تبادلۂ خیال:ماہنامہ اعراف انٹرنيشنل کراچى
تبصرہ 6 ڈسمبر 2012
ترمیمBetween them shall be A veil, and on the Heights Will be men Who would Know everyone By his marks: they will call Out to the Companions Of the Garden, “Peace on you” : They will not have entered , But they will have An assurance (thereof). When their eyes shall be turned Towards the Companions Of the Fire, they will say: “ Our Lard ! send us not To the company Of the wrongdoers.” The men on the Heights Will call to certain men Whom they will know From their marks, saying : “ Of what profit to you Were your hoards and your Arrogant ways (Al Araf : 46,47,48 )139.190.146.57 14:24, 6 دسمبر 2012 (م ع و)
تبصرہ 7 ڈسمبر 2012
ترمیمبسم اﷲ الرحمن الرحیم پروردگار میرا سینہ کھول دے اور میرے کام کو میرے لیے آسان کردے اور میری زبان کی گرہ سلجھادے تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں “ ( ترجمہ سورة طحہ ٰ آیت نمبر۵۲۔۶۲۔۷۲) پیش لفظ میرے ہاتھوں کو یہ جاننے کا حق ہے ڈیجیٹل کتاب شہادت آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔ یہ کتاب مجھے تحریر کرنے یا تحریر کرانے کا خیال کیوں آیا ؟ اس کے لیے مجھے کیا قربانی دینا پڑی میں اور میری فیملی نے کس طرح سفر کیا؟ میری زندگی کے 12 قیمتی سالوںکو کس طرح آسرے کے ساتھ ضائع کرایا گیا ۔اس پوری سچائی کو سامنے لانے کے لیے میں نے یہ پیش لفظ لکھا ہے جس کا عنواں ہے ”میرے ہاتھوں کو یہ جاننے کا حق ہے“ پہلا صفحہ آپ پڑھ رہے ہیں باقی تفصیلات اس کتاب کے آخر میں دی جارہی ہیں تاکہ کتاب شہادت کی اصل روح ضائع نہ ہو غیر جانبدارانہ حقائق کا مطالعہ ہی آپ کو یہ آگہی دے گا کہ میرا قصور کیا تھا؟ میں نے کیا جرم کیا ہے جس کی مجھے ا آج بھی سزا دی جارہی ہے ۔ میرے لیے روزگار کے دروازے بند ہیں اور مجھے گزشتہ12 سال سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جارہاہے۔سچائی کا کھوج اس راہ پر میرے رہنما مولانا سید ابوالاعلی مودودیؒ حکیم محمد سعیدشہیدؒ ،محمد صلاح الدین شہید ؒ علامہ اقبالؒ اور اسلامی جمعیت طلبہ کے و ہ درس قرآن تھے جنہوں نے مجھے سچ اور حق بات کہنے کی راہ دکھائی۔ ہمدرد طبیہ کالج سے مےں نے طب کی تعلیم مکمل کی، اس وقت یونانی طریقہ علاج معروف توتھا لےکن اس شعبہ مےں انقلابی تبدیلیاں نہیں آئیں تھیں ہمدرد کے فارغ التحصیل صرف مطب کھولنے یا کسی ہربل ادارے مےں ملازمت تک محدود تھے۔مےرے ذہن نے مطب کھولنے یا کہیں ملازمت کرنے کے بجائے ہربل ادویہ کی تیاری اور سپلائی کی منصوبہ سازی کی مگر اس کے لئے ٹھیک ٹھاک سرمائے کی ضرورت تھی لہذا مےں نے اس کے لیے روزنامہ اعلان کے شعبہ اشتہارات کے سپلیمنٹ کے شعبہ سے منسلک ہوگیا چونکہ مےں اس وقت جمعیت کا سرگرم کارکن تھا لہذا یار دوستوں نے شرم دلائی کہ جمعیت کے کارکن ہوکر پیپلز پارٹی کے اخبار کو اشتہارات کے ذریعہ مضبوط کر رہے ہو، بات مجھے مناسب لگی لہذا مےں جسارت اخبار سے منسلک ہوگیا۔ لیکن بعد میں جمعیت ،جماعت اسلامی کے یہی افراد پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی مومنٹ کے ساتھ شیروشکر رہے۔یہاں سلمان شاہ رخ صاحب کی سرپرستی مےں طب اسلامی پر اےک بہترین سپلیمنٹ کا اجراءکیا یہ 1989ءکی بات ہے جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی جسارت مےں سرکاری اشتہارات کا داخلہ بند تھا۔ اس وقت کے منتظم حکیم ذاکر علی نے سپلیمنٹ کی پذیرائی کی۔اس دور مےں جسارت اخبار بھی اےک انقلابی تبدیلی سے گزر رہا تھا یہاں کے مستقل ملازمین کو فارغ کردیا گیا اور جسارت کا انتظام معظم علی قادری نے سنبھال لیا، معظم علی قادری نے جسارت کے شعبہ بزنس کو منظم کیا اور مجھے مزید مواقع فراہم کئے۔ ان ہیلگا نا اور اسے سب کے سامنے لانا اس راستے کا میں تنہا مسافر نہیں139.190.182.135 19:00, 7 دسمبر 2012 (م ع و)