳) ضروری اعذار جیسے اگر وہ اسی مسجد میں رہتا ہے تو اس کی جان یا اس کے مال کے بارے میں اُسے خدشہ ہوالبتہ اعتكاف فاسد ہوجانے كی صورت میں ايك دن كے اعتكاف كی قضا لازم ہوگی۔ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ أَوْ قَتْلُ النَّفْسِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ۔ (مسند احمد مسند،عبد الله بن عمرو رضى الله تعالى عنهما :۶۸۸۴) عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ۔ (ابوداود :۲۱۱۵) عن الزهري قال :إذا حاضت المرأة وهي معتكفة ، خرجت إلى بيتها ، فإذا طهرت قضت ذلك۔ (مصنف عبد الرزاق، باب جوار المرأة:۳۶۸/۴) فَيَقْضِي الْيَوْمَ الَّذِي أَفْسَدَهُ لِاسْتِقْلَالِ كُلِّ يَوْمٍ بِنَفْسِهِ۔ (رد المحتار باب الاعتكاف:۶۸/۸) اسی طرح جب مسجد منہدم ہوجائے تو وہ اس مسجد سے اس شرط کے ساتھ نکلے کہ وہ فوراً اعتکاف کی نیت سے دوسری مسجد چلا جائے گا۔ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ۔ (محمد:۳۳) معتکف کھاسکتا ہے اور پی سکتا ہے ، ضرورت کی چیز خرید نے کیلئے ، کسی چیز کو فروخت بھی کرسکتا ہے ، مگر بیچی جانے والی چیز کو مسجد میں نہیں لاسکتا ۔ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا۔ (البقرة:۱۸۷) عَنْ عَائِشَةَ … وَالسُّنَّةُ فِى الْمُعْتَكِفِ :أَنْ لاَ يَخْرُجَ إِلاَّ لِحَاجَتِهِ الَّتِى لاَ بُدَّ مِنْهَا وَلاَ يَعُودَ مَرِيضًا ، وَلاَ يَمَسَّ امْرَأَتَهُ ، وَلاَ يُبَاشِرَهَا۔ (السنن الكبري للبيهقي، باب الْمُعْتَكِفِ يَخْرُجُ مِنَ الْمَسْجِدِ الخ:۸۸۵۵( مذکورہ آیت وحدیث میں معتکف کوجن چیزوں سے منع کیا گیا ہے کھانا پینا ان ممنوع چیزوں میں سے نہیں ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ کھانا اور پینا انسان کی ضروریات میں سے ہے؛ اس لیے معتکف کھاسکتا ہے اور پی بھی سکتا ہے۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبَيْعِ وَالِابْتِيَاعِ وَعَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسَاجِدِ ۔ (ابن ماجه، بَاب مَا يُكْرَهُ فِي الْمَسَاجِدِ :۷۴۱) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ عَلِيًّا أَعَانَ جَعْدَةَ بْنَ هُبَيْرَةَ بِسَبْعِ مِئَة دِرْهَمٍ مِنْ عَطَائِهِ فِي ثَمَنِ خَادِمٍ لَهُ ، فَسَأَلَهُ :هَلَ ابْتَعْتَ خَادِمًا ؟ قَالَ :أَنَا مُعْتَكِفٌ ، قَالَ :وَمَا عَلَيْك لََوْ أَتَيْتَ السُّوقَ ، فَابْتَعْت خَادِمًا. (مصنف ابن ابي شيبة، مَا قَالُوا فِي الْمُعْتَكِفِ يَشْتَرِي وَيَبِيعُ :۹۳/۳) معتکف کے لئے کونسی چیزیں مکروہ ہیں؟ (۱)معتکف کا تجارت کی غرض سے مسجد میں خریدو فروخت کا معاملہ کرنا مکروہ ہے ، خواہ فروخت شدنی (بیچے جانے والی چیز) کو مسجد میں لائے یا نہ لائے۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبَيْعِ وَالِابْتِيَاعِ وَعَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسَاجِدِ ۔ (ابن ماجه، بَاب مَا يُكْرَهُ فِي الْمَسَاجِدِ :۷۴۱) معتکف جو خرید و فروخت کا معاملہ اپنی ضرورت یا اپنے اہل وعیال کی ضرورت کیلئے کررہا ہو اس میں بھی بیچی جانے والی چیز کا مسجد میں لانا مکروہ ہے۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبَيْعِ وَالِابْتِيَاعِ وَعَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسَاجِدِ ۔ (ابن ماجه، بَاب مَا يُكْرَهُ فِي الْمَسَاجِدِ :۷۴۱) اگر خاموشی کو عبادت سمجھ کر خاموشی اختیار کرے تو مکروہ ہے، ہاں !اگر خاموشی کو عبادت تصور نہ کرے تو کوئی کراہت نہیں۔
