تبادلۂ خیال:فیودر دوستوئیفسکی
کچھ معلومات
ترمیمفیودور میخائل دستوئیفسکی 1821ء میں ماسکو میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ شہر کے کسی خیراتی ہسپتال میں ڈاکٹر تھا۔ سکول کی تعلیم ختم کرنے کے بعد 1843ء میں دستوئیفسکی سینٹ پیٹرسبرگ کے فوجی انجینئرنگ سکول سے گریجویٹ ہوا اور اسی سال انجینئرنگ وزارت میں ڈیزائن تیار کرنے کے کام پر ملازم ہو گیا، اپنی ملازمت سے وہ مطمئن نہ ہو سکا۔ 1844ء میں اس نے استعفا دے دیا۔ اگرچہ اس کی تعلیم سائنس اور ریاضیات میں ہوئی تھی مگر اس کے باوجود اس نے انشاء پردازی کو کسبِ معاش کا ذریعہ بنانے کا ارادہ کیا اور ناول لکھنے لگا۔ اس کے پہلے ناول’’بے چارے لوگ‘‘ (1846ء) کا ادبی حلقوں میں بہت چرچا ہوا۔ اس کا ہیرو جے دوش کن خاکسار اور مسکین ہے۔ نقاد بے کن سکی نے ’’بے چارے لوگ‘‘ کو پڑھ کر کہا تھا کہ جے دوش کن کی ہستی کوئی نادر شے نہیں بلکہ رُوسی زندگی کا ایک عام اور عبرت انگیز مظہر ہے۔ 1860ء میں دوسرا ناول ’’ذلتوں کے مارے لوگ‘‘ لکھا۔ یہ ناول ان بیچاری ہستیوں کے دردِ دل کی کہانی ہے جو اپنے پاک جذبات کو دُنیاوی اغراض اور ’’بھلائی‘‘ کی خواہش پر نثار نہیں کر سکتی ہیں اور محض اسی وجہ سے کہ ان کے دل پاک اور جذبات قوی ہیں، انھیں دنیا میں ہر طرح کی رُسوائی اور ذلت اٹھانا پڑتی ہے۔ 1861ء میں دستوئیفسکی نے اپنے بھائی میخائل کی شرکت میں ایک ماہوار رسالہ’’زمانہ‘‘ جاری کیا۔ 1863ء میں ریاست کے حکم سے رسالہ بند کرا دیا گیا۔ 1866ء میں ناول’’جرم و سزا‘‘ اور 1870-71ء میں ’’بھوت پریت‘‘ لکھا۔ ان دونوں ناولوں میں دستوئیفسکی نے جرم، انکار اور بغاوت کے فلسفہ حیات پر غور کیا ہے اور اپنے زمانے کے چند واقعات کو پلاٹ کے طور پر رکھ کر مجرم، منکر اور باغی لوگوں کی نفسی کیفیات اور ان کی جدوجہد کا انجام دکھایا ہے۔ 1860-69ء میں ناول ’’ایڈیٹ‘‘ لکھا۔ زندگی اور انسانی فطرت کی مصوری، حقیقت نگاری اور انسانی شعور کی کیفیات کے علم کے اعتبار سے وہ دستوئیفسکی کا بہترین ناول قرار دیا جا سکتا ہے۔ ’’گمراہ کا جان کھونا اور رہنما کا دیوانہ ہو جانا‘‘ … ’’ایڈیٹ‘‘ کا یہ انجام دستوئیفسکی کی نزاکتِ احساس اور نکتہ رسی کی بہت گہری دلیل ہے۔ اس ناول کا ہیرو میشکن انسانِ کامل کا پہلا مجسمہ ہے جو دستوئیفسکی نے بنایا اور بنا کر آزمائش کے لیے دُنیا کے میدانِ عمل میں کھڑا کیا۔ ’’کراما زوف برادران‘‘ (1879-80ء) دستوئیفسکی کا سب سے طویل ناول ہے۔ ناول کا ہیرو الیوشا روسی قوم، روسی مذہب اور مذہبیت کی اعلیٰ ترین پیداوار ہے اور اسے اپنی سرزمین اور ماحول سے بہت گہرا اور سچا لگائو ہے۔ اس کی سیرت اور وہ اصول جن پر وہ تعمیر کی گئی ہے، یہ ظاہر کرتے ہیں کہ دستوئیفسکی بغاوت، انکار اور شک کے تمام مراحل طے کر کے منزلِ مقصود پر پہنچ گیا تھا۔ دستوئیفسکی جس حقیقت کی تلاش میں نکلا، وہ اس کے خیال میں خارجی زندگی اور بیرونی اثرات سے بہت کم تعلق رکھتی تھی۔ اسی وجہ سے اس کے ناولوں میں ’’واقعات‘‘ کا بہت کم ذکر ہے۔ انسان کی اندرونی کیفیات بہت تفصیل سے بیان کی گئی ہیں۔ اس کی تصانیف علم، اخلاق، فلسفے اور مذہب کے نقطۂ نظر سے بلند پایہ اور بیش بہا ہیں۔ وہ محض قصے کہانیاں نہیں، محض انسانی زندگی کی حقیقت نما تصویر نہیں ہیں، ان کا شمار دراصل ان الہامی کتابوں میں ہونا چاہیے جنھوں نے ایک قوم کے جاں بہ لب عقیدوں اور حوصلوں میں جان ڈال کر ویرانوں کو آباد کیا ہے اور ایک نئی دنیا تعمیر کی ہے۔ ’’دستوئیفسکی نے فنِ ناول نویسی کا خاتمہ کر دیا‘‘۔ دنیائے ادب میں بہت بڑے بڑے لوگ گزرے ہیں لیکن دستوئیفسکی کا ایک ناول پڑھنے کے بعد ان سب کے ادبی کمالات نظر سے گر جاتے ہیں۔ ’’وہ ایک بڑا آرٹسٹ ہے جسے ادنیٰ کمالات کا دماغ نہیں‘‘۔ اس کے ناول وہ طوفان برپا کر دیتے ہیں، جس سے پرانی دنیا بگڑتی اور نئی دنیا بنتی ہے۔ اس کی تصانیف کی صداقت آج بھی زندہ ہے۔ اس کے ناولوں نے اسے روسی انشاء پردازوں کا سرتاج بنا دیا تھا۔ 1881ء میں اس نے شاعر بشکن کی برسی میں ایک تقریر کی، جس نے اس کی شہرت کو عروج پر پہنچا دیا۔ اسی سال موت نے اُسے اچانک گھیرا اور اس کی عظمت کا یہ ادنیٰ ثبوت تھا کہ اس کا جنازہ اس شان سے اُٹھا جس پر بادشاہ بھی رشک کر سکتے تھے۔ اگر دُنیائے ادب کی تقسیم مقصود ہو تو کہا جائے گا کہ ادب کے دو اَدوار ہیں، ایک دستوئیفسکی سے پہلے کا ادب اور ایک دستوئیفسکی کے بعد کا ادب۔ --امین اکبر (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 17:59، 12 نومبر 2020ء (م ع و)
بیرونی روابط کی درستی (جنوری 2021)
ترمیمتمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،
ابھی میں نے فیودر دوستوئیفسکی پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:
- http://www.biography.com/people/fyodor-dostoyevsky-9277859 میں https://web.archive.org/web/20150923190359/http://www.biography.com/people/fyodor-dostoyevsky-9277859 شامل کر دیا گیا
نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔
As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}}
(last update: 15 July 2018).
- If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
- If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.
شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 08:51، 18 جنوری 2021ء (م ع و)