عن عائشة قالت لا اعتكاف إلا بصوم ومن اعتكف فلا يحرمن الكلام۔
(مسند الفردوس :۲۰/۲) عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٍ فَسَأَلَ عَنْهُ فَقَالُوا أَبُو إِسْرَائِيلَ نَذَرَ أَنْ يَقُومَ وَلَا يَقْعُدَ وَلَا يَسْتَظِلَّ وَلَا يَتَكَلَّمَ وَيَصُومَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ فَلْيَتَكَلَّمْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَقْعُدْ وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ۔ (بخاری، بَاب النَّذْرِ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَفِي مَعْصِيَةٍ:۶۲۱۰) اعتکاف کے آداب مندرجہ ذیل چیزیں اعتکاف میں مستحب ہیں۔ (۱)صرف بھلائی ہی کی بات کرے۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ۔ (ترمذی، بَاب فِيمَنْ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ يُضْحِكُ بِهَا النَّاسَ:۲۲۳۹) (۲)اعتکاف کیلئے بہترین مسجد کا انتخاب کرے، اور مکہ مکرمہ والے کیلئے مسجد حرام، مدینہ منورہ میں رہنے والے کیلئے مسجد نبوی، بیت المقدس کے رہنے والے کیلئے مسجد اقصی پھر جامع مسجد ۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ۔ (بخاری، بَاب فَضْلِ الصَّلَاةِ فِي مَسْجِدِ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ:۱۱۱۶) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ بِصَلَاةٍ وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِ الْقَبَائِلِ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ صَلَاةً وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي يُجَمَّعُ فِيهِ بِخَمْسِ مِائَةِ صَلَاةٍ وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى بِخَمْسِينَ أَلْفِ صَلَاةٍ وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِي بِخَمْسِينَ أَلْفِ صَلَاةٍ وَصَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ بِمِائَةِ أَلْفِ صَلَاةٍ۔ (ابن ماجه، بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ:۱۴۰۳) مذکورہ دونوں احادیث سے مسجدِحرام، مسجدِنبوی اور مسجداقصیٰ کی فضیلت معلوم ہوئی اسی فضيلت كی وجہ سے وہاں کے رہنے والوں کے لیے ان مساجد میں اعتکاف کرنا بہتر قرار دیا گیا۔
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا … وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ۔
(ابوداود، بَاب الْمُعْتَكِفِ يَعُودُ الْمَرِيضَ:۲۱۱۵) قرآن کریم کی تلاوت ، اذکار مأثورہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پردرود اور دینی کتب کے مطالعہ میں اپنے آپ کو مصروف رکھے۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ۔ (ترمذی، بَاب فِيمَنْ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ يُضْحِكُ بِهَا النَّاسَ:۲۲۳۹)
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَكْثِرُوا ذِكْرَ اللَّهِ حَتَّى يَقُولُوا مَجْنُونٌ۔
(مسند احمد مسند،أبي سعيد الخدري رضي الله عنه :۱۱۶۷۱)